صوبے میں بچوں سے زیادتی اور تشدد قابل تشویش ہے نادیہ گبول
کم عمربچوں کے تحفظ کا مرکزقائم،معاون انسانی حقوق وزیر اعلیٰ سندھ کی زیرصدارت اجلاس
کم عمر بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات کی روک تھام کے لیے کراچی میں پولیس اورمحکمہ انسانی حقوق سندھ کے تعاون سے چائلڈ پروٹیکشن سینٹرقائم کیا گیا ہے۔
یہ بات وزیراعلیٰ سندھ کی کوآرڈی نیٹر برائے انسانی حقوق نادیہ گبول نے رواں سال صوبے میں کم عمر بچوں سے زیادتی، جنسی تشدد، اغوا اور قتل کے واقعات پر پولیس افسران اور ایڈیشنل آئی جی کراچی کے ساتھ منعقدہ اجلاس کی صدارت میں کہی، انھوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر بچوں سے زیادتی کے واقعات کی روک تھام کے لیے کراچی میں بچوں کے تحفظ کا مرکز (چائلڈ پروٹیکشن سینٹر) قائم کیا جائے گا، اگلے مرحلے میں سندھ بھر میں اس طرح کے مراکز قائم ہوں گے ، صوبے بھر میں کم عمر بچوں سے زیادتی،جنسی تشدد، اغوا اور قتل کی تفصیلات قابل تشویش ہیں، دیہی علاقوں میں کم عمر بچوں سے زیادتی کے واقعات کی شکایات درج نہیں کروائی جاتیں۔
ادارہ برائے انسانی حقوق پولیس کے تعاون سے بچوں سے زیادتی اور قتل کے واقعات کی روک تھام کے لیے کام کرنا چاہتا ہے، اجلا س کے میں صو بے بھر سے پولیس افسران اور فلاحی تنظیموں نے شرکت کی، اس موقع پر ایڈیشنل آئی جی کراچی نے نادیہ گبول کو پولیس کی جانب سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی اور بتایا کہ کراچی میں اس سال بچوں کے قتل کے 2 اغوا کے 14زیادتی کے 9 اور چائلڈ لفٹنگ کے 28 کیس رونما ہوئے ہیں، دریں اثنا ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں ایڈیشنل آئی جی کراچی شاہد حیات نے کہا کہ کراچی میں سیاسی عسکری گروپ موجود ہیں لیکن پولیس کسی سیاسی دباؤ کا شکار نہیں ہے اور کراچی میں آپریشن ہر صورت جاری رہے گا۔
سیاسی مصلحت پر ٹارگٹڈ آپریشن نہیں روکا جا سکتا، پولیس کے لیے500 بلٹ پروف جیکٹوں کی خریداری کا آرڈر دے دیا گیا ہے،20 دن میں700 بلٹ پروف جیکٹیں کراچی پولیس کو مل جائیں گی، پولیس میں بھی خرابیاں ہیں انھیں دور کرنے کے اقدامات کررہے ہیں، جعلی پولیس مقابلوں کی تحقیقات ہورہی ہیں،کراچی پولیس کو گاٰڑیوں ، رہائش اور وسائل کی شدید کمی کا سامنا ہے۔
یہ بات وزیراعلیٰ سندھ کی کوآرڈی نیٹر برائے انسانی حقوق نادیہ گبول نے رواں سال صوبے میں کم عمر بچوں سے زیادتی، جنسی تشدد، اغوا اور قتل کے واقعات پر پولیس افسران اور ایڈیشنل آئی جی کراچی کے ساتھ منعقدہ اجلاس کی صدارت میں کہی، انھوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر بچوں سے زیادتی کے واقعات کی روک تھام کے لیے کراچی میں بچوں کے تحفظ کا مرکز (چائلڈ پروٹیکشن سینٹر) قائم کیا جائے گا، اگلے مرحلے میں سندھ بھر میں اس طرح کے مراکز قائم ہوں گے ، صوبے بھر میں کم عمر بچوں سے زیادتی،جنسی تشدد، اغوا اور قتل کی تفصیلات قابل تشویش ہیں، دیہی علاقوں میں کم عمر بچوں سے زیادتی کے واقعات کی شکایات درج نہیں کروائی جاتیں۔
ادارہ برائے انسانی حقوق پولیس کے تعاون سے بچوں سے زیادتی اور قتل کے واقعات کی روک تھام کے لیے کام کرنا چاہتا ہے، اجلا س کے میں صو بے بھر سے پولیس افسران اور فلاحی تنظیموں نے شرکت کی، اس موقع پر ایڈیشنل آئی جی کراچی نے نادیہ گبول کو پولیس کی جانب سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی اور بتایا کہ کراچی میں اس سال بچوں کے قتل کے 2 اغوا کے 14زیادتی کے 9 اور چائلڈ لفٹنگ کے 28 کیس رونما ہوئے ہیں، دریں اثنا ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں ایڈیشنل آئی جی کراچی شاہد حیات نے کہا کہ کراچی میں سیاسی عسکری گروپ موجود ہیں لیکن پولیس کسی سیاسی دباؤ کا شکار نہیں ہے اور کراچی میں آپریشن ہر صورت جاری رہے گا۔
سیاسی مصلحت پر ٹارگٹڈ آپریشن نہیں روکا جا سکتا، پولیس کے لیے500 بلٹ پروف جیکٹوں کی خریداری کا آرڈر دے دیا گیا ہے،20 دن میں700 بلٹ پروف جیکٹیں کراچی پولیس کو مل جائیں گی، پولیس میں بھی خرابیاں ہیں انھیں دور کرنے کے اقدامات کررہے ہیں، جعلی پولیس مقابلوں کی تحقیقات ہورہی ہیں،کراچی پولیس کو گاٰڑیوں ، رہائش اور وسائل کی شدید کمی کا سامنا ہے۔