پہلی سہ ماہی بورڈ کو41 کروڑ 60 لاکھ کا نفع متوقع
5ارب 16کروڑ روپے کی آمدنی، 4ارب 74کروڑ 40لاکھ کے اخراجات
نئے مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں پی سی بی کو 41کروڑ 60لاکھ روپے منافع متوقع ہے جب کہ مجموعی طور پر 5ارب 16کروڑ روپے کی آمدن ہوئی۔
پی سی بی کو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل سے 2ارب، 33کروڑ، 80لاکھ روپے، ایشین کرکٹ کونسل سے ایک ارب، 80کروڑ روپے کا ریونیو حاصل ہوا، انویسٹمنٹ منیجمنٹ کی مدد میں ایک ارب روپے حاصل ہوئے۔
رئیل اسٹیٹ اثاثوں سے 2 کروڑ، 30لاکھ روپے کی رقم ہاتھ لگی،یوں مجموعی آمدن 5ارب 16کروڑ روپے بنتی ہے۔ سب سے زیادہ خرچہ انٹرنیشل کرکٹ آپریشنز پر 2ارب، 19کروڑ، 50لاکھ ہوا،ملازمین کی تنخواہوں سمیت ہیومین ریسورسز پر 50کروڑ روپے خرچ ہوئے، ڈومیسٹک کرکٹ پر 44کروڑ، 10لاکھ صرف ہوئے، کمرشل معاملات پر 42کروڑ، 10لاکھ روپے لگ گئے۔
ویمن ونگ کا خرچہ 23کروڑ، 80لاکھ روپے رہا، مستقبل کے ممکنہ پلانز کی مدد میں 22کروڑ، 50لاکھ روپے خرچ ہوئے، ایڈمنسٹریشن اور کوارڈینیشن پر 18کروڑ، 10لاکھ روپے لاگت آئی، ویجینلس اور سیکیورٹی پر 16کروڑ، 50لاکھ روپے خرچ ہوئے، اکیڈمیز کا خرچ 9کروڑ، 30لاکھ روپے رہا۔
یہ بھی پڑھیں: پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی اجلاس، بورڈ کا آئندہ مالی سال کا بجٹ منظور
انفرا اسٹرکچر اور بجلی پر 8کروڑ روپے کا خرچہ ہوا، میڈیکل اور سپورٹس سائنس پر 5کروڑ، 90لاکھ روپے لاگت لائی، میڈیا اور پبلک ریلیشن کے اخراجات 2کروڑ، 50لاکھ روپے رہے، امپائرز پر ایک کروڑ، 90لاکھ روپے خرچ ہوئے، کیوریٹرز کا خرچہ ایک کروڑ 60لاکھ روپے رہا، اتنی ہم رقم لیگل معاملات پر خرچ ہوئی۔
رابطہ سازی پر بھی ایک کروڑ، 60لاکھ روپے لگ گئے، ایگزیکٹو سیکریٹریٹ کا خرچہ ایک کروڑ، 50 لاکھ روپے رہا، فنانس کی مد میں ایک کروڑ، 10لاکھ روپے صرف ہوئے،انٹرنیشنل سپیشل پراجیکٹس پر ایک کروڑ روپے خرچ ہوئے۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی پر 70 لاکھ،پروکیورمنٹ اور رئیل اسٹیٹ پر 40،40،انٹرنل آڈٹ پر 20 لاکھ روپے کا خرچہ ہوا، یوں کل اخراجات 4ارب، 74کروڑ، 40لاکھ روپے منہا کرکے پی سی بی کو 41کروڑ 60لاکھ روپے کا منافع متوقع ہے۔
پی سی بی کو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل سے 2ارب، 33کروڑ، 80لاکھ روپے، ایشین کرکٹ کونسل سے ایک ارب، 80کروڑ روپے کا ریونیو حاصل ہوا، انویسٹمنٹ منیجمنٹ کی مدد میں ایک ارب روپے حاصل ہوئے۔
رئیل اسٹیٹ اثاثوں سے 2 کروڑ، 30لاکھ روپے کی رقم ہاتھ لگی،یوں مجموعی آمدن 5ارب 16کروڑ روپے بنتی ہے۔ سب سے زیادہ خرچہ انٹرنیشل کرکٹ آپریشنز پر 2ارب، 19کروڑ، 50لاکھ ہوا،ملازمین کی تنخواہوں سمیت ہیومین ریسورسز پر 50کروڑ روپے خرچ ہوئے، ڈومیسٹک کرکٹ پر 44کروڑ، 10لاکھ صرف ہوئے، کمرشل معاملات پر 42کروڑ، 10لاکھ روپے لگ گئے۔
ویمن ونگ کا خرچہ 23کروڑ، 80لاکھ روپے رہا، مستقبل کے ممکنہ پلانز کی مدد میں 22کروڑ، 50لاکھ روپے خرچ ہوئے، ایڈمنسٹریشن اور کوارڈینیشن پر 18کروڑ، 10لاکھ روپے لاگت آئی، ویجینلس اور سیکیورٹی پر 16کروڑ، 50لاکھ روپے خرچ ہوئے، اکیڈمیز کا خرچ 9کروڑ، 30لاکھ روپے رہا۔
یہ بھی پڑھیں: پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی اجلاس، بورڈ کا آئندہ مالی سال کا بجٹ منظور
انفرا اسٹرکچر اور بجلی پر 8کروڑ روپے کا خرچہ ہوا، میڈیکل اور سپورٹس سائنس پر 5کروڑ، 90لاکھ روپے لاگت لائی، میڈیا اور پبلک ریلیشن کے اخراجات 2کروڑ، 50لاکھ روپے رہے، امپائرز پر ایک کروڑ، 90لاکھ روپے خرچ ہوئے، کیوریٹرز کا خرچہ ایک کروڑ 60لاکھ روپے رہا، اتنی ہم رقم لیگل معاملات پر خرچ ہوئی۔
رابطہ سازی پر بھی ایک کروڑ، 60لاکھ روپے لگ گئے، ایگزیکٹو سیکریٹریٹ کا خرچہ ایک کروڑ، 50 لاکھ روپے رہا، فنانس کی مد میں ایک کروڑ، 10لاکھ روپے صرف ہوئے،انٹرنیشنل سپیشل پراجیکٹس پر ایک کروڑ روپے خرچ ہوئے۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی پر 70 لاکھ،پروکیورمنٹ اور رئیل اسٹیٹ پر 40،40،انٹرنل آڈٹ پر 20 لاکھ روپے کا خرچہ ہوا، یوں کل اخراجات 4ارب، 74کروڑ، 40لاکھ روپے منہا کرکے پی سی بی کو 41کروڑ 60لاکھ روپے کا منافع متوقع ہے۔