سلامتی کونسل نے نائیجیرین طالبات کے اغوا کا نوٹس لے لیا
خواہ اغوا کا مقصد کچھ بھی ہو یہ نہایت گھنائونا واقعہ ہے جس پر اصولی طور پر سب سے زیادہ تشویش او آئی سی کو ہونا چاہیے
نائیجیریا میں بوکو حرام نامی تنظیم کے ہاتھوں اسکول جاتی طالبات کی بسوں کو اغوا کرنے کے افسوسناک واقعہ کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی نوٹس لے لیا ہے اور بین الاقوامی برادری پر زور دیا ہے کہ سیکڑوں کی تعداد میں اغوا کی جانے والی ان طالبات کی محفوظ واپسی کو یقینی بنایا جائے۔ ان طالبات کے اغوا کو تقریباً ایک مہینہ گزر چکا ہے جن کے بارے میں مغربی میڈیا کا کہنا تھا کہ انھیں کنیزیں بنا کر فروخت کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے جب کہ اغوا کنند گان کی طرف سے اس قسم کے بیانات بھی نقل کیے گئے ہیں کہ وہ ان لڑکیوںکی شادیاں اپنے جنگجوئوں سے کرانا چاہتے ہیں۔
خواہ اغوا کا مقصد کچھ بھی ہو یہ نہایت گھنائونا واقعہ ہے جس پر اصولی طور پر سب سے زیادہ تشویش اسلامی کانفرنس تنظیم (او آئی سی) کو ہونا چاہیے نیز افریقی ممالک کی یونین اور عرب لیگ کو بھی ان مظلوم لڑکیوں کی فوری طور پر رہائی کی کوششیں کرنی چاہئیں۔ عالمی میڈیا کے مطابق اغوا کی جانے والی طالبات کی تعداد تین سو کے لگ بھگ بتائی گئی تھی جن میں سے کم از کم65 طالبات اغوا کنند گان کے قبضے سے فرار ہونے میں کامیاب بھی ہو چکی ہیں جس کے بعد باقی ماندہ مغویہ طالبات کی نگرانی بہت سخت کر دی گئی ہے نیز ان پر تشدد کرنے کی اطلاعات بھی ہیں۔
دریں اثناء معلوم ہوا ہے کہ نائیجیریا کی حکومت نے بھی طالبات کی غیر مشروط رہائی کی کوششیں شروع کر دی ہیں جب کہ امریکی صدر بارک اوباما کی اہلیہ خاتون اول مشعل اوباما نے بھی ان لڑکیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے اور ٹوئیٹر پیغام میں انھیں اپنی بیٹیاں قرار دیا ہے۔ واضح رہے مشعل اوباما کا آبائی تعلق بھی اسی افریقی ملک سے ہے۔ مغربی میڈیا نے بوکو حرام کو دہشتگرد تنظیم قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے رواں ماہ کے اوائل میں گمبورو نگالا نامی قصبہ پر حملہ کر کے سیکڑوں لوگوں کو ہلاک و زخمی کر دیا تھا۔
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بوکو حرام والے لڑکیوں کے لیے مغربی تعلیم کو گناہ قرار دیتے ہیں اور اس بنا پر اسکولوں' پولیس تھانوں' مذہبی لیڈروں اور سیاستدانوں پر حملے بھی کرتے ہیں۔ ادھر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے نائیجیریا کے صدر گڈلک جوناتھن سے ٹیلی فون پر بات کی ہے اور انھیں بتایا کہ مغربی افریقہ کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمایندے سعید جینیٹ کو ہدایت کر دی گئی ہے کہ وہ ابوجا جاکر صورت حال کا جائزہ لیں اور طالبات کی بحفاظت دہائی کے لیے جو ممکن ہو سکتا ہے وہ کریں۔
خواہ اغوا کا مقصد کچھ بھی ہو یہ نہایت گھنائونا واقعہ ہے جس پر اصولی طور پر سب سے زیادہ تشویش اسلامی کانفرنس تنظیم (او آئی سی) کو ہونا چاہیے نیز افریقی ممالک کی یونین اور عرب لیگ کو بھی ان مظلوم لڑکیوں کی فوری طور پر رہائی کی کوششیں کرنی چاہئیں۔ عالمی میڈیا کے مطابق اغوا کی جانے والی طالبات کی تعداد تین سو کے لگ بھگ بتائی گئی تھی جن میں سے کم از کم65 طالبات اغوا کنند گان کے قبضے سے فرار ہونے میں کامیاب بھی ہو چکی ہیں جس کے بعد باقی ماندہ مغویہ طالبات کی نگرانی بہت سخت کر دی گئی ہے نیز ان پر تشدد کرنے کی اطلاعات بھی ہیں۔
دریں اثناء معلوم ہوا ہے کہ نائیجیریا کی حکومت نے بھی طالبات کی غیر مشروط رہائی کی کوششیں شروع کر دی ہیں جب کہ امریکی صدر بارک اوباما کی اہلیہ خاتون اول مشعل اوباما نے بھی ان لڑکیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے اور ٹوئیٹر پیغام میں انھیں اپنی بیٹیاں قرار دیا ہے۔ واضح رہے مشعل اوباما کا آبائی تعلق بھی اسی افریقی ملک سے ہے۔ مغربی میڈیا نے بوکو حرام کو دہشتگرد تنظیم قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے رواں ماہ کے اوائل میں گمبورو نگالا نامی قصبہ پر حملہ کر کے سیکڑوں لوگوں کو ہلاک و زخمی کر دیا تھا۔
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بوکو حرام والے لڑکیوں کے لیے مغربی تعلیم کو گناہ قرار دیتے ہیں اور اس بنا پر اسکولوں' پولیس تھانوں' مذہبی لیڈروں اور سیاستدانوں پر حملے بھی کرتے ہیں۔ ادھر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے نائیجیریا کے صدر گڈلک جوناتھن سے ٹیلی فون پر بات کی ہے اور انھیں بتایا کہ مغربی افریقہ کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمایندے سعید جینیٹ کو ہدایت کر دی گئی ہے کہ وہ ابوجا جاکر صورت حال کا جائزہ لیں اور طالبات کی بحفاظت دہائی کے لیے جو ممکن ہو سکتا ہے وہ کریں۔