وشوا ناتھ طاؤس دوسرا اور آخری حصہ

اپنی فلمی زندگی کے عروج کے دنوں میں فلم ’’ شبستان‘‘ کی شوٹنگ کے دوران گھوڑے سے گر کر ہلاک ہوگیا

fatimaqazi7@gmail.com

ایک اور رومانی داستان اداکار شیام اور تاجی کی ہے۔ تاجی کا نام ممتاز قریشی اور اس کی بہن کا نام زیب قریشی تھا۔ یہ دونوں بہنیں لاہور کے ایک ماڈرن گھرانے سے تعلق رکھتی تھیں، بڑی ایڈوانس تھیں، کلب جانا، برج کھیلنا اور دوستوں سے ملنا ان کے مشاغل تھے۔

شیام ایک بلند قامت خوب صورت ہیرو تھا، لیکن اپنی فلمی زندگی کے عروج کے دنوں میں فلم '' شبستان'' کی شوٹنگ کے دوران گھوڑے سے گر کر ہلاک ہوگیا۔ 25 اپریل 1952 کو یہ دردناک حادثہ ہوا اور ممتاز زیب جو بعد میں تاجی کہلاتی تھی تنہا رہ گئی، اس وقت اس کی گود میں ایک بچی تھی۔

لاہور کے ہوٹلوں میں تاجی کی شامیں وجیہہ اور خوبصورت شیام کے ساتھ برج کھیلتے اور زندگی کا مزہ لیتے گزرتی تھیں۔ لاہور کا ایک اردو جرنلسٹ چمن لائی نقش صحرائی شیام کا جگری دوست تھا۔ وہ خوب گورا چٹا اور خوبصورت تھا اور اردو اخبارات سے وابستہ تھا۔

بہت شائستہ اور مہذب تھا، اس کی ملاقاتیں زیب قریشی اور ممتاز قریشی یعنی تاجی سے تھیں، اس کی دوستی تاجی سے تھی، نقش صحرائی نے تاجی کو شیام سے متعارف کرایا، اور وہ اس خوبصورت لڑکی کو دیکھتے ہی اس پر مر مٹا، نقش صحرائی نے دوستی کے صدقے میں اپنی محبت قربان کردی اور تاجی کو شیام کے سپرد کر دیا۔

شیام اور تاجی جہاں بھی جاتے نقش کو اپنے ساتھ رکھتے۔ تاجی کی شادی شیام کے ساتھ 1949 میں پونا میں ہوئی تھی۔ اپریل 1950 میں اس کے گھر پہلی بچی پیدا ہوئی تو وہ بہت خوش تھا۔ اس نے ایک بڑے جشن کا اہتمام کیا تھا۔ شیام کو اردو زبان سے عشق تھا، اسے اردو ادب سے گہرا لگاؤ تھا۔ وہ کالج کی بزم ادب کا جنرل سیکریٹری بھی تھا۔

شیام ایک دل پھینک انسان تھا، اس کے رومانس کئی لڑکیوں سے چلے، جن میں کلدیپ کور کا معاشقہ بہت اچھالا گیا، تاجی شیام کی ان حرکتوں کی وجہ سے ناراض ہو کر اپنے گھر چلی گئی، لیکن جب اسے کلدیپ کور اور شیام کے معاشقے کا پتا چلا تو وہ ناراضگی ختم کرکے شیام کے پاس واپس آگئی، دونوں کی ناراضگی ختم ہوئی اور پھر وہ شادی کے بعد ایک پرسکون زندگی بسر کرنے لگے۔

شیام نے اپنے دورکی مشہور ہیروئنوں کے ساتھ کام کیا جن میں نسیم، ثریا اور نرگس سرفہرست ہیں، ثریا کے ساتھ فلمیں زیادہ کامیاب رہیں، کیونکہ ثریا اپنی فلموں میں گانے خود گاتی تھی، شیام کی کامیاب فلموں میں من کی جیت، بازار، پتنگا، کنیز، دل لگی، دادا، رات کی رانی، چار دن، چاندنی رات، سورج مکھی، سمادھی، مینا بازار، نردوش، سنگیتا، چھوٹی بھابی اور گھنے بادل، بھلائی، مذاق، شکایت، آج اور کل، کمرہ نمبر 9، اور گوالن شامل ہیں۔

