ایک سیب روزانہ کیا ڈاکٹر کو دور رکھے
جدید سائنسی تحقیق کی روشنی میں مقبول عام سوال کا شافی جواب
آج کل سیبوں کا موسم ہے، ڈیرھ دو سو روپے میں تازہ کلو سیب مل جاتے ہیں۔ انھیں کھائیے اور صحت پائیے۔
مشہور ہے کہ ایک سیب روزانہ کھانے سے انسان ڈاکٹر سے دور رہتا ہے۔ مگر کیا غذائیات کی سائنس اس قول کی تصدیق کرتی ہے؟ ماہرین غذائیات کی رو سے سیب میں فائبر اور وٹامن سی وافر تعداد میں ملتا ہے۔ کچھ مقدار میگنیشم کی بھی ملتی ہے۔ یہ پھل نمک، چکنائی اور کولیسٹرول سے پاک ہے۔ سیب کی اہم خاصیت یہ ہے کہ اس میں مختلف ''حیاتی متحرک مادے'' (bioactive substances) پائے جاتے ہیں۔
حیاتی متحرک مادوں سے مراد وہ قدرتی مادے ہیں جو کئی غذاؤں میں تھوڑی مقدار میں ملتے ہیں۔ تاہم وہ انسان سمیت تمام جانداروں کو صحت کی دولت عطا کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان کی سیکڑوں اقسام ہیں۔چونکہ سیب بھی کئی حیاتی متحرک مادے رکھتا ہے، اسی لیے ماہرین غذائیات نے اسے ''فنکشنل غذاؤں'' (functional food) میں رکھا ہے۔
فنکشنل غذائیں وہ ہیں جن میں وٹامن اور معدنیات کے علاوہ حیاتی متحرک مادے بھی ملتے ہوں۔ اسی لیے وہ عام غذاؤں سے غذائیت میں برتر و اعلیٰ ہوتی ہیں۔ یاد رہے، ماہرین کے نزدیک ''سپر فوڈ''کی اصطلاح بے معنی ہے کیونکہ کوئی بھی قدرتی غذا ہر قسم کی غذائیت (nutrients) نہیں رکھتی۔ یہ محض تجارتی نعرہ ہے جو کمپنیوں نے اپنی مصنوعات فروخت کرنے کی خاطر بلند کر دیا۔
جاندار کے جسم میں ہر حیاتی متحرک مادہ اپنا مخصوص کام کرتا ہے۔ یہ خاص طور پہ انسان کو کینسر، امراض قلب اور ذیابیطس قسم اول جیسی موذی بیماروں سے محفوظ رکھتا ہے۔ سیب میں ''پیکٹن'' (Pectin) نامی حیاتی متحرک مادہ پایا جاتا ہے۔ یہ فائبر کی قسم ہے۔ یہ مادہ انسانی بدن میں شکر اور چکنائی کی مقدار کم کر کے انسان کو امراض قلب اور ذیابیطس قسم اول سے بچاتا ہے۔ سیب کا فائبر مسہل بھی ہے، لہذا انسان میں قبض نہیں ہونے دیتا جو ام المراض کہلائے جانے والی بیماری ہے۔
سیب میں پولی فینول (polyphenols) حیاتی متحرک مادے بھی بہ کثرت ملتے ہیں۔ یہ مادے انسان کو تندرست رکھتے اور مختلف بیماریوں سے بچاتے ہیں۔ یہ سیب کے چھلکے میں پائے جاتے ہیں، اسی لیے رس یا جوس میں کم ملتے ہیں۔ پولی فینول امراض قلب میں مفید ہیں۔ نیز کھانے والے کو الزائمر مرض کا نشانہ نہیں بننے دیتے جس میں یادداشت چلی جاتی ہے۔ سیب میں فلورڈزین (phloridzin) نامی حیاتی متحرک مادہ بھی ملتا ہے۔ یہ مادہ بھی انسانی خون میں شکر کی مقدار کم کرتا ہے۔ یوں ذیابیطس قسم اول کے مریضوں کے لیے سیب مفید پھل ہے۔ ماہرین غذائیات کا کہنا ہے کہ روزانہ دو سیب کھانے سے طبی طور پہ زیادہ فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ سائنسی تحقیق سے سیب کے درج ذیل فائدے بھی دریافت ہو چکے:
جسمانی وزن میں کمی
سیب فائبر اور پانی سے بھرپور پھل ہے اور یہ دونوں قدرتی نعمتیں پیٹ کو زیادہ دیر تک بھرنے کا احساس دلاتی ہیں۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو افراد کھانے سے قبل سیب کھا لیں، انہیں پیٹ بھرے رہنے کا احساس دیگر کے مقابلے میں زیادہ دیر تک ہوتا ہے۔ اسی تحقیق میں بتایا گیا کہ جو لوگ کھانے کے آغاز میں سیب کھاتے ہیں، وہ دیگر لوگوں کے مقابلے میں اوسطاً 200 کم کیلوریز جزوبدن بناتے ہیں۔
