آئی جی پنجاب کیلیے نازبیا جملے کسنے والا اہلکار پاگل خانے منتقل
کانسٹیبل شاہد 8 سال قبل راجن پور کے کچہ آپریشن میں سرکاری گاڑی الٹنے کے نتیجے میں سر پر گہری چوٹ آئی تھی، پولیس
آئی جی پنجاب اور سی سی پی او لاہور کیلیے نازیبا جملے کسنے والے پولیس اہلکار کو پاگل خانے منتقل کردیا گیا۔
آئی جی پنجاب اور سی سی پی او لاہور کو نازیبا جملے کسنے والا پولیس اہلکار ذہنی بیمار نکلا، جسے پولیس اور والدہ نے پکڑ کر پاگل خانے پہنچا دیا۔
پولیس حکام کے مطابق کانسٹیبل شاہد 8 سال قبل راجن پور کے کچہ آپریشن میں سرکاری گاڑی الٹنے کے نتیجے میں سر پر گہری چوٹ آئی تھی، جس کی وجہ سے اُ کی ذہنی حالت خراب ہوئی، یکم محرم سے دوبارہ طبعیت بگڑنے پر گھر سے یونیفارم پہن کر سڑکوں پر گھومنا شروع کر دیا تھا۔
والدہ نے کہا کہ بیٹے شاہد نے ذہنی بیماری کی وجہ سے غلط زبان کا استعمال کیا، جن افسران کی تضحیک ہوئی اُن سے معافی مانگتی ہوں۔
شاہد نفسیاتی بیماری کا شکار ہے، آئی جی پنجاب
آئی جی پنجاب نے سوشل میڈیا پر اہلکار کی وائرل ویڈیو کے حوالے سے اپنا وضاحتی بیان جاری کیا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ ویڈیو میں موٹر سائیکل پر سوار کانسٹیبل نفسیاتی بیماری کا شکار ہے جس کا علاج کروایا جارہا ہے، مذکورہ کانسٹیبل پہلے غیر حاضر ہوا، اس وقت اسکی دماغی حالت ٹھیک کرنے کیلئے علاج جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس فورس کے 02 لاکھ ملازمین کی 10 بیماریوں کے خلاف اسکریننگ و علاج مکمل ہونے جا رہا ہے، نفسیاتی پروفائلنگ کروانے سے بیشتر پولیس افسران اور اہلکار غیر ضروری خوف کا شکار ہیں، اس اسکریننگ کا مقصد نفسیاتی بیماریوں کا شکار ملازمین کو علاج اور کونسلنگ کی سہولت فراہم کرنا ہے۔
ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ سائیکالوجیکل اسکریننگ کا مقصد کسی ملازم کو نقصان پہنچانا یا نوکری سے نکالنا ہرگز نہیں ہے۔ سائیکالوجیکل تشخیص کے نتیجے میں سامنے آنے والے نفسیاتی عوارض کا شکار ملازمین کو انہیں متعلقہ معالجین کے پاس لے جایا جائے گا۔
ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ ڈاکٹر انعام وحید خان نے کاہ کہ کونسلنگ سیشن کے بعد ضرورت کے مطابق متاثرہ اہلکاروں کو علاج کی سہولت بھی فراہم کی جائے گی۔ سائیکالوجیکل پروفائلنگ ایک طویل پراسس ہے، مکمل ہونے میں زیادہ وقت درکار ہے، تمام کانسٹیبلز سے وعدہ ہے کہ سائیکالوجیکل پروفائلنگ کے بعد کسی کو نوکری سے برخاست نہیں کیا جائے گا۔
آئی جی پنجاب اور سی سی پی او لاہور کو نازیبا جملے کسنے والا پولیس اہلکار ذہنی بیمار نکلا، جسے پولیس اور والدہ نے پکڑ کر پاگل خانے پہنچا دیا۔
پولیس حکام کے مطابق کانسٹیبل شاہد 8 سال قبل راجن پور کے کچہ آپریشن میں سرکاری گاڑی الٹنے کے نتیجے میں سر پر گہری چوٹ آئی تھی، جس کی وجہ سے اُ کی ذہنی حالت خراب ہوئی، یکم محرم سے دوبارہ طبعیت بگڑنے پر گھر سے یونیفارم پہن کر سڑکوں پر گھومنا شروع کر دیا تھا۔
والدہ نے کہا کہ بیٹے شاہد نے ذہنی بیماری کی وجہ سے غلط زبان کا استعمال کیا، جن افسران کی تضحیک ہوئی اُن سے معافی مانگتی ہوں۔
شاہد نفسیاتی بیماری کا شکار ہے، آئی جی پنجاب
آئی جی پنجاب نے سوشل میڈیا پر اہلکار کی وائرل ویڈیو کے حوالے سے اپنا وضاحتی بیان جاری کیا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ ویڈیو میں موٹر سائیکل پر سوار کانسٹیبل نفسیاتی بیماری کا شکار ہے جس کا علاج کروایا جارہا ہے، مذکورہ کانسٹیبل پہلے غیر حاضر ہوا، اس وقت اسکی دماغی حالت ٹھیک کرنے کیلئے علاج جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس فورس کے 02 لاکھ ملازمین کی 10 بیماریوں کے خلاف اسکریننگ و علاج مکمل ہونے جا رہا ہے، نفسیاتی پروفائلنگ کروانے سے بیشتر پولیس افسران اور اہلکار غیر ضروری خوف کا شکار ہیں، اس اسکریننگ کا مقصد نفسیاتی بیماریوں کا شکار ملازمین کو علاج اور کونسلنگ کی سہولت فراہم کرنا ہے۔
ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ سائیکالوجیکل اسکریننگ کا مقصد کسی ملازم کو نقصان پہنچانا یا نوکری سے نکالنا ہرگز نہیں ہے۔ سائیکالوجیکل تشخیص کے نتیجے میں سامنے آنے والے نفسیاتی عوارض کا شکار ملازمین کو انہیں متعلقہ معالجین کے پاس لے جایا جائے گا۔
ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ ڈاکٹر انعام وحید خان نے کاہ کہ کونسلنگ سیشن کے بعد ضرورت کے مطابق متاثرہ اہلکاروں کو علاج کی سہولت بھی فراہم کی جائے گی۔ سائیکالوجیکل پروفائلنگ ایک طویل پراسس ہے، مکمل ہونے میں زیادہ وقت درکار ہے، تمام کانسٹیبلز سے وعدہ ہے کہ سائیکالوجیکل پروفائلنگ کے بعد کسی کو نوکری سے برخاست نہیں کیا جائے گا۔