کرتارپور زیرولائن پرپُل کی تعمیرکا 90 فیصد سے زیادہ کام مکمل
پل کی تعمیر پبلک ڈیولپمنٹ فنڈ کے تحت کی جارہی ہے جس پر 45 کروڑ 30 لاکھ روپے لاگت آئے گی، حکام
پاکستان اوربھارت کے مابین کرتارپور زیرولائن پر پاکستان کی طرف پُل کی تعمیر کا 90 فیصد سے زیادہ کام مکمل کرلیا گیا ہے، توقع ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں دونوں ہمسایہ ملکوں کے مابین پہلے پل کی تعمیر مکمل ہوجائے گی۔
گوردوارہ دربارصاحب کرتار پور میں مذہبی یاترا کے لیے آنے والے بھارتی یاتریوں کی سہولت کے لیے پاکستان اور بھارت نے کرتارپور زیرولائن پر پل کی تعمیر کا فیصلہ کیا تھا۔
زیرولائن کا علاقہ نشیبی ہونے کی وجہ سے سیلاب کے باعث یہاں پانی آنے کا خدشہ ہوتا ہے ۔ اس وقت بھارتی یاتری کرتارپور راہداری کے راستے گوردوارہ صاحب آتے جاتے ہیں۔ دونوں ملکوں نے زیرو لائن پر گیٹ لگا رکھے ہیں۔
پاکستان نے دسمبر 2021 میں پل کی تعمیر شروع کی تھی۔ 420 میٹر طویل پل کی تعمیر جون 2022 میں مکمل ہونا تھی تاہم فنڈز کی عدم فراہمی اور پاکستان میں سیاسی صورتحال کے باعث یہ تعمیر رک گئی تھی جسے دوبارہ شروع کیا گیا۔
پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ کرتار پور کے حکام کے مطابق پل کی تعمیر کا 90 فیصد سے زیادہ کام مکمل ہوگیا ہے۔ پل کی تعمیر پبلک ڈیولپمنٹ فنڈ کے تحت کی جارہی ہے جس پر 45 کروڑ 30 لاکھ روپے لاگت آئے گی۔ پل کی تعمیر کے منصوبے پر نیسپاک اور ایف ڈبلیو او کام کررہے ہیں۔
پاکستان اوربھارت کے مابین پہلے پل کی تعمیر سے بھارتی یاتریوں کی آمد ورفت میں آسانی پیدا ہوگی۔ گزشتہ دنوں سیلاب کی وجہ سے بھارت کی طرف سے یاتریوں کو گوردوارہ دربار صاحب کرتار پور آنے سے روک دیا تھا۔
علاوہ ازیں پی ایم یو کرتارپور حکام نے بتایا ہے کہ سکھ یاتریوں کی طرف سے پاسپورٹ کی پابندی اور 20 ڈالر فیس کو پاکستان اوربھارت کوئی بھی ملک اکیلے ختم نہیں کرسکتا۔
دونوں ملکوں نے اکتوبر 2019 میں کرتارپور راہداری معاہدہ کیا تھا جس میں بھارت کی طرف سے پاسپورٹ کی شرط رکھی گئی تھی جبکہ پاکستان نے 20 ڈالر انٹری فیس مقرر کی تھےجس پر دونوں ملکوں کے حکام کے دستخط ہیں۔
پاکستان اور بھارت پانچ سال تک معاہدے پر عمل درآمد کے پابند ہیں۔ آئندہ سال معاہدے پر دوبارہ نظر ثانی کی جائے گی۔
گوردوارہ دربارصاحب کرتار پور میں مذہبی یاترا کے لیے آنے والے بھارتی یاتریوں کی سہولت کے لیے پاکستان اور بھارت نے کرتارپور زیرولائن پر پل کی تعمیر کا فیصلہ کیا تھا۔
زیرولائن کا علاقہ نشیبی ہونے کی وجہ سے سیلاب کے باعث یہاں پانی آنے کا خدشہ ہوتا ہے ۔ اس وقت بھارتی یاتری کرتارپور راہداری کے راستے گوردوارہ صاحب آتے جاتے ہیں۔ دونوں ملکوں نے زیرو لائن پر گیٹ لگا رکھے ہیں۔
پاکستان نے دسمبر 2021 میں پل کی تعمیر شروع کی تھی۔ 420 میٹر طویل پل کی تعمیر جون 2022 میں مکمل ہونا تھی تاہم فنڈز کی عدم فراہمی اور پاکستان میں سیاسی صورتحال کے باعث یہ تعمیر رک گئی تھی جسے دوبارہ شروع کیا گیا۔
پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ کرتار پور کے حکام کے مطابق پل کی تعمیر کا 90 فیصد سے زیادہ کام مکمل ہوگیا ہے۔ پل کی تعمیر پبلک ڈیولپمنٹ فنڈ کے تحت کی جارہی ہے جس پر 45 کروڑ 30 لاکھ روپے لاگت آئے گی۔ پل کی تعمیر کے منصوبے پر نیسپاک اور ایف ڈبلیو او کام کررہے ہیں۔
پاکستان اوربھارت کے مابین پہلے پل کی تعمیر سے بھارتی یاتریوں کی آمد ورفت میں آسانی پیدا ہوگی۔ گزشتہ دنوں سیلاب کی وجہ سے بھارت کی طرف سے یاتریوں کو گوردوارہ دربار صاحب کرتار پور آنے سے روک دیا تھا۔
علاوہ ازیں پی ایم یو کرتارپور حکام نے بتایا ہے کہ سکھ یاتریوں کی طرف سے پاسپورٹ کی پابندی اور 20 ڈالر فیس کو پاکستان اوربھارت کوئی بھی ملک اکیلے ختم نہیں کرسکتا۔
دونوں ملکوں نے اکتوبر 2019 میں کرتارپور راہداری معاہدہ کیا تھا جس میں بھارت کی طرف سے پاسپورٹ کی شرط رکھی گئی تھی جبکہ پاکستان نے 20 ڈالر انٹری فیس مقرر کی تھےجس پر دونوں ملکوں کے حکام کے دستخط ہیں۔
پاکستان اور بھارت پانچ سال تک معاہدے پر عمل درآمد کے پابند ہیں۔ آئندہ سال معاہدے پر دوبارہ نظر ثانی کی جائے گی۔