25 اپریل 1952 میں شیام کی درد ناک موت سے سارا ہندوستان اشک بار ہوگیا، وہ ایک مقبول ہیرو تھا جو اپنی محبوب بیوی تاجی اور اپنی بیٹی سے بہت محبت کرتا تھا۔ تاجی اپنی بیٹی کے ساتھ اب تنہا تھی، تب اس نے ایک پاکستانی سرکاری ملازم جس کا سر نیم انصاری تھا، اس سے شادی کر لی جس نے دونوں ماں بیٹیوں کو بہت آرام اور عزت سے رکھا۔

شیام اور تاجی کی بیٹی پاکستان ٹیلی وژن کی ہدایت کار معروف پروڈیوسر ساحرہ کاظمی ہیں۔ جو شادی سے پہلے ساحرہ انصاری کہلاتی تھیں، لیکن نامور اداکار راحت کاظمی سے شادی کے بعد وہ ساحرہ کاظمی ہوگئیں، ساحرہ کے نقش و نگار اور چہرہ مہرہ ان کے والد شیام سے بہت ملتا جلتا ہے، ساحرہ کاظمی نے بڑے اچھے ڈرامے پی ٹی وی سے پیش کیے، جن میں دھوپ کنارے، تیسرا کنارہ، اور ''پرچھائیاں'' بہت مقبول ہوئے۔ راحت اور ساحرہ کے دو بچے ہیں علی کاظمی اور ندا کاظمی۔ ساحرہ کا پہلا ڈرامہ '' قربتیں اور فاصلے'' تھا۔ ساحرہ نے ''حوا کے نام'' میں بڑے اچھے انداز میں مسائل کو پیش کیا ۔ ڈرامہ سیریل '' تپش'' اور '' زیب النسا '' ساحرہ کے معرکۃ الآرا ڈرامے تھے۔

آج کل ساحرہ اور راحت کاظمی اپنے بچوں کے ساتھ خوشگوار زندگی بسر کر رہے ہیں۔ ان کے بیٹے علی کاظمی بھی ایک معروف اداکار ہیں۔ ساحرہ کاظمی کی ماں تاجی نے بھی فلمی دنیا میں ایک اچھی زندگی گزاری، وہ دلیپ کمار کی پرائیویٹ سیکریٹری بھی رہیں۔


وشواناتھ طاؤس نے اپنی کتاب میں ایک اور اداکارہ سلوچنا کا ذکر کیا ہے جو پونا میں ٹیلی فون آپریٹر تھی، فلم ساز موہن بھوٹانی کی دوربیں نگاہوں نے اس ہیرے کو پہچان لیا۔ انھوں نے اسے اپنے کوہ نور اسٹوڈیو میں داخل کر لیا، سلوچنا کا اصلی نام اندرا تھا۔

فلم بین اس کی فلم کا ٹکٹ بلیک میں خریدتے تھے۔ موہن بھوٹانی نے اسے پہلے خاموش فلموں کی ہیروئن بنایا جن میں ''ویر بالا '' بہت مشہور ہوئی۔ اس نے امپیریل فلم کمپنی کی مشہور فلم ''انارکلی'' میں لینڈنگ رول ادا کیا، بعد میں یہی فلم 1931 میں آواز کے ساتھ پیش ہوئی تو بھی سلوچنا اس کی ہیروئن تھی۔

انھی دنوں کی بات ہے سلوچنا کو حیدرآباد جانا تھا، حیدرآباد میں سلوچنا کی آمد کی خبر شہریوں کو ہو چکی تھی انھوں نے پلیٹ فارم کے ٹکٹ خرید لیے۔ جب ٹکٹ ختم ہوگئے تو لوگ یوں ہی گھس آئے وہ اپنی پسندیدہ ہیروئن کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے پلیٹ فارم پہ جمع تھے۔

