انسانی حقوق تنظیموں کا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر جی20 ممالک کو خط
ستمبر 2023 میں بھارت میں عالمی سمٹ منعقد ہوگی
دنیا بھر سے انسانی حقوق کی تنظیموں نے جی20 ممالک کو مشترکہ خط لکھ دیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل میں متعدد انسانی حقوق کی تنظیموں نے ایک مشترکہ خط شائع کیا جس میں جی20 ممالک کی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ بھارتی حکومت کے سامنے کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے لیے آواز اٹھائیں۔
خط میں بتایا گیا کہ بھارت کے کشمیریوں کی غیر قانونی طور پر خصوصی حیثیت کو منسوخ کیے چار سال مکمل ہو چکے ہیں اور آج تک کشمیر میں آزادی رائے، صحافت اور پرامن اسمبلی پر پابندی قائم ہے۔
بھارت نے کشمیر میں قانون کی خلاف ورزیاں اور کشمیریوں پر ظلم کرنے والے فوجی اور پولیس اہلکاروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جبکہ بےبنیاد مقدمات میں پھنسا کر بےشمار صحافیوں اور انسانی حقوق کے رضاکاران کو جیل میں بند کیا ہوا ہے۔
نومبر 2021 میں انڈیا کی نیشنل انویسٹگیشن ایجنسی نے غیرقانونی طور پر نمایاں انسانی حقوق رضاکار خرم پرویز کو کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف آواز اٹھانے پر گرفتار کر لیا تھا اور اس کے علاوہ این آئی اے ہر اس صحافی اور رضاکار کو گرفتار کر رہی ہے جو بھارتی مظالم کے خلاف آواز اٹھا رہے۔
خرم جموں اور کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی (JKCCS) کے پروگرام کوآرڈینیٹر ہیں، وہ بین الاقوامی فیڈریشن فار ہیومن رائٹس (FIDH) کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل بھی ہیں اور فروری 2023 میں انہیں باوقار مارٹن اینالز ایوارڈ سے نوازا گیا،
مارچ 2023 میں، انسانی حقوق کے محافظوں کی صورت حال پر اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ، میری لالر نے JKCCS کو نشانہ بنانے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ تنظیم "انسانی حقوق کی نگرانی کے لیے ضروری کام کرتی ہے۔"
اس خط میں 20 ممالک کے سربراہان سے مطالبہ کیا گیا کہ بین الاقوامی قانون کے تحت آپ کی ذمہ داریوں کے مطابق ان مسائل کو براہ راست اور واضح طور پر ہندوستان کی حکومت کے ساتھ اٹھائے اور مطالبہ کریں کہ وہ اپنی بین الاقوامی قانونی ذمہ داریوں کی پابندی کرے۔
واضح رہے کہ ستمبر 2023 میں بھارت عالمی سمٹ منعقد کر رہا ہے جس میں 20 ممالک کے سربراہان اور نمائندگان شرکت کریں گے اور اس سمٹ میں ماحولیاتی مسائل پر بات کی جائے گی۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل میں متعدد انسانی حقوق کی تنظیموں نے ایک مشترکہ خط شائع کیا جس میں جی20 ممالک کی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ بھارتی حکومت کے سامنے کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے لیے آواز اٹھائیں۔
خط میں بتایا گیا کہ بھارت کے کشمیریوں کی غیر قانونی طور پر خصوصی حیثیت کو منسوخ کیے چار سال مکمل ہو چکے ہیں اور آج تک کشمیر میں آزادی رائے، صحافت اور پرامن اسمبلی پر پابندی قائم ہے۔
بھارت نے کشمیر میں قانون کی خلاف ورزیاں اور کشمیریوں پر ظلم کرنے والے فوجی اور پولیس اہلکاروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جبکہ بےبنیاد مقدمات میں پھنسا کر بےشمار صحافیوں اور انسانی حقوق کے رضاکاران کو جیل میں بند کیا ہوا ہے۔
نومبر 2021 میں انڈیا کی نیشنل انویسٹگیشن ایجنسی نے غیرقانونی طور پر نمایاں انسانی حقوق رضاکار خرم پرویز کو کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف آواز اٹھانے پر گرفتار کر لیا تھا اور اس کے علاوہ این آئی اے ہر اس صحافی اور رضاکار کو گرفتار کر رہی ہے جو بھارتی مظالم کے خلاف آواز اٹھا رہے۔
خرم جموں اور کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی (JKCCS) کے پروگرام کوآرڈینیٹر ہیں، وہ بین الاقوامی فیڈریشن فار ہیومن رائٹس (FIDH) کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل بھی ہیں اور فروری 2023 میں انہیں باوقار مارٹن اینالز ایوارڈ سے نوازا گیا،
مارچ 2023 میں، انسانی حقوق کے محافظوں کی صورت حال پر اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ، میری لالر نے JKCCS کو نشانہ بنانے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ تنظیم "انسانی حقوق کی نگرانی کے لیے ضروری کام کرتی ہے۔"
اس خط میں 20 ممالک کے سربراہان سے مطالبہ کیا گیا کہ بین الاقوامی قانون کے تحت آپ کی ذمہ داریوں کے مطابق ان مسائل کو براہ راست اور واضح طور پر ہندوستان کی حکومت کے ساتھ اٹھائے اور مطالبہ کریں کہ وہ اپنی بین الاقوامی قانونی ذمہ داریوں کی پابندی کرے۔
واضح رہے کہ ستمبر 2023 میں بھارت عالمی سمٹ منعقد کر رہا ہے جس میں 20 ممالک کے سربراہان اور نمائندگان شرکت کریں گے اور اس سمٹ میں ماحولیاتی مسائل پر بات کی جائے گی۔