پرویز الہٰی کو صبح 10 بجے پیش کردیں گے نیب کی لاہور ہائیکورٹ کو یقین دہانی
لاہور ہائیکورٹ نے سماعت یکم ستمبر 10 بجے تک ملتوی کردی
قومی احتساب بیورو نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور پی ٹی آئی کے صدر پرویز الہیٰ کو صبح دس بجے تک لاہور ہائیکورٹ میں پیش کرنے کی یقین دہانی کرادی۔
پرویز الہٰی کی نیب کی گرفتاری کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس امجد رفیق نے کہا کہ آپ پوچھیں کب پرویز الہٰی کو پیش کر رہے ہیں، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم پوچھ کر آگاہ کرتے ہیں۔
نیب کے وکیل نے عدالت کو مشاورت کے بعد جواب دیا کہ پرویز الہیٰ کو کل صبح دس بجے پیش کردیا جائے گا۔ جسٹس امجد رفیق نے صبح دس بجے تک سماعت ملتوی کردی۔
سماعت کا احوال
قبل ازیں جسٹس امجد رفیق نے ریمارکس دیے کہ پرویز الہٰی کو پیش نہ کرنے پر مجھے بتائیں کہ کس کے ورانٹ گرفتاری جاری کروں؟ کیا ڈائریکٹر نیب اور ڈی جی نیب لاہور کے ورانٹ گرفتاری جاری کروں۔
عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ ہم نے فیصلہ کرنا ہے اب پرویز الہٰی کی گرفتاری قانونی ہے یا غیر قانونی ہے۔ عدالت نے سماعت کچھ دیر تک ملتوی کر دی۔
قبل ازیں، نیب لاہور نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کو لاہور ہائیکورٹ میں پیش نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے درخواست دو رکنی بینچ کو بھجوانے کے لیے درخواست دائر کی تھی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ پرویز الہٰی کی درخواست کو سنگل بینچ سے دو رکنی بینچ کو منتقل کیا جائے۔ استدعا کی گئی کہ سنگل بینچ کے پرویز الہٰی کو پیش کرنے کے احکامات پر عمل درآمد روکا جائے۔
جسٹس امجد رفیق نے درخواست آںے کے بعد دو بجے پرویز الہٰی کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا لیکن اس کے باوجود نیب کی جانب سے پیش نہیں کیا گیا۔
وقفے کے بعد دوبارہ سماعت میں وکیل پنجاب حکومت نے بتایا کہ سی ٹی ڈی کی رپورٹ کے مطابق پرویز الہٰی کی جان کو شدید خطرات ہیں اس لیے پرویز الہٰی کو عدالت پیش کرنے سے پہلے بہت سے معاملات کو دیکھنا پڑے گا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ یہ کس کی رپورٹ ہے؟ آپ سی ٹی ڈی کے اس افسر کو عدالت بلائیں جس نے کہا ہے کہ پرویز الہٰی کی جان کو خطرات ہیں۔ تو پرویز الہٰی کو کتنے برس جیل میں رکھیں گے ان خطرات سے نمٹنے کے لیے؟
جسٹس امجد رفیق نے ریمارکس دیے کہ آپ پرویز الہٰی کو احتساب عدالت میں پیش کرسکتے ہیں مگر یہاں جان کو خطرہ کیسے ہوگیا، آپ کھل کر بات کریں چاہتے کیا ہیں آپ! کیا آپکے پاس کوئی آڈر ہے یا کوئی لیٹر ہے کہ یہ ڈبل بینچ ہی سنے گا؟
پراسیکیوٹر جنرل نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں میں موجود ہے کہ دو رکنی بینچ نیب کے کیسز کی سماعت کر سکتا ہے، سنگل بینچ نیب کے کیسز کی سماعت نہیں کرسکتا۔
جسٹس امجد رفیق نے نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل وقار نقوی کو ہدایت کی کہ پانی میں مدھانی ناں ماریں۔ آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ یہ معاملہ نیب کے ڈویژنل بینچ کے پاس جائے گا۔