جب سلوچنا حیدرآباد پہنچی تو لوگوں نے دیوانہ وار اپنی ہیروئن کا شایان شان استقبال کیا، اسے پھولوں کے ہاروں سے لاد دیا، ہار اتنی بڑی تعداد میں تیار ہوئے کہ اس دن حیدرآباد شہر میں پھول نایاب ہوگئے۔

سلوچنا کی مشہور فلموں میں،نائٹ گرل، اندرا، بمبئی کی بلی، ہیر رانجھا، مادھوری، دو گھڑی کی موج، وہ فلمیں تھیں جنھوں نے ریکارڈ توڑ رش لیا اور فلم پروڈیوسروں کی تجوریاں بھر گئیں۔ راجوں اور نوابوں نے اسے ہیرے جواہرات کے ہار تحفے میں بھیجے، ہر ریاستی حکمران اسے اپنے محل میں مہمان بنانے پر آمادہ تھا، لیکن سلوچنا کسی کو خاطر میں نہ لاتی تھی۔

بولتی فلموں کی پہلی ہیروئن کا نام تھا زبیدہ، جو ہندوستان کی پہلی بولتی فلم '' عالم آرا '' کی ہیروئن تھی۔ زبیدہ خاموش فلموں کے دورکی مشہور اداکارہ فاطمہ کی بیٹی تھی۔ زبیدہ کی مادری زبان اردو تھی اور اس کی مکالموں کی ادائیگی بہت عمدہ تھی، اس کی صورت من موہنی اور سیرت پیاری تھی، آواز میں بڑی کشش اور کھنک تھی جو فلم بینوں کے دل موہ لیتی تھی۔

اسے اس قدر شہرت ملی تھی کہ فلم کے پردے پر اس کا نام آتے ہی پڑھے لکھے فلم بین زور زور سے اس کا نام پکارتے تھے تاکہ جو ان پڑھ ہیں انھیں معلوم ہو جائے کہ فلم میں ان کے سینوں کی شہزادی زبیدہ کام کر رہی ہے۔ اس کی فلم کے ٹکٹ اس زمانے میں پچاس، پچاس روپے میں خریدتے تھے، فلم بین صبح سے ٹکٹ خریدنے کے لیے لائن میں لگ جاتے تھے۔

زبیدہ نے بہت سی فلموں میں کام کیا، پھر حیدرآباد کے ممتاز رئیس ''مہاراج نرسنگھ گردھراج گہر'' سے شادی کر لی اور زندگی کے آخری ایام دھن راج پیلس میں بسر کیے۔ 91 سال کی لمبی عمر پانے کے بعد 1988 میں زبیدہ کا انتقال ہوا۔

بلیک اینڈ وائٹ فلموں کی ایک اداکارہ چترا بھی تھی جس کا اصلی نام افسر بانو تھا۔ اس کا اردو کا تلفظ غضب کا تھا، بہت خوبصورت تھی، فلم انڈسٹری کی بڑی ہستیوں نے اسے ہاتھوں ہاتھ لیا۔ ایک بار وہ اپنی پہلی فلم کی شوٹنگ کے وقت روشنیاں دیکھ کر گھبرا گئی اور مکالمے بھول گئی۔ اس نے پروڈیوسر سے دو منٹ کی اجازت چاہی، پھر ایک کونے میں جا کر اللہ سے دعا کی کہ وہ اسے کامیاب کرے۔ پھر واپس آ کر سیٹ پر اپنے مکالمے بڑی خود اعتمادی سے بولے اور فلم انڈسٹری پر چھا گئی۔

اس کی فلموں میں '' چور بازار'' بہت مقبول ہوئی جو شمی کپور کے ساتھ بنائی گئی تھی۔ اس کے علاوہ ''اندھیر نگری چوپٹ راج، الٰہ دین کا بیٹا، سخی حاتم، روپ، بسنت، نور ایمان، عالم آرا، پاک دامن اور خزانچی بہت مشہور ہوئیں، لیکن '' زینو'' سب سے زیادہ پسند کی گئی۔ چترا بہت بلند حوصلہ تھی، مشکل سے مشکل سین ڈپلیکیٹ کے بغیر خود ادا کرتی تھی جس پر سیٹ پر موجود سارے لوگ حیران رہ جاتے تھے۔
Load Next Story