انتخابات فروری سے آگے گئے تو سنگین نتائج ہونگے مغربی ممالک کی دھمکی
امریکا اور یورپی یونین پاکستان میں ہونیوالی پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں
اہم مغربی ممالک نے پاکستان کو آگاہ کیا ہے پارلیمانی انتخابات میں مقررہ وقت سے زائد تاخیر سے ملک کیلیے سنگین نتائج برآمد ہونگے جس میں ممکنہ طور پر تعلقات میں کمی بھی شامل ہے۔
سفارتی ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا امریکا اور یورپی یونین انتخابات کے حوالے سے پاکستان میں ہونے والی پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ یہ ممالک ہمیشہ جمہوریت کی وکالت کرتے رہے ہیں اور سمجھتے ہیں انتخابات کا انعقاد کسی بھی ترقی پسند جمہوری معاشرے کا نچوڑ ہے۔
مغربی دارالحکومتوں میں خدشات ہیں پاکستان میں انتخابات نہیں ہو سکتے اور موجودہ نگراں سیٹ اپ مقررہ مدت سے آگے جا سکتا ہے۔آئین کے مطابق اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد انتخابات 90 دن کے اندر کرانا ہوں گے۔ تاہم پی ڈی ایم حکومت کے دور میں مشترکہ مفادات کی کونسل (CCI) نے مردم شماری کے نئے نتائج کی منظوری دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی سفیر کی چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات، انتخابات پر حمایت کی یقین دہانی
اس اقدام کے پیش نظر الیکشن کمیشن نے نئی حلقہ بندیوں کا اعلان کرتے ہوئے موقف اختیار کہ وہ قانون کے مطابق آئندہ انتخابات سے قبل ایسا کرنے کا پابند ہے تاہم اس مشق میں 4 ماہ لگیں گے اور اس کے بعد انتخابات ہو سکتے ہیں۔
سفارتی ذرائع نے بتایا حلقہ بندیوں اور بعض تکنیکی معاملات کی وجہ سے چند ماہ کی تاخیر برداشت کی جا سکتی ہے۔ تاہم، اگر انتخابات اگلے سال فروری سے آگے تاخیر کا شکار ہوئے تو ملک کیلیے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔
ایک سفارتی ذریعہ نے بتایا سچ کہوں تو، اگر انتخابات فروری سے آگے تاخیر کا شکار ہوتے ہیں، تو ہمارے لیے پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کی یہی سطح برقرار رکھنا انتہائی مشکل ہو جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: عام انتخابات کی تیاریاں؛ حلقہ بندیوں کا باضابطہ طور پر آغاز آج سے ہوگا
خیال کیا جاتا ہے انتخابات میں تاخیر کی صورت میں، مغربی ممالک، جو جمہوریت کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں، پاکستان کے ساتھ اپنے تعاون پر نظرثانی کر سکتے ہیں۔ اس سے آئی ایم ایف سمیت امریکی زیر قیادت مالیاتی اداروں کے ساتھ پاکستان کی شمولیت پر بھی منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ مغربی ممالک چاہتے ہیں نہ صرف انتخابات وقت پر ہوں بلکہ تمام سیاسی جماعتوں کو برابری کا میدان فراہم کیا جائے۔
ایک اور سفارتی ذریعہ نے میڈیا پر پابندی اور بعض سیاسی جماعتوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا "یہ وہ چیز ہے جس پر ہماری گہری نظر ہے۔امریکی ایلچی نے چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کے بعد نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سے بھی ملاقات کی اور یہی پیغام پہنچایا۔الیکشن کمیشن نے حال ہی میں واضح کیا حلقہ بندیوں کا عمل مکمل ہونے کے بعد انتخابات میں تاخیر کا ارادہ نہیں ہے۔
سفارتی ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا امریکا اور یورپی یونین انتخابات کے حوالے سے پاکستان میں ہونے والی پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ یہ ممالک ہمیشہ جمہوریت کی وکالت کرتے رہے ہیں اور سمجھتے ہیں انتخابات کا انعقاد کسی بھی ترقی پسند جمہوری معاشرے کا نچوڑ ہے۔
مغربی دارالحکومتوں میں خدشات ہیں پاکستان میں انتخابات نہیں ہو سکتے اور موجودہ نگراں سیٹ اپ مقررہ مدت سے آگے جا سکتا ہے۔آئین کے مطابق اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد انتخابات 90 دن کے اندر کرانا ہوں گے۔ تاہم پی ڈی ایم حکومت کے دور میں مشترکہ مفادات کی کونسل (CCI) نے مردم شماری کے نئے نتائج کی منظوری دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی سفیر کی چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات، انتخابات پر حمایت کی یقین دہانی
اس اقدام کے پیش نظر الیکشن کمیشن نے نئی حلقہ بندیوں کا اعلان کرتے ہوئے موقف اختیار کہ وہ قانون کے مطابق آئندہ انتخابات سے قبل ایسا کرنے کا پابند ہے تاہم اس مشق میں 4 ماہ لگیں گے اور اس کے بعد انتخابات ہو سکتے ہیں۔
سفارتی ذرائع نے بتایا حلقہ بندیوں اور بعض تکنیکی معاملات کی وجہ سے چند ماہ کی تاخیر برداشت کی جا سکتی ہے۔ تاہم، اگر انتخابات اگلے سال فروری سے آگے تاخیر کا شکار ہوئے تو ملک کیلیے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔
ایک سفارتی ذریعہ نے بتایا سچ کہوں تو، اگر انتخابات فروری سے آگے تاخیر کا شکار ہوتے ہیں، تو ہمارے لیے پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کی یہی سطح برقرار رکھنا انتہائی مشکل ہو جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: عام انتخابات کی تیاریاں؛ حلقہ بندیوں کا باضابطہ طور پر آغاز آج سے ہوگا
خیال کیا جاتا ہے انتخابات میں تاخیر کی صورت میں، مغربی ممالک، جو جمہوریت کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں، پاکستان کے ساتھ اپنے تعاون پر نظرثانی کر سکتے ہیں۔ اس سے آئی ایم ایف سمیت امریکی زیر قیادت مالیاتی اداروں کے ساتھ پاکستان کی شمولیت پر بھی منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ مغربی ممالک چاہتے ہیں نہ صرف انتخابات وقت پر ہوں بلکہ تمام سیاسی جماعتوں کو برابری کا میدان فراہم کیا جائے۔
ایک اور سفارتی ذریعہ نے میڈیا پر پابندی اور بعض سیاسی جماعتوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا "یہ وہ چیز ہے جس پر ہماری گہری نظر ہے۔امریکی ایلچی نے چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کے بعد نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سے بھی ملاقات کی اور یہی پیغام پہنچایا۔الیکشن کمیشن نے حال ہی میں واضح کیا حلقہ بندیوں کا عمل مکمل ہونے کے بعد انتخابات میں تاخیر کا ارادہ نہیں ہے۔