وقار نقوی نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ججمنٹ موجود ہے، جس پر جسٹس امجد رفیق نے استفسار کیا کہ کیا کوئی نوٹیفکیشن وغیرہ موجود ہے تو دیکھائیں۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ میں یہ کیس نا سنو تو چیف جسٹس کو درخواست دیں۔
پرویز الہٰی کی نیب کی گرفتاری کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس امجد رفیق نے کہا کہ آپ پوچھیں کب پرویز الہٰی کو پیش کر رہے ہیں، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم پوچھ کر آگاہ کرتے ہیں۔
نیب کے وکیل نے عدالت کو مشاورت کے بعد جواب دیا کہ پرویز الہیٰ کو کل صبح دس بجے پیش کردیا جائے گا۔ جسٹس امجد رفیق نے صبح دس بجے تک سماعت ملتوی کردی۔
سماعت کا احوال
قبل ازیں جسٹس امجد رفیق نے ریمارکس دیے کہ پرویز الہٰی کو پیش نہ کرنے پر مجھے بتائیں کہ کس کے ورانٹ گرفتاری جاری کروں؟ کیا ڈائریکٹر نیب اور ڈی جی نیب لاہور کے ورانٹ گرفتاری جاری کروں۔
عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ ہم نے فیصلہ کرنا ہے اب پرویز الہٰی کی گرفتاری قانونی ہے یا غیر قانونی ہے۔ عدالت نے سماعت کچھ دیر تک ملتوی کر دی۔
قبل ازیں، نیب لاہور نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کو لاہور ہائیکورٹ میں پیش نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے درخواست دو رکنی بینچ کو بھجوانے کے لیے درخواست دائر کی تھی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ پرویز الہٰی کی درخواست کو سنگل بینچ سے دو رکنی بینچ کو منتقل کیا جائے۔ استدعا کی گئی کہ سنگل بینچ کے پرویز الہٰی کو پیش کرنے کے احکامات پر عمل درآمد روکا جائے۔
جسٹس امجد رفیق نے درخواست آںے کے بعد دو بجے پرویز الہٰی کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا لیکن اس کے باوجود نیب کی جانب سے پیش نہیں کیا گیا۔
وقفے کے بعد دوبارہ سماعت میں وکیل پنجاب حکومت نے بتایا کہ سی ٹی ڈی کی رپورٹ کے مطابق پرویز الہٰی کی جان کو شدید خطرات ہیں اس لیے پرویز الہٰی کو عدالت پیش کرنے سے پہلے بہت سے معاملات کو دیکھنا پڑے گا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ یہ کس کی رپورٹ ہے؟ آپ سی ٹی ڈی کے اس افسر کو عدالت بلائیں جس نے کہا ہے کہ پرویز الہٰی کی جان کو خطرات ہیں۔ تو پرویز الہٰی کو کتنے برس جیل میں رکھیں گے ان خطرات سے نمٹنے کے لیے؟
جسٹس امجد رفیق نے ریمارکس دیے کہ آپ پرویز الہٰی کو احتساب عدالت میں پیش کرسکتے ہیں مگر یہاں جان کو خطرہ کیسے ہوگیا، آپ کھل کر بات کریں چاہتے کیا ہیں آپ! کیا آپکے پاس کوئی آڈر ہے یا کوئی لیٹر ہے کہ یہ ڈبل بینچ ہی سنے گا؟
پراسیکیوٹر جنرل نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں میں موجود ہے کہ دو رکنی بینچ نیب کے کیسز کی سماعت کر سکتا ہے، سنگل بینچ نیب کے کیسز کی سماعت نہیں کرسکتا۔
جسٹس امجد رفیق نے نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل وقار نقوی کو ہدایت کی کہ پانی میں مدھانی ناں ماریں۔ آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ یہ معاملہ نیب کے ڈویژنل بینچ کے پاس جائے گا۔
وقار نقوی نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ججمنٹ موجود ہے، جس پر جسٹس امجد رفیق نے استفسار کیا کہ کیا کوئی نوٹیفکیشن وغیرہ موجود ہے تو دیکھائیں۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ میں یہ کیس نا سنو تو چیف جسٹس کو درخواست دیں۔