قہقہے لگانا دل کے مرض کا بہترین علاج ثابت ہوسکتا ہے
ہفتے میں دوبار مزاحیہ پروگراموں پر ہنسنے والوں کے دل کی آکسیجن گردش کرنے کی صلاحیت میں بہتری واقع ہوئی تھی
ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ قہقہے لگانا دل کے مرض کا بہترین علاج ثابت ہوسکتا ہے۔
برازیل میں کی جانے والی تحقیق میں سائنس دانوں کو معلوم ہوا کہ دل کے وہ مریض جو ہفتے میں دوبار مزاحیہ پروگراموں پر ہنسے تھے ان کے دل پر سوزش میں کمی جبکہ جسم میں دل کی آکسیجن گردش کرنے کی صلاحیت میں بہتری واقع ہوئی تھی۔
ماضی میں کیے جانے والے مطالعوں میں یہ بات بتائی جا چکی ہے کہ ہنسنے سے 'خوشی کے ہارمونز' اینڈورفِنز، ڈوپیمائن اور سیروٹونِن کی مقدار میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ ہارمونز قوتِ مدافعت اور جسم کے قدرتی دفاعی نظام کو بھی بہتر بنا سکتے ہیں۔
گزشتہ ہفتے ایمسٹرڈیم میں منعقد ہونے والی یورپین سوسائٹی آف کارڈیولوجی کانگریس میں پیش کی جانے والی تازہ ترین تحقیق 64 برس کی اوسط عمر والے 26 افراد پر کی گئی۔ یہ تمام افراد کورونوری آرٹری بیماری میں مبتلا تھے جو دل کو خون مہیا کرنے والی رگوں کی دیوار پر مواد جمع ہوجانے کی صورت ہوتی ہے۔
تحقیق میں تین ماہ سے زائد عرصے تک نصف مریضوں کو ہر ہفتے دو مختلف ایک گھنٹے طویل مزاحیہ پروگرام دیکھنے کے لیے کہا گیا، ان میں مشہور سِٹ کام بھی شامل تھے۔
دیگر نصف افراد نے ہر ہفتے دو مختلف سنجیدہ ڈاکیومنٹری فلم دیکھیں۔
12 ہفتوں کی تحقیق کے آخر میں کامیڈی شو دیکھنے والے گروپ میں وی او 2 میکس (ایک ٹیسٹ جس میں دل کی پورے جسم میں آکسیجن پھینکنے کی سکت کی پیمائش کی جاتی ہے) میں 10 فی صد بہتری دیکھی گئی۔
محققین نے ان افراد کے فلو میڈیئٹڈ ڈائلیشن ٹیسٹ (جو میں یہ پیمائش کی جاتی ہے کہ شریانیں کتنی پھیل سکتی ہیں) میں بھی بہتری دیکھی۔
جبکہ خون کے ٹیسٹ میں معلوم ہوا کہ ان افراد میں سوزش کی علامات میں واضح طور پر کمی واقع ہوئی تھی۔ ان علامات سے معلوم ہوتا ہے کہ خون کی رگوں میں کتنا مواد جمع ہوا ہے اور آیا لوگ کو دل کے دورے یا فالج کا خطرہ لاحق ہے یا نہیں۔
برازیل میں کی جانے والی تحقیق میں سائنس دانوں کو معلوم ہوا کہ دل کے وہ مریض جو ہفتے میں دوبار مزاحیہ پروگراموں پر ہنسے تھے ان کے دل پر سوزش میں کمی جبکہ جسم میں دل کی آکسیجن گردش کرنے کی صلاحیت میں بہتری واقع ہوئی تھی۔
ماضی میں کیے جانے والے مطالعوں میں یہ بات بتائی جا چکی ہے کہ ہنسنے سے 'خوشی کے ہارمونز' اینڈورفِنز، ڈوپیمائن اور سیروٹونِن کی مقدار میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ ہارمونز قوتِ مدافعت اور جسم کے قدرتی دفاعی نظام کو بھی بہتر بنا سکتے ہیں۔
گزشتہ ہفتے ایمسٹرڈیم میں منعقد ہونے والی یورپین سوسائٹی آف کارڈیولوجی کانگریس میں پیش کی جانے والی تازہ ترین تحقیق 64 برس کی اوسط عمر والے 26 افراد پر کی گئی۔ یہ تمام افراد کورونوری آرٹری بیماری میں مبتلا تھے جو دل کو خون مہیا کرنے والی رگوں کی دیوار پر مواد جمع ہوجانے کی صورت ہوتی ہے۔
تحقیق میں تین ماہ سے زائد عرصے تک نصف مریضوں کو ہر ہفتے دو مختلف ایک گھنٹے طویل مزاحیہ پروگرام دیکھنے کے لیے کہا گیا، ان میں مشہور سِٹ کام بھی شامل تھے۔
دیگر نصف افراد نے ہر ہفتے دو مختلف سنجیدہ ڈاکیومنٹری فلم دیکھیں۔
12 ہفتوں کی تحقیق کے آخر میں کامیڈی شو دیکھنے والے گروپ میں وی او 2 میکس (ایک ٹیسٹ جس میں دل کی پورے جسم میں آکسیجن پھینکنے کی سکت کی پیمائش کی جاتی ہے) میں 10 فی صد بہتری دیکھی گئی۔
محققین نے ان افراد کے فلو میڈیئٹڈ ڈائلیشن ٹیسٹ (جو میں یہ پیمائش کی جاتی ہے کہ شریانیں کتنی پھیل سکتی ہیں) میں بھی بہتری دیکھی۔
جبکہ خون کے ٹیسٹ میں معلوم ہوا کہ ان افراد میں سوزش کی علامات میں واضح طور پر کمی واقع ہوئی تھی۔ ان علامات سے معلوم ہوتا ہے کہ خون کی رگوں میں کتنا مواد جمع ہوا ہے اور آیا لوگ کو دل کے دورے یا فالج کا خطرہ لاحق ہے یا نہیں۔