اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر رہائی کے فوری بعد پرویز الہیٰ پھر گرفتار
پرویز الہیٰ کو تھانہ سی ٹی ڈی میں درج جوڈیشل کمپلیکس کے باہر ہنگامہ آرائی کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے، پولیس
اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر رہائی ملنے کے بعد باہر آتے ہی پولیس نے پرویز الہیٰ کو دوبارہ گرفتار کرلیا۔
عدالتی حکم کے مطابق پرویز الہٰی کے وکیل سردار عبدلرازق اور سردار شہباز عدالتی فیصلہ لے کر پولیس لائنز پہنچے، جہاں انہیں سیکیورٹی اہلکاروں نے مرکزی دروازے پر ہی روک لیا۔ بعد ازاں بحث و تکرا کے بعد انہیں اندر داخل ہونے کی اجازت ملی۔
وکلا نے پرویز الہیٰ کی گرفتاری کا تحریری حکم نامہ پولیس لائنز میں پیش کیا جس کے بعد انہیں رہا کیا گیا تو باہر آتے ہی سابق وزیراعلیٰ ایک بار پھر گرفتار کرلیا گیا۔
اسلام آباد پولیس کے ترجمان نے پرویز الہیٰ کی رہائی کے حوالے سے اعلامیہ جاری کیا اور بتایا کہ عدالتی حکم پر پرویز الہیٰ کو رہا کردیا گیا۔
ترجمان کے مطابق پرویز الہی کورہائی کے بعد پولیس نے سیکیورٹی حصار میں لیا، جس پر سامنے آیا کہ انہیں دوبارہ گرفتار کرلیا گیا ہے، پولیس نے سیکیورٹی حصار میں لیکر پرویز الہی کو ان کے وکیل عبدالرزاق کے ساتھ روانہ کیا ہے۔
بعد ازاں اسلام آباد پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ پرویز الہٰی کو تھانہ سی ٹی ڈی نے مقدمہ نمبر 3/23 میں گرفتار کیا ہے۔
مقدمے کا متن
پولیس ترجمان کے مطابق پرویز الہیٰ کیخلاف تھانہ سی ٹی ڈی میں 18 مارچ 2023 کو جوڈیشل کمپلیکس کے باہر ہنگامہ آرائی کا مقدمہ ایس ایچ او تھانہ رمنا کی مدعیت میں دہشت گردی سمیت 11 دفعات کے تحت درج ہے۔
مقدمہ میں چیئرمین پی ٹی آئی کے علاؤہ 17 افراد نامزد ہیں جبکہ پرویز الہیٰ نامزد ملزم نہیں ہے۔ مقدمہ کے مطابق توڑ پھوڑ اور حملہ کرنیوالے 59 افراد کو گرفتار بھی کیا تھا۔
سی ٹی ڈی کے ذرائع نے بتایا ہے کہ پرویز الہیٰ کو صبح انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چالان کے ساتھ پیش کیا جائے گا کیونکہ گرفتار ہونے والے ایک شخص نے انکشاف کیا تھا کہ پرویز الہیٰ نے اُن کی مدد کی تھی۔
پولیس پرویز الہٰی کو گرفتاری کے ساتھ وکیل سردار عبدالرازق کی گاڑی بھی لے گئی
پرویز الٰہی پولیس لائن سے اپنے وکیل سردار عبدالرزاق کی گاڑی میں بیٹھ کر نکلے تو انکلیو کے گیٹ سے باہر نکلتے ہی اہلکاروں نے گاڑی کو روک لیا۔ جہاں اہلکاروں نے وکیل سردار عبد الرزاق اور ان کے ڈرائیور کو نکالا اور گاڑی لے کر چلے گیے۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے وکیل نے کہا کہ پولیس نے میری گاڑی میں پرویز الہٰی کی گرفتاری ڈالی، جب ہم پولیس لائن کے گیٹ پر پہنچے تو پرویز الہٰی میری گاڑی میں تھے، پولیس حکام اب میری گاڑی بھی واپس نہیں کر رہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ
