منہ کی صحت کیسے یقینی بنائیں
صاف منہ، چمکتے دانت انسان کو بااعتماد بناتے ہیں
انسان کا چہرہ اسکی شخصیت کا آئینہ دار ہوتا ہے، اسی طرح اس کا منہ اس کی جسمانی صحت کی عکاسی کرتا ہے۔ جسم کی مختلف بیماریوں کی علامات منہ میں ظاہر ہوتی ہیں۔
اسی لئے معالج بیماریوں کی تشخیص کے لئے منہ کا معائنہ ضرور کرتے ہیں۔ دوسری جانب، منہ میں موجود جراثیم، خون میں شامل ہوکر جسم کی بے شمار بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔
جن میں معدے کی مختلف بیماریاں، سوزشِ قلب، پھیپڑوں، ہڈیوں کے جوڑوں اور دماغ کا جان لیوا انفیکشن شامل ہے۔ اس لئے منہ کی صحت اور بیماریوں کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ صاف منہ، چمکتے دانت اور خوبصورت مسکراہٹ، انسانی شخصیت کو باوقار اور بااعتماد بناتے ہیں۔
رسول اللہ ﷺ منہ کی صفائی کا بے انتہاء اہتمام فرماتے تھے۔ کثرت سے مسواک کرنا آپؐ کا معمول تھا۔ آپؐ ہر نماز سے قبل اور سو کر اٹھنے کے بعد مسواک ضرور کیا کرتے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''مجھے بار بار مسواک کا حکم دیا گیا، یہاں تک کہ مجھے اس کے فرض ہونے کا اندیشہ ہونے لگا۔'' ( طبرانی، مسند احمد) ایک اور موقع پر فرمایا: ''مسوک منہ کو صاف کرنے والی اور خدا کی خوشنودی کا باعث ہے۔'' (سنن نسائی)
دانت کی تکلیف
جسم کے باقی حصوں کی طرح منہ میں بھی قدرتی جراثیم موجود ہوتے ہیں۔ نشاستہ ( روٹی، بریڈ، کیک، پیزا) اور میٹھی چیزیں کھانے اور صفائی نہ کرنے کی وجہ سے کھانے کے ذرات دانتوں میں پھنسے رہ جاتے ہیں، تو یہ جراثیم انھیں کھا کر تیزاب خارج کرتے ہیں۔ جس سے دانت گلنا شروع ہوجاتے ہیں جسے عرف ِ عام میں دانتوں میں کیڑا لگنا کہا جاتا ہے۔
کیڑا لگنے سے دانت میں سوراخ cavity بن جاتی ہے جس کی وجہ سے کھانے کا بار بار پھنسنا، حساسیت کا بڑھ جانا اور کھانا چبانے میں تکلیف ہو سکتی ہے۔
اس سوراخ کو بھرائی کے ذریعے ٹھیک کیا جاسکتا ہے۔ اگر اس کا بروقت علاج نہ کرایا جائے تو یہ شدید درد اور پھیلنے والے انفیکشن کی صورت اختیار کر لیتا ہے، پیپ دانتوں کی جڑوں سے مسوڑھوں اور ہڈیوں میں پھیل جاتی ہے بالخصوص وہ افراد جن میں قوتِ مدافعت کی کمی ہے جیسے ذیابیطس، تمباکو نوشی، کینسر، خون کی کمی، اعضاء ٹرانسپلانٹ وغیرہ کے مریضوں میں دانتوں اور مسوڑھوں کا انفیکشن تیزی سے پھیل سکتا ہے۔ یہ انفیکشن بڑھ کر حلق، آنکھ، پھیپھڑوں، دل یا دماغ تک پہنچ سکتا ہے۔ اس کا فوراً علاج کرانا چاہیے۔
مسوڑھوں کے مسائل
