آئی ایم ایف نے حکومت کا بجلی بلوں میں ریلیف کا پلان مسترد کردیا
حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان بلوں میں اقساط کے حوالے سے دوبارہ بات ہوگی، ذرائع وزارت خزانہ
عالمی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف) نے نگران حکومت کی طرف سے بھیجا گیا بجلی کے بلوں میں ریلیف کا پلان مسترد کردیا ہے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے پلان مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے چھ ارب روپے کی بجائے پندرہ ارب روپے سے زائد کا اثر پڑے گا جبکہ پاکستان کی جانب سے بھیجی جانے والی سفارش میں بتایا گیا تھا کہ اس سے ساڑھے چھ ارب روپے کا اثر پڑے گا۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے پندرہ ارب کی مالیاتی گنجائش پوری کرنے کا پلان بھی مانگ لیا ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ دوبارہ پلان شیئر کیا جانا ہے جس کے باعث تاخیر ہو رہی ہے، نیا پلان شیئر ہونے پر آئی ایم ایف حکام اور وزارت خزانہ دوبارہ بات ہوگی۔
ذرائع نے بتایا کہ بجلی کے بلوں میں ریلیف دینے کے لیے بجٹ سے آؤٹ نہ ہونےکی آئی ایم ایف کویقین دہانی کرائی گئی ہے، بلوں کو 4 ماہ میں وصول کرنےکے لیے بھی آئی ایم ایف سے درخواست کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق بلوں کی اقساط میں وصولی کے پلان پر آئی ایم ایف سے دوبارہ بات کی جائے گی۔
وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے پلان مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے چھ ارب روپے کی بجائے پندرہ ارب روپے سے زائد کا اثر پڑے گا جبکہ پاکستان کی جانب سے بھیجی جانے والی سفارش میں بتایا گیا تھا کہ اس سے ساڑھے چھ ارب روپے کا اثر پڑے گا۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے پندرہ ارب کی مالیاتی گنجائش پوری کرنے کا پلان بھی مانگ لیا ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ دوبارہ پلان شیئر کیا جانا ہے جس کے باعث تاخیر ہو رہی ہے، نیا پلان شیئر ہونے پر آئی ایم ایف حکام اور وزارت خزانہ دوبارہ بات ہوگی۔
ذرائع نے بتایا کہ بجلی کے بلوں میں ریلیف دینے کے لیے بجٹ سے آؤٹ نہ ہونےکی آئی ایم ایف کویقین دہانی کرائی گئی ہے، بلوں کو 4 ماہ میں وصول کرنےکے لیے بھی آئی ایم ایف سے درخواست کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق بلوں کی اقساط میں وصولی کے پلان پر آئی ایم ایف سے دوبارہ بات کی جائے گی۔