دل کی حفاظت
پولی فینول بلڈپریشر، نقصان دہ کولیسٹرول اور تکسیدی تناؤ میں کمی لاکر امراض قلب کی روک تھام میں مدد دیتے ہیں۔ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ روزانہ ایک سیب کھانا کا اثر ان ادویہ جیسا ہے جو کولیسٹرول کی سطح میں کمی لانے کے لیے کھائی جاتی ہیں۔ یعنی یہ پھل امراض قلب سے موت کا خطرہ ادویات کی طرح کم کرنے میں موثر ہے۔
کینسر سے تحفظ
کئی تحقیقات سے ثابت ہو چکا کہ سیب میں موجود حیاتی متحرک مادے انسانوں میں کینسر کا خطرہ کم کرتے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ سیب کے حیاتی متحرک مادے ''اینٹی آکسیڈینٹ'' (antioxidant) کا کام کرتے ہیں۔ یہ انسانی جسم میں'' آزاد اصلیوں''(free radicals)کو نہیں بننے دیتے جو زہریلے عناصر ہیں۔ یہی آزاد اصلیے کینسر کو جنم دینے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
دمہ سے بچاؤ
68 ہزار سے زائد خواتین پر ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو خواتین زیادہ سیب کھاتی ہیں، ان میں دمہ کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔ روزانہ ایک بڑا سیب کھانا اس بیماری کا خطرہ 10 فیصد تک کم کرسکتا ہے۔ سیب کے چھلکوں میں موجود پولی فینول مدافعتی نظام طاقتور بناتے اور ورم کم کرنے میں مددگار بنتے ہیں۔ یہ دونوں ہی دمہ اور الرجی کی روک تھام میں مدد کرتے ہیں۔
ہڈیاں مضبوط بنائے
پھل کھانا ہڈیوں کی کثافت بڑھاتا ہے۔ محققین کا ماننا ہے کہ سیب میں موجود اینٹی آکسیڈینٹ اور ورم کش مرکب ہڈیوں کی مضبوطی اور کثافت بہتر کرتے ہیں۔ کچھ تحقیقی رپورٹوں میں ثابت ہوا کہ سیب کھانے کی عادت کے ہڈیوں کی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو خواتین سیب کھاتی ہیں، ان کے جسموں میں کیلشیم کی کمی دیگر کے مقابلے میں کم ہوتی ہے۔
دماغ کے لیے مفید
سیب کا رس عمر بڑھنے سے جنم لینے والی دماغی تنزلی کی روک تھام کرتا ہے۔ جانوروں پر ہوئی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ یہ رس پینے سے دماغ کے ٹشوز میں جمع ہونے والے نقصان دہ ری ایکٹیو آکسیجن علاقوں کی شرح کم ہوگئی اور دماغی تنزلی کا خطرہ بھی ماند پڑ گیا۔ دراصل سیب کا جوس ایک دماغی نیورو ٹرانسمیٹر ایسی ٹائل کولین (Acetylcholine) کو تحفظ فراہم کرتا ہے جو عمر کے ساتھ ساتھ کم ہو جاتا ہے۔ اس کی کمی بھی الزائمر امراض کا خطرہ بڑھاتی ہے۔
معدے کے جراثیم کو فائدہ
مستقل بنیاد پر سیب کھانے سے ہمارے نظام ہاضمہ کے لیے مفید جراثیم کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔ جریدے نیوٹریئنٹس میں شائع ہونے والی 2017 ء کی ایک تحقیق کے مطابق سیب کی مختلف اقسام کے استعمال سے افراد کے معدے میں ایکٹینومائسیس (Actinomyces) نامی جراثیم کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہو گیا۔ یہ نظام ہاضمہ کی مجموعی صحت بہتر بناتے ہیں۔
دانتوں کی صحت
پی ایل او ایس ون نامی جریدے میں شائع ہوئی 2018 ء کی ایک سائنسی تحقیق سے پتا چلا کہ سیب کھانے سے انسان کے منہ میں مضرجراثیم کی حساسیت کم ہو گئی۔ یہ عمل دانتوں کی سفیدی کو صحت مند رکھتا ہے۔ منہ کی بدبو ختم کرنے میں بھی سیب معاون بنتا ہے۔