منہ سے بو آنا، حساسیت کا بڑھ جانا، مسوڑھوں کی سوزش اور خون آنے کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں، جیسا کہ منہ کی صفائی نہ کرنا، ٹارٹر کا جم جانا، ذیابیطس، قوتِ مدافعت کم ہو جانا، خون کی بیماریاں جس میں بہتے خون کو روکنے کی صلاحیت کم ہوجائے۔
وٹامن K کی کمی، غیر متوازن ہارمونز ( دورانِ حمل /ماہواری) غیر متوازن خوراک، تمباکو نوشی وغیرہ شامل ہیں۔ ایسی صورت میں مستند معالج سے علاج کروانا چاہیے۔ بعض افراد منہ کے چھالوں کی وجہ سے تکلیف کا شکار رہتے ہیں۔ اس کی وجوہات میں ذہنی دباؤ، نیند کی کمی، خون میں وٹامن، فولاد اور فالک ایسڈ کی کمی، معدے کے مسائل، مختلف ادویات اور الرجی شامل ہیں۔
دانت صاف کرنے کا طریقہ
اگر آپ مندرجہ بالا کسی مسئلہ کا شکار ہیں تو یہ علامت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ آپ کو دانت صاف کرنے کا صحیح طریقہ سیکھنے کی ضرورت ہے۔ دانت کو فلورائیڈ ملے ٹوتھ پیسٹ کے ساتھ دن میں کم از کم دو مرتبہ برش کرنا چاہیے۔
برش کا انتخاب آپ کے مسوڑھوں کے مطابق ہونا چاہیے۔ زیادہ سخت برش سے مسوڑھے زخمی ہوسکتے ہیں ،دانت گِھس سکتے ہیں اور دانتوں کی جڑیں باہر آسکتی ہیں۔
جبکہ زیادہ نرم برش دانتوں کو صاف نہیں کر پاتے۔ دانتوں پر سیدھا اور بزور برش رگڑنے کے بجائے، پینتالیس درجے کا زاویہ بنا کر، ہلکے دباؤ کے ساتھ آگے پیچھے اور اوپر سے نیچے برش کرنا چاہیے۔ یہ طریقہ اپنے معالج یا چند ویڈیو دیکھ کر سیکھا جا سکتا ہے۔ دانت کے علاوہ زبان، تالو اور گال کو بھی صاف کرنا چاہیے۔ جس سے منہ کی بو کافی حد تک کم ہو سکتی ہے۔
اگر دانتوں کے درمیان خلاء ہے، جس میں کھانا پھنستا ہے تو اپنے معالج سے اس کو بھروانا چاہیے اور لکڑی کے سخت خلال استعمال کرنے کے بجائے خلاء صاف کرنے کا برش (interdental brush) یا Floss نام کے دھاگے سے ہی صاف کرنا چاہیے جو بازار میں باآسانی دستیاب ہیں۔ اگر کسی کے دانت میں ٹارٹر جمع ہو رہا ہے تو معالج کے پاس جاکر مشین سے صفائی (scaling) کرائیں۔ عام ٹوتھ پیسٹ کے بجائے دواؤں پر مشتمل ٹوتھ پیسٹ استعمال کرنے سے تکلیف میں افاقہ ممکن ہے۔
بعض لوگ منجن یا ڈینٹونک پاؤڈر کا استعمال کرتے ہیں، اس سے دانت بظاہر چمکنے لگتے ہیں مگر رگڑ کی وجہ سے چھوٹے چھوٹے سوراخ بن جاتے ہیں جو دانت کو مزیدکمزور کر سکتے ہیں۔
بچوں کے منہ کی صحت
عمومًا بچوں کے دانتوں کا اس لئے خیال نہیں رکھا جاتا کہ یہ چند سالوں میں گر جائیں گے اور دوسرے دانت آجائیں گے۔ حالانکہ اس عمر میں دانتوں میں کیڑا لگ جانے سے بچے سوجن اور تکلیف کی وجہ سے کھانا پینا چھوڑ دیتے ہیں۔ جس سے انکی نشوونما اور صحت متاثر ہوتی ہے اور اگلے آنے والے دانتوں میں بھی مختلف مسائل ہو سکتے ہیں۔
