اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی سرمایہ کاروں کے ڈیڑھ کھرب سے زائد ڈوب گئے

کے ایس ای 100 انڈیکس 1242.14پوائنٹس نیچے آگیا، 46000 پوائنٹس کی نفسیاتی حد بھی گرگئی

(فوٹو فائل)

معاشی بحران کے شدت اختیار کرنے، بجلی کے اضافی بلوں پر شدید عوامی ردعمل اور سود کی شرح میں کسی بھی وقت 2 سے 3فیصد اضافے کی بازگشت سے اسٹاک ایکسچینج میں جمعرات کو رواں سال کی دوسری بڑی نوعیت کی مندی دیکھی گئی اور انڈیکس کی 46000 پوائنٹس کی نفسیاتی حد بھی گرگئی۔

مندی کے سبب 79.07 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے 1کھرب 79ارب 82کروڑ 65لاکھ 53ہزار 917روپے ڈوب گئے، ایک موقع پر 1784 پوائنٹس کی بڑی نوعیت کی مندی بھی دیکھی گئی۔

اختتامی لمحات میں بعض شعبوں میں نچلی قیمتوں پر دوبارہ خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے مندی کی شدت میں کمی واقع ہوئی نتیجتاً کے ایس ای 100 انڈیکس 1242.14 پوائنٹس کی کمی سے 45002.42پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔

کے ایس ای 30 انڈیکس 450.83 پوائنٹس کی کمی سے 15969.92 پوائنٹس پر بند ہوا، کے ایم آئی 30 انڈیکس 1961.18پوائنٹس کی کمی سے 74969.26پوائنٹس اور پی ایس ایکس کے ایم آئی انڈیکس 584.84 پوائنٹس کی کمی سے 21625.63 پوائنٹس پر بند ہوا۔


کاروباری حجم بدھ کی نسبت 43.46فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر 28کروڑ 73 لاکھ 56ہزار 194حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 325 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 48 کے بھاؤ میں اضافہ، 257 کے داموں میں کمی اور 20 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ نگراں حکومت کی معاشی ٹیم کے آئی ایم ایف کی شرائط پر من وعن عمل درآمد سے معیشت کے تمام شعبے متاثر ہورہے ہیں، متعدد صنعتیں خام مال کی عدم دستیابی کی وجہ سے اپنی پیداواری سرگرمیاں بند کرچکی ہیں جبکہ برآمدی صنعتوں کا پیداواری عمل بھی بری طرح متاثر ہے۔

نگراں حکومت کے پاس عوام اور تاجروں کو ریلیف دینے کے لیے کوئی مالیاتی گنجائش نہیں ہے جس کا گذشتہ روز نگراں وزیر خزانہ کرچکی ہیں، نگراں وزیر خزانہ کے معیشت کے سنگین حالات اور بدترین معاشی بحران کی نشاندہی کے بیان سے سرمایہ کاروں کے حوصلے پست ہوگئے ہیں جس سے کیپیٹل مارکیٹ مندی کے گرداب میں دھنستی جارہی ہے۔

 

 
Load Next Story