پاکستان بھر میں 32 فیصد اور سندھ میں 44 فیصد بچے اسکول سے باہر ہیں رپورٹ
ناخواندہ افراد میں خواتین کی شرح 37 فیصد اور مردوں کی 27 فیصد، بڑی وجہ معاشی حالات ہیں، سروے
دنیا بھر میں تعلیمی انقلاب کیلئے موثر اقدامات کیے جارہے ہیں لیکن پاکستان میں شرح خواندگی معمولی اضافے سے 62.4 فیصد سے صرف 62.8 اعشاریہ تک پہنچی ہے اور سندھ میں یہ شرح 61.8 ہے۔
ایکسپریس کے مطابق پڑھے لکھے پائیدار معاشرے کی جانب گامزن کرنے اور سماج کو علم سے روشناس کرنے کے لیے آج دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی خواندگی کو فروغ دینے کے عنوان سے دن منایا جارہا ہے جس کا مقصد دنیا بھر کے کروڑوں ناخواندہ افراد کو تعلیم کی اہمیت سے روشناس کروانا ہے تاکہ ان کو خواندگی کی امید دلائی جا سکے جو اپنا نام تک نہیں لکھ سکتے۔
پاکستان اکنامک سروے کے مطابق پاکستان میں 62.4 فیصد شرح خواندگی ہے جب کہ صوبہ سندھ میں خواندگی کی شرح 61.8 اعشاریہ ہے، پاکستان میں 32 فیصد بچے اسکول سے باہر ہیں جبکہ تمام صوبوں میں سندھ دوسرے نمبر پر جہاں سب سے زیادہ 44 فیصد بچے اسکول سے باہر ہیں ان میں خواتین کی شرح 37 فیصد اور مردوں کی شرح 27 فیصد ہے جس میں بڑی وجہ معاشی حالات کا بہتر نہ ہونا ہیں۔
اس حوالے سے ڈائریکٹر نان فارمل ایجوکیشن سندھ آفتاب احمد شیخ نے اپنے دفتر میں ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں شعور اور وسائل کے فقدان کی وجہ سے شرح خواندگی کم ہے پاکستان میں 62.4 شرح خواندگی ہے جس میں بھی معیار کا مسئلہ ہے، اکثر و بیشتر والدین کے پاس وسائل نہ ہونے کہ وجہ سے بچے وقت پر تعلیم حاصل نہیں کرپاتے ان کی عمر بڑی ہوجاتی ہے یا تعلیم حاصل کرنے کے پیسے نہیں ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ کسی کا وقت گزر گیا تو گھبرانے کی ضرورت نہیں وہ بچے نان فارمل ایجوکیشن سسٹم میں تعلیم حاصل کرسکتے ہیں، تعلیم کیلئے دو نظام ہوتے ہیں ایک فارمل اسکول سسٹم اور ایک انفارمل ایجوکیشن سسٹم، فارمل اسکول سسٹم میں ایک عمارت میں اساتذہ ہوتے ہیں نصاب اور وقت کی پابندی کی جاتی ہے ایک نان فارمل ایجوکیشن سسٹم بھی موجود ہے جس میں اسپیشلائزڈ کریکولم کے تحت ان بچوں کو پڑھایا جاتا ہے جو وقت پر تعلیم حاصل نہیں کرسکے۔
آفتاب احمد شیخ کا کہنا تھا کہ این جی اوز ، پرائیویٹ سیکٹر پارٹنرشپ کی مدد سے 5 سال کی تعلیم نان فارمل طریقے سے اسپیشلائز کریکولم میں ڈھائی سال میں حاصل کرسکتے ہیں، نان فارمل ایجوکیشن کی رفتار زیادہ تیز ہے 64 ہزار بچے مختلف جگہوں پر نان فارمل ایجوکیشن سسٹم کے تحت تعلیم حاصل کر رہے ہیں جبکہ فارمل اسکول سسٹم میں 10.2 ملین بچے پڑھ رہے ہیں اور 4 ملین بچوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
آفتاب شیخ نے مزید کہا کہ تعلیم کو کاروبار کے بجائے جذبہ خدمت عام کرنے کی ضرورت ہے جس کے لئے حکومتی اداروں کے ساتھ ساتھ سماجی ذمے کی بھی ضروت ہے۔
محکمہ تعلیم کا گھر گھر جا کر مہم چلانے کا فیصلہ
اسی ضمن میں شرح خواندگی کو فروغ دینے کیلئے محکمہ تعلیم نے گھر گھر جا کر مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر تعلیم نے تمام ریجنز کے ڈائریکٹرز کو اس مہم کا حصہ بننے کی ہدایات کرتے ہوئے خط لکھ دیا۔ محکمہ تعلیم نے اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے تمام ڈائریکٹرز کو مشورہ دیاکہ وہ متعلقہ علاقوں میں اسکول سے باہر بچوں کے لیے والدین کی شمولیت کی سرگرمیوں کی قیادت کریں اور ان کا اہتمام کریں۔