نومولود بچے کا منہ ململ کے نرم کپڑے سے صاف کیا جانا چاہیے۔ بازار میں سیلیکون برش brush) (Silicone میسر ہیں جنھیں انگلی پر چڑھا کر بچوں کا منہ باآسانی صاف کیا جاسکتا ہے۔ شیر خوار بچوں کو ان کے عمر کے مطابق بنائے گئے ٹوتھ پیسٹ سے دن میں کم از کم دو مرتبہ اور دانت میں چپکنے والی چیز کھانے کے فوراً بعد ضرور برش کروانا چاہیے۔
اگر بچوں کے دانتوں میں کیڑا لگ رہا ہے تو اسکا مطلب ہے بچہ دانت صاف نہیں کر پا رہا اور اس کی ماں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ خود یا اپنی نگرانی میں بچے کے دانت صاف کروائے اور دانتوں کا علاج ضرور کروائے۔
جن بچوں کے دودھ کے دانتوں میں کیڑے لگے ہوں ان کی پکی داڑھیں آنے کے فوراً بعد ہی اسے sealant fissure سے بھروانا چاہیے۔ تاکہ و ہ کیڑا لگنے سے بچ سکیں۔ عموماً چھ سے سات سال کی عمر میں پہلی پکی ڈاڑھ نکلتی ہے۔
چار سال سے زائد عمر کے بچوں میں فیڈر، چوسنی یا انگوٹھا چوسنے کی عادت سے بچوں کے دانت ٹیڑھے اور جبڑے کی ساخت خراب ہوسکتی ہے۔ اس عادت کو کم عمری میں چھڑوانے کے لئے مختلف آلات appliance crib استعمال کئے جاتے ہیں، جس کے لئے آپ معالج سے رجوع کرسکتے ہیں۔ اگر اسے نظرانداز کیا جائے تو آگے جاکر ٹیڑھے دانتوں اور جبڑوں کو سیدھا کرنے کے لئے مہنگے اور مشکل علاج سے گزرنا پڑتا ہے۔
چہرے کے خدوخال خراب ہونے سے بچے کی نفسیات پر اثر ہو سکتا ہے۔ جو بچے رات میں فیڈر لے کر سوتے ہیں انکے دانتوں میں کیڑا لگنے کی شرح سب سے زیادہ ہوتی ہے۔
ماں کی ذمہ داری ہے کہ فیڈر کی عادت جلد از جلد چھڑائے۔ اور بحالتِ مجبوری اگر فیڈر دی ہی جا رہی ہے تو اس میں چینی یا کوئی میٹھا مشروب شامل نہ کیا جائے اور دودھ پینے کے بعد منہ ضرور صاف کیا جائے۔ بچوں کو میٹھی اور میدے سے بنی چیزیں کم سے کم کھلانی چاہیے۔ بچپن سے ہی متوازن اور صحت بخش غذا کی عادت ڈالنی چاہیے۔ وٹامن ڈی، سی اور کیلشئیم سے بھرپور غذا سے بچوں کے دانت اور ہڈیاں مضبوط ہوتے ہیں۔
عادتیں
بعض افراد میں نیند کے دوران یا غیر شعوری طور پر دانت گِھسنے کی عادت ہوتی ہے جس کی وجہ عموماً کوئی ذہنی دباؤ ہوتا ہے یا بعض افراد غصے میں دانت گھستے ہیں۔ بعض افراد کو پان چھالیہ یا پینسل چبانے کی عادت ہوتی ہے۔
ان تمام عادتوں سے دانت کی اوپری سطح گِھس جاتی ہے، حساسیت بڑھ جاتی ہے، دانت کمزور ہوکر ہلنے لگتے ہیں اور جبڑے کے جوڑ، پٹھوں اور سر درد کی شکایت رہتی ہے۔ ان عادتوں سے بچنا چاہیے۔ دانتوں کو بچانے کے لئے splint occlusal استعمال کیا جاسکتا ہے، جس کے لئے معالج سے رابطہ کرنا چاہیے۔
