رواں سال کے پہلے 6ماہ میں 2ہزار سے زائد بچے جنسی تشدد کا نشانہ بنے رپورٹ

رپورٹ کے مطابق روزانہ 12 بچے جنسی تشدد کا شکار ہو رہے ہیں

(فوٹو فائل)

بچوں پر تشدد کے خلاف کام کرنے والی این جی او کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں رواں سال کے پہلے 6 ماہ کے دوران 2 ہزار 227 بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے جبکہ روزانہ 12 بچے جنسی تشدد کا شکار ہو رہے ہیں۔

غیر سرکاری تنظیم ساحل کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ رواں سال یکم جنوری سے 30 جون تک 1207 بچیاں جبکہ 1020 بچے جنسی تشدد کا شکار ہوئے۔ ان واقعات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس سال جنوری 2023 تا جون روزانہ 12 بچے جنسی تشدد کا شکار ہوئے ہیں۔

ساحل کے صوبائی کوآرڈنیٹر عنصر سجاد بھٹی نے رپورٹ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ سال کے پہلے 6 ماہ کے دوران کم عمری کی شادی کے 4واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ ایک بچی کو ونی جانے کا کیس سامنے آیا۔ 22بچوں اور بچیوں کو مدرسہ جات میں جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔


اس طرح اسپتال، ہوٹل، کار، کلینک، کالج، فیکٹری، جیل، پولیس اسٹیشن، شادی ہال، قبرستان اور دیگر کئی جگہوں پر جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ 6 ماہ کے دوران بچوں پر جنسی تشدد کے واقعات کی سب سے زیادہ تعداد صوبہ پنجاب میں کل 1648 بچے، صوبہ سندھ میں 314بچے، صوبہ بلوچستان میں 24، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 161بچے، خیبر پختون خوا اور آزاد کشمیر میں 4، 4 بچے جنسی تشدد کا نشانہ بنے۔

جنوری 2023 تا جون کے دوران رونما ہونے والے واقعات میں سے 1969 واقعات پولیس اسٹیشن میں رپورٹ ہوئے جبکہ 8 واقعات رپورٹ ہی نہیں ہوئے۔ 17 واقعات پولیس نے رپورٹ نہیں کیے جبکہ 233 واقعات مختلف اخبارات میں مکمل معلومات کے ساتھ رپورٹ نہ ہوئے۔

جنوری تا جون کے دوران فحش نگاری کے 53واقعات رونما ہوئے ہیں۔ اس دوران 963 واقعات ایسے رونما ہوئے جن میں بچوں کی زندگی خطرے میں رہی۔ 760 بچوں کی موت، 265 بچے ڈوب کر جاں بحق، 148 بچوں کا قتل اور 144 بچوں کے ساتھ ایکسیڈینٹ ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق سال 2023 جنوری تا جون کے دوران لاہور میں 96بچے جنسی تشدد کا نشانہ بنے۔

ساحل نے تجویز دی ہے کہ بچوں پر ہونے والے تشدد کی روک تھام اور مفت کالونی معاونت کے لیے پنجاب کے ہر ضلع میں چائلڈ سیفٹی سیل بنایا جائے۔ بچوں کو جنسی تشدد سے بچاؤ کے لیے آگاہی مہم موثر حکمت عملی کے تحت چلائی جائے۔ بچوں سے متعلق نئے قوانین بنائے جائیں اور نافذ شدہ قوانین کے اندر مزید بہتری لائی جائے اور نافذ شدہ قوانین پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔ جنسی تشدد سے متاثرہ بچوں کی بحالی کیلئے موثر سپورٹ سسٹم قائم کیے جائیں۔ بچوں کی حفاظت پر مبنی پیغامات کو بچوں کے نصاب کا باقاعدہ حصہ بنایا جائے۔
Load Next Story