قبل ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ نے پرویز الٰہی کی تھری ایم پی او کے تحریری گرفتاری کا آرڈر معطل کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے ڈی سی اسلام آباد سمیت فریقین کو منگل کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر جواب طلب کیا اور پرویز الہیٰ کو بھی پیش کرنے کی ہدایت کی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ہدایت دی کہ پرویز الٰہی آئندہ سماعت تک کسی قسم کا کوئی بیان نہیں دیں گے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ وکیل درخواست گزار کے مطابق پرویز الٰہی کیخلاف اسلام آباد میں کوئی بھی ایف آئی آر درج نہیں ہے۔
سماعت کا احوال
چوہدری پرویز الٰہی کی ایم پی او آرڈر کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کی۔
وکیل پرویز الٰہی نے کہا کہ سابق وزیراعلیٰ تین ماہ سے جیل میں ہیں، وہ کیسے نقص امن کے حالات پیدا کر سکتے ہیں۔ عدالت کی ہدایت پر پرویز الٰہی کے وکیل نے تھری ایم پی او آرڈر پڑھا۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے وکیل نے کہا کہ پرویز الٰہی نے چار ماہ سے کوئی بیان تک نہیں دیا اور اسلام آباد میں پرویز الٰہی کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں، اینٹی کرپشن کے کیس میں مقدمے سے ڈسچارج ہو چکا، نیب کے مقدمے میں بھی لاہور ہائیکورٹ گرفتاری غیر قانونی قرار دے چکی ہے، جیسے ہی لاہور ہائیکورٹ سے رہا کیا گیا تو لاہور پولیس کی حراست سے چھین لیا گیا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ اسلام آباد میں کوئی ہنگامہ آرائی کوئی جلسہ جلوس آپ نے کیا؟ وکیل نے بتایا کہ کوئی جلسہ جلوس کوئی ہنگامہ کبھی نہیں کیا، شہریار آفریدی کے خلاف اسی قسم کا آرڈر پاس کرنے پر ڈی سی اسلام آباد کے خلاف توہین عدالت کارروائی چل رہی ہے۔
عدالتی حکم کے مطابق پرویز الہٰی کے وکیل سردار عبدلرازق اور سردار شہباز عدالتی فیصلہ لے کر پولیس لائنز پہنچے، جہاں انہیں سیکیورٹی اہلکاروں نے مرکزی دروازے پر ہی روک لیا۔ بعد ازاں بحث و تکرا کے بعد انہیں اندر داخل ہونے کی اجازت ملی۔
وکلا نے پرویز الہیٰ کی گرفتاری کا تحریری حکم نامہ پولیس لائنز میں پیش کیا جس کے بعد انہیں رہا کیا گیا تو باہر آتے ہی سابق وزیراعلیٰ ایک بار پھر گرفتار کرلیا گیا۔
اسلام آباد پولیس کے ترجمان نے پرویز الہیٰ کی رہائی کے حوالے سے اعلامیہ جاری کیا اور بتایا کہ عدالتی حکم پر پرویز الہیٰ کو رہا کردیا گیا۔
ترجمان کے مطابق پرویز الہی کورہائی کے بعد پولیس نے سیکیورٹی حصار میں لیا، جس پر سامنے آیا کہ انہیں دوبارہ گرفتار کرلیا گیا ہے، پولیس نے سیکیورٹی حصار میں لیکر پرویز الہی کو ان کے وکیل عبدالرزاق کے ساتھ روانہ کیا ہے۔
بعد ازاں اسلام آباد پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ پرویز الہٰی کو تھانہ سی ٹی ڈی نے مقدمہ نمبر 3/23 میں گرفتار کیا ہے۔
مقدمے کا متن
پولیس ترجمان کے مطابق پرویز الہیٰ کیخلاف تھانہ سی ٹی ڈی میں 18 مارچ 2023 کو جوڈیشل کمپلیکس کے باہر ہنگامہ آرائی کا مقدمہ ایس ایچ او تھانہ رمنا کی مدعیت میں دہشت گردی سمیت 11 دفعات کے تحت درج ہے۔