منہ کا سرطان
منہ کا سرطان انتہائی خطرناک ہے۔ یہ تیزی سے پھیل کر موت کا سبب بن سکتا ہے۔ بدقسمتی سے پاکستانی عوام میں منہ کی صحت کے حوالے سے غیر سنجیدگی اور لاعلمی پائی جاتی ہے۔ پان، چھالیہ، گٹکا، تمباکو، نسوار کا استعمال انتہائی عام ہے۔ جس کے باعث منہ کے سرطان اور اس سے ہونے والی اموات کی شرح بھی بہت زیادہ ہے۔
اگر منہ میں سفید، لال ابھار، نشان یا ایسے زخم ہوں جو عام علاج سے نہ بھریں، چھالیہ کھانے والے افراد میں منہ کھلنا بند ہو جائے، کھانا نگلنے میں تکلیف ہو، دانت بغیر کسی وجہ کے ہلنا شروع ہو جائیں یا منہ کا کوئی حصہ سْن ہو جائے تو مستند معالج کے پاس جاکر معائنہ screening oral ضرور کروائیں، یہ سرطان کی ابتدائی علامات ہوسکتی ہیں۔
جس کی بروقت تشخیص سے بہتر علاج ممکن ہے۔ یاد رکھیں ایمان کے بعد صحت اللہ تعالیٰ کی سب سے بڑی نعمت ہے، اس کی قدر کریں اور صحت کی حالت کو بیماری سے پہلے غنیمت جانیں۔ منہ کی صفائی کو سنت سمجھتے ہوئے اس کا بھرپور اہتمام کریں۔
(ڈاکٹر سدرہ اعجاز، کراچی میں ڈینٹل سرجن ہیں۔ انہوں نے فیملی ڈینٹسٹری میں MCPS کیا۔ آپ پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کے شعبہ خواتین کے مختلف عہدوں پر بھی فرائض سرانجام دے رہی ہیں۔)
اسی لئے معالج بیماریوں کی تشخیص کے لئے منہ کا معائنہ ضرور کرتے ہیں۔ دوسری جانب، منہ میں موجود جراثیم، خون میں شامل ہوکر جسم کی بے شمار بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔
جن میں معدے کی مختلف بیماریاں، سوزشِ قلب، پھیپڑوں، ہڈیوں کے جوڑوں اور دماغ کا جان لیوا انفیکشن شامل ہے۔ اس لئے منہ کی صحت اور بیماریوں کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ صاف منہ، چمکتے دانت اور خوبصورت مسکراہٹ، انسانی شخصیت کو باوقار اور بااعتماد بناتے ہیں۔
رسول اللہ ﷺ منہ کی صفائی کا بے انتہاء اہتمام فرماتے تھے۔ کثرت سے مسواک کرنا آپؐ کا معمول تھا۔ آپؐ ہر نماز سے قبل اور سو کر اٹھنے کے بعد مسواک ضرور کیا کرتے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''مجھے بار بار مسواک کا حکم دیا گیا، یہاں تک کہ مجھے اس کے فرض ہونے کا اندیشہ ہونے لگا۔'' ( طبرانی، مسند احمد) ایک اور موقع پر فرمایا: ''مسوک منہ کو صاف کرنے والی اور خدا کی خوشنودی کا باعث ہے۔'' (سنن نسائی)
دانت کی تکلیف
