کراچی میں آشوب چشم تیزی سے پھیلنے لگا یومیہ درجنوں مریض رپورٹ
ڈاکٹرز کا متاثرہ مریض کا تولیہ اور صابن سمیت دیگر استعمال کی اشیاء علیحدہ رکھنے کا مشورہ
شہر قائد میں وائرل آئی انفیکشن میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا، یومیہ درجنوں کیسز رپورٹ ہونے لگے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق گزشتہ ماہ سے شہر کے سرکاری و نجی اسپتالوں میں یومیہ درجنوں آشوب چشم کے کیسز رپورٹ ہورہے ہیں، جناح اسپتال میں یومیہ 50 آئی او پی ڈیز ہوتی ہیں جن میں سے 25 کیسز ریڈ آئی کے رپورٹ ہورہے ہیں جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔
کنسلٹنٹ اوپتھامولوجسٹ ڈاکٹر محمد معیز الدین کے مطابق کیسز میں اضافہ متاثرہ شخص کی آنکھ کا پانی دوسرے میں منتقل ہونے کے باعث ہے، ریڈ آئی انفیکشن 8 سے 10 روز تک رہتا ہے، متاثرہ فرد کی آنکھیں نمی کے ساتھ سرخ ہوجاتی ہیں، آنکھوں میں درد بھی ہوتا ہے، متاثرہ فرد کا تولیہ اور صابن سمیت دیگر استعمال کی اشیاء علیحدہ رکھے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ متاثرہ فرد آنکھ کو تجویز کردہ آئی ڈراپ اور صاف ٹیشو سے صاف کرسکتا ہے، متاثرہ آنکھ کو ٹھنڈے پانی سے دھونے سے آرام ملتا ہے، ریڈ آئی انفیکشن کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے احتیاط اور صفائی ضروری ہے۔
آشوب چشم کی علامات
جناح اسپتال کراچی کی اسسٹنٹ اوپتھامولوجسٹ ڈاکٹر رابعہ چوہدری نے کہا کہ آشوب چشم کی علامات میں آنکھ کا سرخ ہونا، آنکھوں میں نمی آنا، آنکھوں میں خارش اور سوزش شامل ہیں جبکہ کان کے پاس گٹھلیاں بھی بن جاتی ہیں۔ متعدد کیسز میں یہ آنکھ کے پردے یعنی قورینہ کو بھی متاثر کرتا ہے جس کے سبب متاثرہ فرد کی قوت بینائی بھی متاثرہ ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہ انفیکشن صرف آنکھ کے سفید حصے کو متاثر کرے تو 8 سے 10 دن میں ٹھیک ہوجاتا ہے مگر اگر اس نے آنکھ کے پردے کو متاثر کردیا ہے تو یہ پھر ٹھیک ہونے میں دو سے تین ہفتے لیتا ہے۔
احتیاطی تدابیر
ڈاکٹر رابعہ چوہدری نے کہا کہ آئی انفیکشن میں علاج سے زیادہ ضروری احتیاط ہوتی ہے کیونکہ یہ ایک سے دوسرے میں منتقل ہوتا ہے لیکن یہ دیکھنے سے منتقل نہیں ہوتا بلکہ متاثرہ فرد کے آنکھ کے پانی سے براہ راست رابطے سے لگتا ہے۔ اکثر کیسز میں متاثرہ فرد کو آئی انفیکشن کے ساتھ ساتھ نزلہ، زکام اور کھانسی بھی ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اکثر افراد آنکھ کو ٹیشو سے صاف کرکے اس کو بستر پر چھوڑ دیتے ہیں جس کے سبب گھر کے دیگر افراد اس کو ہاتھ لگا لیتے ہیں ،پھر ان کا ہاتھ آنکھ کو چھولے تو انفیکشن پھیل جاتا ہے،اگر دفاتر یا گھر میں کسی شخص کو ریڈ آئی انفیکشن ہے تو وہ از خود احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے دوسروں کا خیال رکھے۔
