زیریں سندھ کے مختلف اضلاع میں 19مئی سے خسرہ کے خلاف مہم چلانے کا فیصلہ
دور دراز علاقوں میں6 ماہ سے 10سال تک کے لاکھوں بچوں کو انسداد خسرہ کے ٹیکے لگائے جائیں گے، ڈپٹی کمشنرز
زیریں سندھ کے مختلف اضلاع میں19سے30 مئی تک خسرے کیخلاف مہم چلانے کا فیصلہ، 6ماہ سے 10 سال تک کے لاکھوں بچوں کو انسداد خسرہ کے ٹیکے لگائے جائیں گے۔
اس سلسلے میں تھرپارکر، سانگھڑ، سجاول اور دیگر اضلاع میں ڈپٹی کمشنروں کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوئے جن میں مہم کے انتظامات کا جائزہ لیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر تھرپارکر آصف اکرام نے کہا ہے کہ خسرہ کے خاتمے کی مہم کو کامیاب بنانے کے لیے جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا تاکہ بچوں کو اس خطرناک بیماری سے بچایا جا سکے۔ 19 سے 30 مئی تک شروع ہونے والی انسداد خسرہ مہم کے انتظامات کا جائزہ لینے کیلیے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تھر کے دور دراز علاقوں میں6 ماہ سے 10سال تک کے بچوں کو خسرہ سے بچاؤ کے ٹیکے لگانے کیلیے ہر ممکن اقدامات کرنے کے ساتھ ساتھ اسکولوں اور مساجد سے اعلانات کرائے جائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ بچوں کو اس مہلک مرض سے بچایا جا سکے۔ مہم کی نگرانی کیلیے ضلعی انتظامیہ اور محکمہ صحت کے ساتھ ڈبلیو ایچ او کی ٹیمیں بھی مقرر ہوں گی۔
انھوں نے کہا کہ جب تک95 فیصد بچوں کو ٹیکے نہیں لگائے جاتے انسداد خسرہ مہم جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ مہم میں کوتاہی برتنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائیگی۔ اس موقع پر ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر جلیل بھرگڑی نے بتایا کہ انسداد خسرہ مہم کو کامیاب بنانے کیلیے تھر پارکر ضلع کے 2256دیہات میں مراکز قائم کیے جائیں گے، جہاں 6ماہ سے 10سال تک کے 4 لاکھ سے زائد بچوں کو خسرے سے بچاؤ کے مفت ٹیکے لگانے کا ٹارگٹ مقرر کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں 33 فکسڈ سینٹر اور 7 موبائل ٹیموں سمیت 246 ٹیمیں تشکیل دی جائینگی۔ تمام متعلقہ افسران نے انسداد خسرہ مہم کو کامیاب بنانے کیلیے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔ اجلاس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ون عمران بھٹی، اسٹنٹ کمشنر مٹھی شوکت علی اُجن، اسسٹنٹ کمشنر ننگرپارکر گل بیگ مجیدانو، پی پی ایچ آئی، تعلیم، سماجی رہنماؤں، محکمہ صحت کے افسران نے شرکت کی۔
علاوہ ازیں ڈپٹی کمشنر سانگھڑ سکندر علی خشک کی زیرصدارت اجلاس میں خسرہ سے بچاؤ کے ٹیکے لگانے کیلیے 19 سے 31 مئی مہم کے انتظامات کا جائزہ لیا گیا، ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفسر ڈاکٹر طاہر کلیار نے بتایا کہ مہم کے دوران 6 ماہ سے 10 سال تک کے عمر کے 6 لاکھ 26 ہزار 624 بچوں کو ٹیکے لگائے جائیں گے۔ اجلاس میں اے ڈی سی سانگھڑ II دیداد بلوچ، محکمہ صحت سانگھڑ کی آفیسر ڈاکٹر شگفتہ نسرین، محکمہ تعلیم سانگھڑ کے یار محمد بالادی، پاپولیشن آفیسر نور محمد صدیقی دیگر محکموں کے افسران نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ ادھر سجاول ضلع میں خسرے کی وبا پر قابو پانے کیلیے ماسٹر پلان بنایا گیا ہے۔
جسکے تحت متاثرہ بچوں کے علاج کیلیے میڈیکل ٹیموں کو روانہ کر دیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر شوکت حسین جوکھیو نے کہا کہ سجاول میں خسرے کی وبا پھیلنے اور معصوم جانیں ضائع ہونے کا ایم پی اے اویس مظفر نے سخت نوٹس لیتے ہوئے محکمہ صحت اور محکمہ ریونیو کو متاثرہ افراد کی مدد کی ہدایت کی ہے ۔ خسرے کے خاتمے کیلیے ڈی سی آفس میں شکایتی سیل قائم کیا گیا ہے جو 24گھنٹے کام کریگا۔ ڈی سی نے کہا کہ ضلع کے تمام اسپتالوں میں خسرے کیلیے ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے جہاں پر خسرے میں مبتلا بچوں کا علاج مفت میں کیا جائیگا جبکہ 19 مئی سے ضلع بھر میں خسرے اور پولیو کے خاتمے کیلیے مہم شروع کی جائیگی۔