جسم کے باقی حصوں کی طرح منہ میں بھی قدرتی جراثیم موجود ہوتے ہیں۔ نشاستہ ( روٹی، بریڈ، کیک، پیزا) اور میٹھی چیزیں کھانے اور صفائی نہ کرنے کی وجہ سے کھانے کے ذرات دانتوں میں پھنسے رہ جاتے ہیں، تو یہ جراثیم انھیں کھا کر تیزاب خارج کرتے ہیں۔ جس سے دانت گلنا شروع ہوجاتے ہیں جسے عرف ِ عام میں دانتوں میں کیڑا لگنا کہا جاتا ہے۔
کیڑا لگنے سے دانت میں سوراخ cavity بن جاتی ہے جس کی وجہ سے کھانے کا بار بار پھنسنا، حساسیت کا بڑھ جانا اور کھانا چبانے میں تکلیف ہو سکتی ہے۔
اس سوراخ کو بھرائی کے ذریعے ٹھیک کیا جاسکتا ہے۔ اگر اس کا بروقت علاج نہ کرایا جائے تو یہ شدید درد اور پھیلنے والے انفیکشن کی صورت اختیار کر لیتا ہے، پیپ دانتوں کی جڑوں سے مسوڑھوں اور ہڈیوں میں پھیل جاتی ہے بالخصوص وہ افراد جن میں قوتِ مدافعت کی کمی ہے جیسے ذیابیطس، تمباکو نوشی، کینسر، خون کی کمی، اعضاء ٹرانسپلانٹ وغیرہ کے مریضوں میں دانتوں اور مسوڑھوں کا انفیکشن تیزی سے پھیل سکتا ہے۔ یہ انفیکشن بڑھ کر حلق، آنکھ، پھیپھڑوں، دل یا دماغ تک پہنچ سکتا ہے۔ اس کا فوراً علاج کرانا چاہیے۔
مسوڑھوں کے مسائل
منہ سے بو آنا، حساسیت کا بڑھ جانا، مسوڑھوں کی سوزش اور خون آنے کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں، جیسا کہ منہ کی صفائی نہ کرنا، ٹارٹر کا جم جانا، ذیابیطس، قوتِ مدافعت کم ہو جانا، خون کی بیماریاں جس میں بہتے خون کو روکنے کی صلاحیت کم ہوجائے۔
وٹامن K کی کمی، غیر متوازن ہارمونز ( دورانِ حمل /ماہواری) غیر متوازن خوراک، تمباکو نوشی وغیرہ شامل ہیں۔ ایسی صورت میں مستند معالج سے علاج کروانا چاہیے۔ بعض افراد منہ کے چھالوں کی وجہ سے تکلیف کا شکار رہتے ہیں۔ اس کی وجوہات میں ذہنی دباؤ، نیند کی کمی، خون میں وٹامن، فولاد اور فالک ایسڈ کی کمی، معدے کے مسائل، مختلف ادویات اور الرجی شامل ہیں۔
دانت صاف کرنے کا طریقہ
اگر آپ مندرجہ بالا کسی مسئلہ کا شکار ہیں تو یہ علامت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ آپ کو دانت صاف کرنے کا صحیح طریقہ سیکھنے کی ضرورت ہے۔ دانت کو فلورائیڈ ملے ٹوتھ پیسٹ کے ساتھ دن میں کم از کم دو مرتبہ برش کرنا چاہیے۔
برش کا انتخاب آپ کے مسوڑھوں کے مطابق ہونا چاہیے۔ زیادہ سخت برش سے مسوڑھے زخمی ہوسکتے ہیں ،دانت گِھس سکتے ہیں اور دانتوں کی جڑیں باہر آسکتی ہیں۔
جبکہ زیادہ نرم برش دانتوں کو صاف نہیں کر پاتے۔ دانتوں پر سیدھا اور بزور برش رگڑنے کے بجائے، پینتالیس درجے کا زاویہ بنا کر، ہلکے دباؤ کے ساتھ آگے پیچھے اور اوپر سے نیچے برش کرنا چاہیے۔ یہ طریقہ اپنے معالج یا چند ویڈیو دیکھ کر سیکھا جا سکتا ہے۔ دانت کے علاوہ زبان، تالو اور گال کو بھی صاف کرنا چاہیے۔ جس سے منہ کی بو کافی حد تک کم ہو سکتی ہے۔
