قرآن و احادیث کی روشنی میں عقیدۂ ختم نبوت ﷺ
حضرت ابوامامہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا :’’میں آخری نبی (ﷺ) ہوں اور تم آخری امت ہو۔‘‘
قرآن و سنت کے قطعی نصوص سے ثابت ہے کہ نبوت و رسالت کا سلسلہ حضرت محمد رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم پر ختم کردیا گیا۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم سلسلۂ نبوت کی آخری کڑی ہیں۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے بعد کسی شخص کو منصب نبوت پر فائز نہیں کیا جائے گا۔
قرآن مجید کی سورۃ احزاب آیت نمبر40 میں ہے۔
مفہوم: ''محمد (صلی اﷲ علیہ وسلم) تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں لیکن اﷲ کے رسول (ﷺ) ہیں اور سب نبیوں کے ختم پر ہیں۔''
تمام امت کا اس پر اجماع ہے اور تمام مفسّرین کا اس پر اتفاق ہیں کہ ''خاتم النبیین'' کے معنی یہ ہیں کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے بعد نہ کسی قسم کو کوئی نبی ہوگا اور نہ کسی قسم کا کوئی رسول۔ اس پر بھی اجماع ہے کہ اس لفظ میں کوئی تاویل یا تخصیص نہیں، پس اس کا منکر یقیناً اجماع امت کا منکر ہے۔
آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم نے متواتر احادیث میں اپنے خاتم النبیین ہونے کا اعلان فرمایا اور ختم نبوت کی ایسی تشریح بھی فرما دی کہ اس کے بعد آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے آخری نبی ہونے میں کسی شک و شبہ اور تاویل کی گنجائش باقی نہیں رہی۔ عقیدۂ ختم نبوت قرآن مجید کی ایک سو آیات سے ثابت ہے اور دو سو دس احادیث مبارکہ میں وضاحت سے بیان کیا گیا ہے مگر یہاں اختصار کے مد نظر صرف چند احادیث ذکر کی جاتی ہیں۔
(1) آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اﷲ عنہ سے فرمایا: ''تم مجھ سے وہی نسبت رکھتے ہو جو ہارون کو موسی (علیہما السلام) سے تھی مگر میرے بعد کوئی نبی نہیں۔''
(2) حضرت ابوامامہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے، آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: ''میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت ہو۔''
(3) حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کرتی ہیں: ''میں آخری نبی ہوں اور میری مسجد انبیاء کی مساجد میں آخری مسجد ہے۔''
(4) حضرت عقبہ بن عامر رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ''اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر بن خطاب (رضی اﷲ عنہ) ہوتے۔''
(5) حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ''میری اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال ایسی ہے کہ ایک شخص نے بہت ہی حسین و جمیل محل بنایا مگر اس کے کسی کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی۔ لوگ اس کے گرد گھومنے اور اس پر اش اش کرنے لگے اور یہ کہنے لگے کہ یہ اینٹ بھی کیوں نہ لگا دی گئی۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: میں وہی (کونے کی آخری) اینٹ ہوں اور میں نبیوں کو ختم کرنے والا ہوں۔''
(6) حضرت ثوبان رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: ''میری امت میں تیس جھوٹے پیدا ہوں گے۔ ہر ایک یہی کہے گا کہ میں نبی ہوں حالاں کہ میں خاتم النبیین ہوں میرے بعد کوئی کسی قسم کا نبی نہیں۔''
(7) حضرت ابوذر رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: ''ابوذر! نبیوں میں سب سے پہلے نبی آدم (علیہ السلام) او ر سب سے آخری نبی محمد (صلی اﷲ علیہ وسلم) ہیں۔''
منکرین ختم نبوت کا سلسلہ خود جناب کریم ﷺ کے دور اقدس سے ہی شروع ہوگیا تھا۔ آپ ﷺ اور پھر صحابہ کرامؓ اور امت کے تمام طبقات نے ان کا ہر سطح پر عقیدۂ ختم نبوت کا تحفظ کیا۔ 7 ستمبر کا دن تمام مسلمانوں کے لیے خوشی کا دن ہے کہ اس دن منکرین ختم نبوت قادیانیوں کو پاکستان کی قومی اسمبلی نے باالاتفاق غیر مسلم اقلیت قرار دے کر عقیدۂ ختم نبوت کو آئینی و دستوری تحفظ دیا۔ تمام مکاتب فکر کے علماء نے اس تحریک میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا۔