مشہور ہے کہ ایک سیب روزانہ کھانے سے انسان ڈاکٹر سے دور رہتا ہے۔ مگر کیا غذائیات کی سائنس اس قول کی تصدیق کرتی ہے؟ ماہرین غذائیات کی رو سے سیب میں فائبر اور وٹامن سی وافر تعداد میں ملتا ہے۔ کچھ مقدار میگنیشم کی بھی ملتی ہے۔ یہ پھل نمک، چکنائی اور کولیسٹرول سے پاک ہے۔ سیب کی اہم خاصیت یہ ہے کہ اس میں مختلف ''حیاتی متحرک مادے'' (bioactive substances) پائے جاتے ہیں۔
حیاتی متحرک مادوں سے مراد وہ قدرتی مادے ہیں جو کئی غذاؤں میں تھوڑی مقدار میں ملتے ہیں۔ تاہم وہ انسان سمیت تمام جانداروں کو صحت کی دولت عطا کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان کی سیکڑوں اقسام ہیں۔چونکہ سیب بھی کئی حیاتی متحرک مادے رکھتا ہے، اسی لیے ماہرین غذائیات نے اسے ''فنکشنل غذاؤں'' (functional food) میں رکھا ہے۔
فنکشنل غذائیں وہ ہیں جن میں وٹامن اور معدنیات کے علاوہ حیاتی متحرک مادے بھی ملتے ہوں۔ اسی لیے وہ عام غذاؤں سے غذائیت میں برتر و اعلیٰ ہوتی ہیں۔ یاد رہے، ماہرین کے نزدیک ''سپر فوڈ''کی اصطلاح بے معنی ہے کیونکہ کوئی بھی قدرتی غذا ہر قسم کی غذائیت (nutrients) نہیں رکھتی۔ یہ محض تجارتی نعرہ ہے جو کمپنیوں نے اپنی مصنوعات فروخت کرنے کی خاطر بلند کر دیا۔
جاندار کے جسم میں ہر حیاتی متحرک مادہ اپنا مخصوص کام کرتا ہے۔ یہ خاص طور پہ انسان کو کینسر، امراض قلب اور ذیابیطس قسم اول جیسی موذی بیماروں سے محفوظ رکھتا ہے۔ سیب میں ''پیکٹن'' (Pectin) نامی حیاتی متحرک مادہ پایا جاتا ہے۔ یہ فائبر کی قسم ہے۔ یہ مادہ انسانی بدن میں شکر اور چکنائی کی مقدار کم کر کے انسان کو امراض قلب اور ذیابیطس قسم اول سے بچاتا ہے۔ سیب کا فائبر مسہل بھی ہے، لہذا انسان میں قبض نہیں ہونے دیتا جو ام المراض کہلائے جانے والی بیماری ہے۔
سیب میں پولی فینول (polyphenols) حیاتی متحرک مادے بھی بہ کثرت ملتے ہیں۔ یہ مادے انسان کو تندرست رکھتے اور مختلف بیماریوں سے بچاتے ہیں۔ یہ سیب کے چھلکے میں پائے جاتے ہیں، اسی لیے رس یا جوس میں کم ملتے ہیں۔ پولی فینول امراض قلب میں مفید ہیں۔ نیز کھانے والے کو الزائمر مرض کا نشانہ نہیں بننے دیتے جس میں یادداشت چلی جاتی ہے۔ سیب میں فلورڈزین (phloridzin) نامی حیاتی متحرک مادہ بھی ملتا ہے۔ یہ مادہ بھی انسانی خون میں شکر کی مقدار کم کرتا ہے۔ یوں ذیابیطس قسم اول کے مریضوں کے لیے سیب مفید پھل ہے۔ ماہرین غذائیات کا کہنا ہے کہ روزانہ دو سیب کھانے سے طبی طور پہ زیادہ فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ سائنسی تحقیق سے سیب کے درج ذیل فائدے بھی دریافت ہو چکے:
جسمانی وزن میں کمی
سیب فائبر اور پانی سے بھرپور پھل ہے اور یہ دونوں قدرتی نعمتیں پیٹ کو زیادہ دیر تک بھرنے کا احساس دلاتی ہیں۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو افراد کھانے سے قبل سیب کھا لیں، انہیں پیٹ بھرے رہنے کا احساس دیگر کے مقابلے میں زیادہ دیر تک ہوتا ہے۔ اسی تحقیق میں بتایا گیا کہ جو لوگ کھانے کے آغاز میں سیب کھاتے ہیں، وہ دیگر لوگوں کے مقابلے میں اوسطاً 200 کم کیلوریز جزوبدن بناتے ہیں۔