اگر دانتوں کے درمیان خلاء ہے، جس میں کھانا پھنستا ہے تو اپنے معالج سے اس کو بھروانا چاہیے اور لکڑی کے سخت خلال استعمال کرنے کے بجائے خلاء صاف کرنے کا برش (interdental brush) یا Floss نام کے دھاگے سے ہی صاف کرنا چاہیے جو بازار میں باآسانی دستیاب ہیں۔ اگر کسی کے دانت میں ٹارٹر جمع ہو رہا ہے تو معالج کے پاس جاکر مشین سے صفائی (scaling) کرائیں۔ عام ٹوتھ پیسٹ کے بجائے دواؤں پر مشتمل ٹوتھ پیسٹ استعمال کرنے سے تکلیف میں افاقہ ممکن ہے۔
بعض لوگ منجن یا ڈینٹونک پاؤڈر کا استعمال کرتے ہیں، اس سے دانت بظاہر چمکنے لگتے ہیں مگر رگڑ کی وجہ سے چھوٹے چھوٹے سوراخ بن جاتے ہیں جو دانت کو مزیدکمزور کر سکتے ہیں۔
بچوں کے منہ کی صحت
عمومًا بچوں کے دانتوں کا اس لئے خیال نہیں رکھا جاتا کہ یہ چند سالوں میں گر جائیں گے اور دوسرے دانت آجائیں گے۔ حالانکہ اس عمر میں دانتوں میں کیڑا لگ جانے سے بچے سوجن اور تکلیف کی وجہ سے کھانا پینا چھوڑ دیتے ہیں۔ جس سے انکی نشوونما اور صحت متاثر ہوتی ہے اور اگلے آنے والے دانتوں میں بھی مختلف مسائل ہو سکتے ہیں۔
نومولود بچے کا منہ ململ کے نرم کپڑے سے صاف کیا جانا چاہیے۔ بازار میں سیلیکون برش brush) (Silicone میسر ہیں جنھیں انگلی پر چڑھا کر بچوں کا منہ باآسانی صاف کیا جاسکتا ہے۔ شیر خوار بچوں کو ان کے عمر کے مطابق بنائے گئے ٹوتھ پیسٹ سے دن میں کم از کم دو مرتبہ اور دانت میں چپکنے والی چیز کھانے کے فوراً بعد ضرور برش کروانا چاہیے۔
اگر بچوں کے دانتوں میں کیڑا لگ رہا ہے تو اسکا مطلب ہے بچہ دانت صاف نہیں کر پا رہا اور اس کی ماں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ خود یا اپنی نگرانی میں بچے کے دانت صاف کروائے اور دانتوں کا علاج ضرور کروائے۔
جن بچوں کے دودھ کے دانتوں میں کیڑے لگے ہوں ان کی پکی داڑھیں آنے کے فوراً بعد ہی اسے sealant fissure سے بھروانا چاہیے۔ تاکہ و ہ کیڑا لگنے سے بچ سکیں۔ عموماً چھ سے سات سال کی عمر میں پہلی پکی ڈاڑھ نکلتی ہے۔
چار سال سے زائد عمر کے بچوں میں فیڈر، چوسنی یا انگوٹھا چوسنے کی عادت سے بچوں کے دانت ٹیڑھے اور جبڑے کی ساخت خراب ہوسکتی ہے۔ اس عادت کو کم عمری میں چھڑوانے کے لئے مختلف آلات appliance crib استعمال کئے جاتے ہیں، جس کے لئے آپ معالج سے رجوع کرسکتے ہیں۔ اگر اسے نظرانداز کیا جائے تو آگے جاکر ٹیڑھے دانتوں اور جبڑوں کو سیدھا کرنے کے لئے مہنگے اور مشکل علاج سے گزرنا پڑتا ہے۔