مقدمہ میں چیئرمین پی ٹی آئی کے علاؤہ 17 افراد نامزد ہیں جبکہ پرویز الہیٰ نامزد ملزم نہیں ہے۔ مقدمہ کے مطابق توڑ پھوڑ اور حملہ کرنیوالے 59 افراد کو گرفتار بھی کیا تھا۔
سی ٹی ڈی کے ذرائع نے بتایا ہے کہ پرویز الہیٰ کو صبح انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چالان کے ساتھ پیش کیا جائے گا کیونکہ گرفتار ہونے والے ایک شخص نے انکشاف کیا تھا کہ پرویز الہیٰ نے اُن کی مدد کی تھی۔
پولیس پرویز الہٰی کو گرفتاری کے ساتھ وکیل سردار عبدالرازق کی گاڑی بھی لے گئی
پرویز الٰہی پولیس لائن سے اپنے وکیل سردار عبدالرزاق کی گاڑی میں بیٹھ کر نکلے تو انکلیو کے گیٹ سے باہر نکلتے ہی اہلکاروں نے گاڑی کو روک لیا۔ جہاں اہلکاروں نے وکیل سردار عبد الرزاق اور ان کے ڈرائیور کو نکالا اور گاڑی لے کر چلے گیے۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے وکیل نے کہا کہ پولیس نے میری گاڑی میں پرویز الہٰی کی گرفتاری ڈالی، جب ہم پولیس لائن کے گیٹ پر پہنچے تو پرویز الہٰی میری گاڑی میں تھے، پولیس حکام اب میری گاڑی بھی واپس نہیں کر رہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ
قبل ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ نے پرویز الٰہی کی تھری ایم پی او کے تحریری گرفتاری کا آرڈر معطل کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے ڈی سی اسلام آباد سمیت فریقین کو منگل کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر جواب طلب کیا اور پرویز الہیٰ کو بھی پیش کرنے کی ہدایت کی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ہدایت دی کہ پرویز الٰہی آئندہ سماعت تک کسی قسم کا کوئی بیان نہیں دیں گے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ وکیل درخواست گزار کے مطابق پرویز الٰہی کیخلاف اسلام آباد میں کوئی بھی ایف آئی آر درج نہیں ہے۔
سماعت کا احوال
چوہدری پرویز الٰہی کی ایم پی او آرڈر کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کی۔
وکیل پرویز الٰہی نے کہا کہ سابق وزیراعلیٰ تین ماہ سے جیل میں ہیں، وہ کیسے نقص امن کے حالات پیدا کر سکتے ہیں۔ عدالت کی ہدایت پر پرویز الٰہی کے وکیل نے تھری ایم پی او آرڈر پڑھا۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے وکیل نے کہا کہ پرویز الٰہی نے چار ماہ سے کوئی بیان تک نہیں دیا اور اسلام آباد میں پرویز الٰہی کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں، اینٹی کرپشن کے کیس میں مقدمے سے ڈسچارج ہو چکا، نیب کے مقدمے میں بھی لاہور ہائیکورٹ گرفتاری غیر قانونی قرار دے چکی ہے، جیسے ہی لاہور ہائیکورٹ سے رہا کیا گیا تو لاہور پولیس کی حراست سے چھین لیا گیا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ اسلام آباد میں کوئی ہنگامہ آرائی کوئی جلسہ جلوس آپ نے کیا؟ وکیل نے بتایا کہ کوئی جلسہ جلوس کوئی ہنگامہ کبھی نہیں کیا، شہریار آفریدی کے خلاف اسی قسم کا آرڈر پاس کرنے پر ڈی سی اسلام آباد کے خلاف توہین عدالت کارروائی چل رہی ہے۔