ڈاکٹر رابعہ نے کہا کہ ڈراپز کے استعمال سے پہلے ہاتھ دھو لینے چاہئیں جبکہ متاثرہ آنکھ سے ڈراپز کی ٹِپ کو دور رکھے، اکثر کیسز میں آنکھوں میں روشنی چبھتی ہے تو سن گلاسز کا استعمال کرلیں اور آنکھ کی آئسنگ کریں،اس سے سکون ملتا ہے،ہم دیکھ رہے ہیں کہ یہ کیسز بچوں میں بھی رپورٹ ہورہے ہیں تو بچوں کا خصوصی طور پر خیال رکھیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق گزشتہ ماہ سے شہر کے سرکاری و نجی اسپتالوں میں یومیہ درجنوں آشوب چشم کے کیسز رپورٹ ہورہے ہیں، جناح اسپتال میں یومیہ 50 آئی او پی ڈیز ہوتی ہیں جن میں سے 25 کیسز ریڈ آئی کے رپورٹ ہورہے ہیں جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔
کنسلٹنٹ اوپتھامولوجسٹ ڈاکٹر محمد معیز الدین کے مطابق کیسز میں اضافہ متاثرہ شخص کی آنکھ کا پانی دوسرے میں منتقل ہونے کے باعث ہے، ریڈ آئی انفیکشن 8 سے 10 روز تک رہتا ہے، متاثرہ فرد کی آنکھیں نمی کے ساتھ سرخ ہوجاتی ہیں، آنکھوں میں درد بھی ہوتا ہے، متاثرہ فرد کا تولیہ اور صابن سمیت دیگر استعمال کی اشیاء علیحدہ رکھے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ متاثرہ فرد آنکھ کو تجویز کردہ آئی ڈراپ اور صاف ٹیشو سے صاف کرسکتا ہے، متاثرہ آنکھ کو ٹھنڈے پانی سے دھونے سے آرام ملتا ہے، ریڈ آئی انفیکشن کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے احتیاط اور صفائی ضروری ہے۔
آشوب چشم کی علامات
جناح اسپتال کراچی کی اسسٹنٹ اوپتھامولوجسٹ ڈاکٹر رابعہ چوہدری نے کہا کہ آشوب چشم کی علامات میں آنکھ کا سرخ ہونا، آنکھوں میں نمی آنا، آنکھوں میں خارش اور سوزش شامل ہیں جبکہ کان کے پاس گٹھلیاں بھی بن جاتی ہیں۔ متعدد کیسز میں یہ آنکھ کے پردے یعنی قورینہ کو بھی متاثر کرتا ہے جس کے سبب متاثرہ فرد کی قوت بینائی بھی متاثرہ ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہ انفیکشن صرف آنکھ کے سفید حصے کو متاثر کرے تو 8 سے 10 دن میں ٹھیک ہوجاتا ہے مگر اگر اس نے آنکھ کے پردے کو متاثر کردیا ہے تو یہ پھر ٹھیک ہونے میں دو سے تین ہفتے لیتا ہے۔
احتیاطی تدابیر
ڈاکٹر رابعہ چوہدری نے کہا کہ آئی انفیکشن میں علاج سے زیادہ ضروری احتیاط ہوتی ہے کیونکہ یہ ایک سے دوسرے میں منتقل ہوتا ہے لیکن یہ دیکھنے سے منتقل نہیں ہوتا بلکہ متاثرہ فرد کے آنکھ کے پانی سے براہ راست رابطے سے لگتا ہے۔ اکثر کیسز میں متاثرہ فرد کو آئی انفیکشن کے ساتھ ساتھ نزلہ، زکام اور کھانسی بھی ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اکثر افراد آنکھ کو ٹیشو سے صاف کرکے اس کو بستر پر چھوڑ دیتے ہیں جس کے سبب گھر کے دیگر افراد اس کو ہاتھ لگا لیتے ہیں ،پھر ان کا ہاتھ آنکھ کو چھولے تو انفیکشن پھیل جاتا ہے،اگر دفاتر یا گھر میں کسی شخص کو ریڈ آئی انفیکشن ہے تو وہ از خود احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے دوسروں کا خیال رکھے۔
ڈاکٹر رابعہ نے کہا کہ ڈراپز کے استعمال سے پہلے ہاتھ دھو لینے چاہئیں جبکہ متاثرہ آنکھ سے ڈراپز کی ٹِپ کو دور رکھے، اکثر کیسز میں آنکھوں میں روشنی چبھتی ہے تو سن گلاسز کا استعمال کرلیں اور آنکھ کی آئسنگ کریں،اس سے سکون ملتا ہے،ہم دیکھ رہے ہیں کہ یہ کیسز بچوں میں بھی رپورٹ ہورہے ہیں تو بچوں کا خصوصی طور پر خیال رکھیں۔