ہفتے بھر میں ڈالر کے انٹربینک اور اوپن ریٹ کا فرق 13 روپے تک پہنچ گیا

نئی درآمدی ایل سیز کھلنے سے ڈالر کی ڈیمانڈ بڑھی، پھنسے ہوئے کنٹینرز کی کلئیرنس کا دباؤ بھی رہا، ریال، پاؤنڈ بھی مہنگے

(فوٹو : فائل)

شرح تبادلہ کا تعین مارکیٹ فورسز پر چھوڑنے سے گزشتہ ہفتے ڈالر بے قابو رہا، درآمدی و بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں سے روپیہ چاروں شانے چت رہا، تسلسل سے تیز رفتار اڑان کے باعث ڈالر کے انٹربینک ریٹ 301 اور اوپن ریٹ 314 روپے کی بلند ترین سطح پر آگئے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق گذشتہ ہفتے ڈالر کی اڑان پر قابو مشکل ترین چیلنج ثابت ہوا، نئی درآمدی ایل سیز کھلنے سے ڈالر کی ڈیمانڈ بڑھی، پھنسے ہوئے کنٹینرز کی کلئیرنس کا دباؤ بھی برقرار رہا، ہفتہ وار کاروبار میں ڈالر، پاؤنڈ، یورو، درہم اور ریال کی قدر میں اضافہ ہوا جب کہ ڈالر کے انٹربینک اور اوپن ریٹ میں فرق بڑھ کر 13 روپے ہوگیا۔

گرے مارکیٹ متحرک ہونے سے ترسیلات زر کی قانونی چینل آمد میں کمی ہوئی، ہفتہ وار کاروبار کے دوران انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 5.23 روپے بڑھ کر 301 روپے کی سطح پر بند ہوئی جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 12 روپے بڑھ کر 314 روپے ہوگئی۔


اسی طرح برطانوی پاؤنڈ کے انٹربینک ریٹ 2.82 روپے بڑھ کر 378.87 روپے ہوگئے جبکہ اوپن مارکیٹ میں برطانوی پاؤنڈ کی قدر 13روپے بڑھ کر 398 روپے رہی۔

انٹربینک میں یورو کرنسی کی قدر 3.21 روپے بڑھ کر 324.81 روپے ہوگئی جبکہ اوپن مارکیٹ میں یورو کی قدر 11 روپے بڑھ کر 339 روپے ہوگئی۔ انٹربینک میں ریال کی قدر 1.37 روپے بڑھ کر 80.23 روپے پر بند ہوئی جبکہ اوپن مارکیٹ میں ریال 3.50 روپے بڑھ کر 84 روپے پر بند ہوئی۔

انٹربینک میں درہم کی قدر 1.42 روپے بڑھ کر 81.94 روپے ہوگئی جبکہ اوپن مارکیٹ میں درہم کی قدر 3.50 روپے بڑھ کر 87روپے ہوگئی۔

سرکاری زرمبادلہ کے ذخائر 8 ارب ڈالر سے نیچے آنے سے بھی لوگوں کا مورال متاثر ہوا، عالمی سطح پر دیگر کرنسیوں کی بہ نسبت ڈالر کی بڑھتی ہوئی قدر نے بھی روپے کو متاثر کیا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی سرپلس ہونے، محدود سپلائی کے باوجود ڈالر کی کی ڈیمانڈ رہی، معاشی مستقبل سے متعلق خدشات سے ڈالر میں سرمایہ کاری رحجان غالب رہا، مستقبل میں ڈالر کی قدر میں اضافے کی پیشگوئیاں بھی برقرار رہیں۔
Load Next Story