چہرے کے خدوخال خراب ہونے سے بچے کی نفسیات پر اثر ہو سکتا ہے۔ جو بچے رات میں فیڈر لے کر سوتے ہیں انکے دانتوں میں کیڑا لگنے کی شرح سب سے زیادہ ہوتی ہے۔
ماں کی ذمہ داری ہے کہ فیڈر کی عادت جلد از جلد چھڑائے۔ اور بحالتِ مجبوری اگر فیڈر دی ہی جا رہی ہے تو اس میں چینی یا کوئی میٹھا مشروب شامل نہ کیا جائے اور دودھ پینے کے بعد منہ ضرور صاف کیا جائے۔ بچوں کو میٹھی اور میدے سے بنی چیزیں کم سے کم کھلانی چاہیے۔ بچپن سے ہی متوازن اور صحت بخش غذا کی عادت ڈالنی چاہیے۔ وٹامن ڈی، سی اور کیلشئیم سے بھرپور غذا سے بچوں کے دانت اور ہڈیاں مضبوط ہوتے ہیں۔
عادتیں
بعض افراد میں نیند کے دوران یا غیر شعوری طور پر دانت گِھسنے کی عادت ہوتی ہے جس کی وجہ عموماً کوئی ذہنی دباؤ ہوتا ہے یا بعض افراد غصے میں دانت گھستے ہیں۔ بعض افراد کو پان چھالیہ یا پینسل چبانے کی عادت ہوتی ہے۔
ان تمام عادتوں سے دانت کی اوپری سطح گِھس جاتی ہے، حساسیت بڑھ جاتی ہے، دانت کمزور ہوکر ہلنے لگتے ہیں اور جبڑے کے جوڑ، پٹھوں اور سر درد کی شکایت رہتی ہے۔ ان عادتوں سے بچنا چاہیے۔ دانتوں کو بچانے کے لئے splint occlusal استعمال کیا جاسکتا ہے، جس کے لئے معالج سے رابطہ کرنا چاہیے۔
منہ کا سرطان
منہ کا سرطان انتہائی خطرناک ہے۔ یہ تیزی سے پھیل کر موت کا سبب بن سکتا ہے۔ بدقسمتی سے پاکستانی عوام میں منہ کی صحت کے حوالے سے غیر سنجیدگی اور لاعلمی پائی جاتی ہے۔ پان، چھالیہ، گٹکا، تمباکو، نسوار کا استعمال انتہائی عام ہے۔ جس کے باعث منہ کے سرطان اور اس سے ہونے والی اموات کی شرح بھی بہت زیادہ ہے۔
اگر منہ میں سفید، لال ابھار، نشان یا ایسے زخم ہوں جو عام علاج سے نہ بھریں، چھالیہ کھانے والے افراد میں منہ کھلنا بند ہو جائے، کھانا نگلنے میں تکلیف ہو، دانت بغیر کسی وجہ کے ہلنا شروع ہو جائیں یا منہ کا کوئی حصہ سْن ہو جائے تو مستند معالج کے پاس جاکر معائنہ screening oral ضرور کروائیں، یہ سرطان کی ابتدائی علامات ہوسکتی ہیں۔
جس کی بروقت تشخیص سے بہتر علاج ممکن ہے۔ یاد رکھیں ایمان کے بعد صحت اللہ تعالیٰ کی سب سے بڑی نعمت ہے، اس کی قدر کریں اور صحت کی حالت کو بیماری سے پہلے غنیمت جانیں۔ منہ کی صفائی کو سنت سمجھتے ہوئے اس کا بھرپور اہتمام کریں۔
(ڈاکٹر سدرہ اعجاز، کراچی میں ڈینٹل سرجن ہیں۔ انہوں نے فیملی ڈینٹسٹری میں MCPS کیا۔ آپ پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کے شعبہ خواتین کے مختلف عہدوں پر بھی فرائض سرانجام دے رہی ہیں۔)