دل کی حفاظت
پولی فینول بلڈپریشر، نقصان دہ کولیسٹرول اور تکسیدی تناؤ میں کمی لاکر امراض قلب کی روک تھام میں مدد دیتے ہیں۔ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ روزانہ ایک سیب کھانا کا اثر ان ادویہ جیسا ہے جو کولیسٹرول کی سطح میں کمی لانے کے لیے کھائی جاتی ہیں۔ یعنی یہ پھل امراض قلب سے موت کا خطرہ ادویات کی طرح کم کرنے میں موثر ہے۔
کینسر سے تحفظ
کئی تحقیقات سے ثابت ہو چکا کہ سیب میں موجود حیاتی متحرک مادے انسانوں میں کینسر کا خطرہ کم کرتے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ سیب کے حیاتی متحرک مادے ''اینٹی آکسیڈینٹ'' (antioxidant) کا کام کرتے ہیں۔ یہ انسانی جسم میں'' آزاد اصلیوں''(free radicals)کو نہیں بننے دیتے جو زہریلے عناصر ہیں۔ یہی آزاد اصلیے کینسر کو جنم دینے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
دمہ سے بچاؤ
68 ہزار سے زائد خواتین پر ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو خواتین زیادہ سیب کھاتی ہیں، ان میں دمہ کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔ روزانہ ایک بڑا سیب کھانا اس بیماری کا خطرہ 10 فیصد تک کم کرسکتا ہے۔ سیب کے چھلکوں میں موجود پولی فینول مدافعتی نظام طاقتور بناتے اور ورم کم کرنے میں مددگار بنتے ہیں۔ یہ دونوں ہی دمہ اور الرجی کی روک تھام میں مدد کرتے ہیں۔
ہڈیاں مضبوط بنائے
پھل کھانا ہڈیوں کی کثافت بڑھاتا ہے۔ محققین کا ماننا ہے کہ سیب میں موجود اینٹی آکسیڈینٹ اور ورم کش مرکب ہڈیوں کی مضبوطی اور کثافت بہتر کرتے ہیں۔ کچھ تحقیقی رپورٹوں میں ثابت ہوا کہ سیب کھانے کی عادت کے ہڈیوں کی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو خواتین سیب کھاتی ہیں، ان کے جسموں میں کیلشیم کی کمی دیگر کے مقابلے میں کم ہوتی ہے۔
دماغ کے لیے مفید
سیب کا رس عمر بڑھنے سے جنم لینے والی دماغی تنزلی کی روک تھام کرتا ہے۔ جانوروں پر ہوئی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ یہ رس پینے سے دماغ کے ٹشوز میں جمع ہونے والے نقصان دہ ری ایکٹیو آکسیجن علاقوں کی شرح کم ہوگئی اور دماغی تنزلی کا خطرہ بھی ماند پڑ گیا۔ دراصل سیب کا جوس ایک دماغی نیورو ٹرانسمیٹر ایسی ٹائل کولین (Acetylcholine) کو تحفظ فراہم کرتا ہے جو عمر کے ساتھ ساتھ کم ہو جاتا ہے۔ اس کی کمی بھی الزائمر امراض کا خطرہ بڑھاتی ہے۔
معدے کے جراثیم کو فائدہ
مستقل بنیاد پر سیب کھانے سے ہمارے نظام ہاضمہ کے لیے مفید جراثیم کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔ جریدے نیوٹریئنٹس میں شائع ہونے والی 2017 ء کی ایک تحقیق کے مطابق سیب کی مختلف اقسام کے استعمال سے افراد کے معدے میں ایکٹینومائسیس (Actinomyces) نامی جراثیم کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہو گیا۔ یہ نظام ہاضمہ کی مجموعی صحت بہتر بناتے ہیں۔
دانتوں کی صحت
پی ایل او ایس ون نامی جریدے میں شائع ہوئی 2018 ء کی ایک سائنسی تحقیق سے پتا چلا کہ سیب کھانے سے انسان کے منہ میں مضرجراثیم کی حساسیت کم ہو گئی۔ یہ عمل دانتوں کی سفیدی کو صحت مند رکھتا ہے۔ منہ کی بدبو ختم کرنے میں بھی سیب معاون بنتا ہے۔