اس سلسلے میں تھرپارکر، سانگھڑ، سجاول اور دیگر اضلاع میں ڈپٹی کمشنروں کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوئے جن میں مہم کے انتظامات کا جائزہ لیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر تھرپارکر آصف اکرام نے کہا ہے کہ خسرہ کے خاتمے کی مہم کو کامیاب بنانے کے لیے جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا تاکہ بچوں کو اس خطرناک بیماری سے بچایا جا سکے۔ 19 سے 30 مئی تک شروع ہونے والی انسداد خسرہ مہم کے انتظامات کا جائزہ لینے کیلیے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تھر کے دور دراز علاقوں میں6 ماہ سے 10سال تک کے بچوں کو خسرہ سے بچاؤ کے ٹیکے لگانے کیلیے ہر ممکن اقدامات کرنے کے ساتھ ساتھ اسکولوں اور مساجد سے اعلانات کرائے جائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ بچوں کو اس مہلک مرض سے بچایا جا سکے۔ مہم کی نگرانی کیلیے ضلعی انتظامیہ اور محکمہ صحت کے ساتھ ڈبلیو ایچ او کی ٹیمیں بھی مقرر ہوں گی۔
انھوں نے کہا کہ جب تک95 فیصد بچوں کو ٹیکے نہیں لگائے جاتے انسداد خسرہ مہم جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ مہم میں کوتاہی برتنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائیگی۔ اس موقع پر ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر جلیل بھرگڑی نے بتایا کہ انسداد خسرہ مہم کو کامیاب بنانے کیلیے تھر پارکر ضلع کے 2256دیہات میں مراکز قائم کیے جائیں گے، جہاں 6ماہ سے 10سال تک کے 4 لاکھ سے زائد بچوں کو خسرے سے بچاؤ کے مفت ٹیکے لگانے کا ٹارگٹ مقرر کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں 33 فکسڈ سینٹر اور 7 موبائل ٹیموں سمیت 246 ٹیمیں تشکیل دی جائینگی۔ تمام متعلقہ افسران نے انسداد خسرہ مہم کو کامیاب بنانے کیلیے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔ اجلاس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ون عمران بھٹی، اسٹنٹ کمشنر مٹھی شوکت علی اُجن، اسسٹنٹ کمشنر ننگرپارکر گل بیگ مجیدانو، پی پی ایچ آئی، تعلیم، سماجی رہنماؤں، محکمہ صحت کے افسران نے شرکت کی۔
علاوہ ازیں ڈپٹی کمشنر سانگھڑ سکندر علی خشک کی زیرصدارت اجلاس میں خسرہ سے بچاؤ کے ٹیکے لگانے کیلیے 19 سے 31 مئی مہم کے انتظامات کا جائزہ لیا گیا، ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفسر ڈاکٹر طاہر کلیار نے بتایا کہ مہم کے دوران 6 ماہ سے 10 سال تک کے عمر کے 6 لاکھ 26 ہزار 624 بچوں کو ٹیکے لگائے جائیں گے۔ اجلاس میں اے ڈی سی سانگھڑ II دیداد بلوچ، محکمہ صحت سانگھڑ کی آفیسر ڈاکٹر شگفتہ نسرین، محکمہ تعلیم سانگھڑ کے یار محمد بالادی، پاپولیشن آفیسر نور محمد صدیقی دیگر محکموں کے افسران نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ ادھر سجاول ضلع میں خسرے کی وبا پر قابو پانے کیلیے ماسٹر پلان بنایا گیا ہے۔
جسکے تحت متاثرہ بچوں کے علاج کیلیے میڈیکل ٹیموں کو روانہ کر دیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر شوکت حسین جوکھیو نے کہا کہ سجاول میں خسرے کی وبا پھیلنے اور معصوم جانیں ضائع ہونے کا ایم پی اے اویس مظفر نے سخت نوٹس لیتے ہوئے محکمہ صحت اور محکمہ ریونیو کو متاثرہ افراد کی مدد کی ہدایت کی ہے ۔ خسرے کے خاتمے کیلیے ڈی سی آفس میں شکایتی سیل قائم کیا گیا ہے جو 24گھنٹے کام کریگا۔ ڈی سی نے کہا کہ ضلع کے تمام اسپتالوں میں خسرے کیلیے ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے جہاں پر خسرے میں مبتلا بچوں کا علاج مفت میں کیا جائیگا جبکہ 19 مئی سے ضلع بھر میں خسرے اور پولیو کے خاتمے کیلیے مہم شروع کی جائیگی۔