ان سرگرمیوں کو عالمی یوم خواندگی کی اہمیت اور مقاصد سے آگاہ کرنے کے ایک موقع کے طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے، جسے ہم 8 ستمبر 2023ء کو منا رہے ہیں۔ انہوں نے خط میں لکھا اس فعال انداز کو اپناتے ہوئے، ہم اس بات کو یقینی بنا سکتے ہیں کہ کوئی بچہ پیچھے نہ رہے اور ہر بچے کو معیاری تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملے۔ مقامی تعلیمی حکام، اساتذہ اور کمیونٹی رہنماؤں کو اسکول سے باہر بچوں کے اندراج کی مہم میں مؤثر طریقے سے شامل ہونے کی ضرورت ہے۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر رجسٹریشن پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز رفیعہ ملاح نے اسکولز کے پرنسپلز کو عالمی یوم خواندگی منانے کا مشورہ دے دیا اور صبح کی اسمبلی میں طلباء کے ساتھ پانچ منٹ کا ایک انٹرایکٹو سیشن کرنے کی ہدایت بھی دے دی جس میں خواندگی کی اہمیت پر روشنی ڈالی جائے۔
ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے ایڈیشنل ڈائریکٹر رجسٹریشن پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز رفیعہ ملاح نے کہا کہ نجی اسکولوں میں 39 لاکھ 47 ہزار 98 طلباء زیر تعلیم ہیں سرکاری اسکولوں میں 40 لاکھ طلباء زیر تعلیم ہیں یوم خواندگی کے حوالے سے گھر گھر جا کر فروغ دینے اور منانے کی ضرورت ہے۔
اس دن کی مناسبت سے تمام شہروں میں انسانی حقوق کی تنظیموں اور شرح خواندگی میں اضافے کے حوالے سے کام کرنے والے اداروں کے زیر اہتمام مختلف تقریبات بھی منعقد کی گئیں۔
اسی ضمن میں ڈائریکٹر نان فارمل ایجوکیشن سندھ آفتاب احمد شیخ نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ ایجوکیشن لٹریسی ڈپارٹمنٹ کے عداد و شمار کے مطابق فارمل اسکول سسٹم میں 10.2 ملین بچے پڑھ رہے ہیں جبکہ 64 ہزار بچے مختلف جگہوں پر نان فارمل ایجوکیشن سسٹم کے تحت تعلیم حاصل کر رہے ہیں، اسپیشلائز کریکولم پڑھایا جاتا ہے بچے این جی اوز، پرائیویٹ سیکٹر پارٹنرشپ کی مدد سے تعلیم حاصل کرسکتے ہیں اس بارے میں والدین کو آگاہی دینے کی ضرورت ہے۔
ایکسپریس کے مطابق پڑھے لکھے پائیدار معاشرے کی جانب گامزن کرنے اور سماج کو علم سے روشناس کرنے کے لیے آج دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی خواندگی کو فروغ دینے کے عنوان سے دن منایا جارہا ہے جس کا مقصد دنیا بھر کے کروڑوں ناخواندہ افراد کو تعلیم کی اہمیت سے روشناس کروانا ہے تاکہ ان کو خواندگی کی امید دلائی جا سکے جو اپنا نام تک نہیں لکھ سکتے۔
پاکستان اکنامک سروے کے مطابق پاکستان میں 62.4 فیصد شرح خواندگی ہے جب کہ صوبہ سندھ میں خواندگی کی شرح 61.8 اعشاریہ ہے، پاکستان میں 32 فیصد بچے اسکول سے باہر ہیں جبکہ تمام صوبوں میں سندھ دوسرے نمبر پر جہاں سب سے زیادہ 44 فیصد بچے اسکول سے باہر ہیں ان میں خواتین کی شرح 37 فیصد اور مردوں کی شرح 27 فیصد ہے جس میں بڑی وجہ معاشی حالات کا بہتر نہ ہونا ہیں۔
اس حوالے سے ڈائریکٹر نان فارمل ایجوکیشن سندھ آفتاب احمد شیخ نے اپنے دفتر میں ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں شعور اور وسائل کے فقدان کی وجہ سے شرح خواندگی کم ہے پاکستان میں 62.4 شرح خواندگی ہے جس میں بھی معیار کا مسئلہ ہے، اکثر و بیشتر والدین کے پاس وسائل نہ ہونے کہ وجہ سے بچے وقت پر تعلیم حاصل نہیں کرپاتے ان کی عمر بڑی ہوجاتی ہے یا تعلیم حاصل کرنے کے پیسے نہیں ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ کسی کا وقت گزر گیا تو گھبرانے کی ضرورت نہیں وہ بچے نان فارمل ایجوکیشن سسٹم میں تعلیم حاصل کرسکتے ہیں، تعلیم کیلئے دو نظام ہوتے ہیں ایک فارمل اسکول سسٹم اور ایک انفارمل ایجوکیشن سسٹم، فارمل اسکول سسٹم میں ایک عمارت میں اساتذہ ہوتے ہیں نصاب اور وقت کی پابندی کی جاتی ہے ایک نان فارمل ایجوکیشن سسٹم بھی موجود ہے جس میں اسپیشلائزڈ کریکولم کے تحت ان بچوں کو پڑھایا جاتا ہے جو وقت پر تعلیم حاصل نہیں کرسکے۔
