البم کی ریلیزکیلئے کڑی شرائط گلوکاروں نے بھارت کا رخ کرلیا

تشہیری مہم اورویڈیو کے تمام اخراجات گلوکار برداشت کرنا ہوتے ہیں، کمپنی البم ریلیز کی مد میںرقم بھی نہیں دیتی

علی ظفرنے اپنی آڈیوالبم ذاتی برانڈ’’الف ریکارڈز‘‘سے ریلیزکی ، کئی گلوکاروںنے اپنے ذاتی ریکارڈنگ اسٹوڈیوز بنالیے. فوٹو فائل

KATHMANDU:
پاکستان میں میوزک کمپنیوں کے خاتمے اورپائریسی کے بڑھتے رجحانات کے باعث بہت سے معروف اورغیرمعروف گلوکاروں کواپنی نئی میوزک البم ریلیزکرنے کے میں شدید دشواری کا سامنا ہے۔

معروف میوزک ریلیزنگ کمپنیاں بند ہوجانے کے بعد بچی کچی میوزک کمپنیاں البم ریلیز کرنے کے لیے ڈیڑھ سے دوسال کا وقت دینے کے ساتھ البم کی پروموشن کے لیے بڑے بجٹ کے ویڈیو بھی تیارکروانے کی شرط رکھنے لگی ہیں۔

جس کی وجہ سے معروف اورغیرمعروف گلوکاروں نے پڑوسی ملک بھارت کی میوزک کمپنیوں سے رابطے شروع کردیے ہیں۔ جب کہ بہت سے نوجوان گلوکاروں نے معاوضہ لیے بغیرہی البم ریلیز کرنے کے معاہدہ کرلیے ہیں۔ملک کے مختلفشہروں سے تعلق رکھنے والے گلوکاروں نے لاکھوں روپے خرچ کرکے البم ریکارڈ کررکھی ہیں۔


لیکن ان البم کوریلیز کرنے کے لیے میوزک کمپنیوں کی ''شرائط'' ان کی پہنچ سے باہرہیں۔ شرائط کے مطابق البم کی تشہیری مہم اورویڈیو کے تمام اخراجات گلوکارکو برداشت کرنا ہونگے اوراس کے عوض کمپنی البم ریلیز کرنے کی مد میںرقم بھی ادانھیں کریگی۔

اسی رویے سے دلبرداشتہ ہوکرگلوکارعلی ظفرنے اپنی آڈیوالبم ذاتی برانڈ''الف ریکارڈز''سے ریلیز کردی تھی جب کہ اس کی ڈسٹری بیوشن کراچی کے ایک ادارے نے کی تھی۔ اسی طرح مختلف معروف اورغیرمعروف گلوکاروںنے جہاں اپنے ذاتی ریکارڈنگ اسٹوڈیو بنا رکھے ہیں وہیں اپنے میوزک لیبل بھی متعارف کروائے ہیں۔

جب کہ بہت سے معروف گلوکاروںنے البم کے دس گیت ریکارڈ کرنے کی بجائے دو سے تین گیتوں کو ریکارڈ کرنے اورویڈیوبنانے کے فارمولے پرکام شروع کردیا ہے۔ دوسری جانب بہت سے گلوکاروں نے بھارتی پنجاب کے مختلف شہروں میں میوزک کمپنیوں سے معاہدے کرلیے ہیں اوروہ اپنی البم وہیں پرریلیز کروانے لگے ہیں۔
Load Next Story