سائنسدانوں کا تیار کردہ یہ پینٹ بجلی کے بلوں میں کمی لاسکتا ہے
یہ پینٹ mid-infrared شعاعوں کو 80 فیصد تک منعکس (reflect) کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے
اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ایک ایسا پینٹ ڈیزائن کیا ہے جو ایئر کنڈیشنرز اور ہیٹر کی طرح کام کرے گا۔
یہ پینٹ کئی رنگوں کی اقسام میں آتا ہے اور اگر اسے صحیح طریقے سے استعمال کیا جائے تو یہ بجلی کے بلوں میں خاطر خواہ کمی لاسکتا ہے۔ یہ پینٹ سورج سے آنے والی mid-infrared شعاعوں کو 80 فیصد تک منعکس (reflect) کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جو عام پینٹ سے 10 گنا زیادہ ہے۔
mid-infrared شعاعیں عام طور پر عمارت کی سطحوں پر گرمی کے طور پر جذب ہوتی ہیں۔ لہٰذا اس پینٹ کو جب کسی عمارت کے باہر استعمال کیا جاتا ہے تو پینٹ گرمی کو باہر رکھتا ہے، اسے اندر داخل ہونے نہیں دیتا۔
پینٹ کی تیاری میں شامل سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ پینٹ سال بھر کی بجلی کی بچت کا حل دیتا ہے اور مزید یہ کہ مختلف موسموں میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
جب مصنوعی گرم ماحول میں تجربہ کیا گیا تو پینٹ نے بند جگہ کو ٹھنڈا کرنے کے لیے درکار توانائی کی مقدار کو تقریباً 21 فیصد کم کردیا۔ مصنوعی طور پر سرد حالات میں تجربہ کیا گیا تو اس پینٹ نے جگہ کو گرم رکھنے کے لیے درکار توانائی کو 36 فیصد تک کم کیا۔
یہ پینٹ کئی رنگوں کی اقسام میں آتا ہے اور اگر اسے صحیح طریقے سے استعمال کیا جائے تو یہ بجلی کے بلوں میں خاطر خواہ کمی لاسکتا ہے۔ یہ پینٹ سورج سے آنے والی mid-infrared شعاعوں کو 80 فیصد تک منعکس (reflect) کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جو عام پینٹ سے 10 گنا زیادہ ہے۔
mid-infrared شعاعیں عام طور پر عمارت کی سطحوں پر گرمی کے طور پر جذب ہوتی ہیں۔ لہٰذا اس پینٹ کو جب کسی عمارت کے باہر استعمال کیا جاتا ہے تو پینٹ گرمی کو باہر رکھتا ہے، اسے اندر داخل ہونے نہیں دیتا۔
پینٹ کی تیاری میں شامل سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ پینٹ سال بھر کی بجلی کی بچت کا حل دیتا ہے اور مزید یہ کہ مختلف موسموں میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
جب مصنوعی گرم ماحول میں تجربہ کیا گیا تو پینٹ نے بند جگہ کو ٹھنڈا کرنے کے لیے درکار توانائی کی مقدار کو تقریباً 21 فیصد کم کردیا۔ مصنوعی طور پر سرد حالات میں تجربہ کیا گیا تو اس پینٹ نے جگہ کو گرم رکھنے کے لیے درکار توانائی کو 36 فیصد تک کم کیا۔