آفتاب احمد شیخ کا کہنا تھا کہ این جی اوز ، پرائیویٹ سیکٹر پارٹنرشپ کی مدد سے 5 سال کی تعلیم نان فارمل طریقے سے اسپیشلائز کریکولم میں ڈھائی سال میں حاصل کرسکتے ہیں، نان فارمل ایجوکیشن کی رفتار زیادہ تیز ہے 64 ہزار بچے مختلف جگہوں پر نان فارمل ایجوکیشن سسٹم کے تحت تعلیم حاصل کر رہے ہیں جبکہ فارمل اسکول سسٹم میں 10.2 ملین بچے پڑھ رہے ہیں اور 4 ملین بچوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
آفتاب شیخ نے مزید کہا کہ تعلیم کو کاروبار کے بجائے جذبہ خدمت عام کرنے کی ضرورت ہے جس کے لئے حکومتی اداروں کے ساتھ ساتھ سماجی ذمے کی بھی ضروت ہے۔
محکمہ تعلیم کا گھر گھر جا کر مہم چلانے کا فیصلہ
اسی ضمن میں شرح خواندگی کو فروغ دینے کیلئے محکمہ تعلیم نے گھر گھر جا کر مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر تعلیم نے تمام ریجنز کے ڈائریکٹرز کو اس مہم کا حصہ بننے کی ہدایات کرتے ہوئے خط لکھ دیا۔ محکمہ تعلیم نے اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے تمام ڈائریکٹرز کو مشورہ دیاکہ وہ متعلقہ علاقوں میں اسکول سے باہر بچوں کے لیے والدین کی شمولیت کی سرگرمیوں کی قیادت کریں اور ان کا اہتمام کریں۔
ان سرگرمیوں کو عالمی یوم خواندگی کی اہمیت اور مقاصد سے آگاہ کرنے کے ایک موقع کے طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے، جسے ہم 8 ستمبر 2023ء کو منا رہے ہیں۔ انہوں نے خط میں لکھا اس فعال انداز کو اپناتے ہوئے، ہم اس بات کو یقینی بنا سکتے ہیں کہ کوئی بچہ پیچھے نہ رہے اور ہر بچے کو معیاری تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملے۔ مقامی تعلیمی حکام، اساتذہ اور کمیونٹی رہنماؤں کو اسکول سے باہر بچوں کے اندراج کی مہم میں مؤثر طریقے سے شامل ہونے کی ضرورت ہے۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر رجسٹریشن پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز رفیعہ ملاح نے اسکولز کے پرنسپلز کو عالمی یوم خواندگی منانے کا مشورہ دے دیا اور صبح کی اسمبلی میں طلباء کے ساتھ پانچ منٹ کا ایک انٹرایکٹو سیشن کرنے کی ہدایت بھی دے دی جس میں خواندگی کی اہمیت پر روشنی ڈالی جائے۔
ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے ایڈیشنل ڈائریکٹر رجسٹریشن پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز رفیعہ ملاح نے کہا کہ نجی اسکولوں میں 39 لاکھ 47 ہزار 98 طلباء زیر تعلیم ہیں سرکاری اسکولوں میں 40 لاکھ طلباء زیر تعلیم ہیں یوم خواندگی کے حوالے سے گھر گھر جا کر فروغ دینے اور منانے کی ضرورت ہے۔
اس دن کی مناسبت سے تمام شہروں میں انسانی حقوق کی تنظیموں اور شرح خواندگی میں اضافے کے حوالے سے کام کرنے والے اداروں کے زیر اہتمام مختلف تقریبات بھی منعقد کی گئیں۔
اسی ضمن میں ڈائریکٹر نان فارمل ایجوکیشن سندھ آفتاب احمد شیخ نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ ایجوکیشن لٹریسی ڈپارٹمنٹ کے عداد و شمار کے مطابق فارمل اسکول سسٹم میں 10.2 ملین بچے پڑھ رہے ہیں جبکہ 64 ہزار بچے مختلف جگہوں پر نان فارمل ایجوکیشن سسٹم کے تحت تعلیم حاصل کر رہے ہیں، اسپیشلائز کریکولم پڑھایا جاتا ہے بچے این جی اوز، پرائیویٹ سیکٹر پارٹنرشپ کی مدد سے تعلیم حاصل کرسکتے ہیں اس بارے میں والدین کو آگاہی دینے کی ضرورت ہے۔