اﷲ تعالیٰ تمام مسلمانوں کی ان کاوشوں کو قبول فرمائے اور کل قیامت والے دن آپ ﷺ کی شفاعت کے حصول کا ذریعہ بنائے۔ حق تعالیٰ شانہ تمام مسلمانوں کو آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کے دامن سے وابستہ رہنے کی توفیق عطا فرمائیں۔ آمین
قرآن مجید کی سورۃ احزاب آیت نمبر40 میں ہے۔
مفہوم: ''محمد (صلی اﷲ علیہ وسلم) تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں لیکن اﷲ کے رسول (ﷺ) ہیں اور سب نبیوں کے ختم پر ہیں۔''
تمام امت کا اس پر اجماع ہے اور تمام مفسّرین کا اس پر اتفاق ہیں کہ ''خاتم النبیین'' کے معنی یہ ہیں کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے بعد نہ کسی قسم کو کوئی نبی ہوگا اور نہ کسی قسم کا کوئی رسول۔ اس پر بھی اجماع ہے کہ اس لفظ میں کوئی تاویل یا تخصیص نہیں، پس اس کا منکر یقیناً اجماع امت کا منکر ہے۔
آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم نے متواتر احادیث میں اپنے خاتم النبیین ہونے کا اعلان فرمایا اور ختم نبوت کی ایسی تشریح بھی فرما دی کہ اس کے بعد آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے آخری نبی ہونے میں کسی شک و شبہ اور تاویل کی گنجائش باقی نہیں رہی۔ عقیدۂ ختم نبوت قرآن مجید کی ایک سو آیات سے ثابت ہے اور دو سو دس احادیث مبارکہ میں وضاحت سے بیان کیا گیا ہے مگر یہاں اختصار کے مد نظر صرف چند احادیث ذکر کی جاتی ہیں۔
(1) آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اﷲ عنہ سے فرمایا: ''تم مجھ سے وہی نسبت رکھتے ہو جو ہارون کو موسی (علیہما السلام) سے تھی مگر میرے بعد کوئی نبی نہیں۔''
(2) حضرت ابوامامہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے، آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: ''میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت ہو۔''
(3) حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کرتی ہیں: ''میں آخری نبی ہوں اور میری مسجد انبیاء کی مساجد میں آخری مسجد ہے۔''
(4) حضرت عقبہ بن عامر رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ''اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر بن خطاب (رضی اﷲ عنہ) ہوتے۔''
(5) حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ''میری اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال ایسی ہے کہ ایک شخص نے بہت ہی حسین و جمیل محل بنایا مگر اس کے کسی کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی۔ لوگ اس کے گرد گھومنے اور اس پر اش اش کرنے لگے اور یہ کہنے لگے کہ یہ اینٹ بھی کیوں نہ لگا دی گئی۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: میں وہی (کونے کی آخری) اینٹ ہوں اور میں نبیوں کو ختم کرنے والا ہوں۔''
(6) حضرت ثوبان رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: ''میری امت میں تیس جھوٹے پیدا ہوں گے۔ ہر ایک یہی کہے گا کہ میں نبی ہوں حالاں کہ میں خاتم النبیین ہوں میرے بعد کوئی کسی قسم کا نبی نہیں۔''
(7) حضرت ابوذر رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: ''ابوذر! نبیوں میں سب سے پہلے نبی آدم (علیہ السلام) او ر سب سے آخری نبی محمد (صلی اﷲ علیہ وسلم) ہیں۔''
منکرین ختم نبوت کا سلسلہ خود جناب کریم ﷺ کے دور اقدس سے ہی شروع ہوگیا تھا۔ آپ ﷺ اور پھر صحابہ کرامؓ اور امت کے تمام طبقات نے ان کا ہر سطح پر عقیدۂ ختم نبوت کا تحفظ کیا۔ 7 ستمبر کا دن تمام مسلمانوں کے لیے خوشی کا دن ہے کہ اس دن منکرین ختم نبوت قادیانیوں کو پاکستان کی قومی اسمبلی نے باالاتفاق غیر مسلم اقلیت قرار دے کر عقیدۂ ختم نبوت کو آئینی و دستوری تحفظ دیا۔ تمام مکاتب فکر کے علماء نے اس تحریک میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا۔
اﷲ تعالیٰ تمام مسلمانوں کی ان کاوشوں کو قبول فرمائے اور کل قیامت والے دن آپ ﷺ کی شفاعت کے حصول کا ذریعہ بنائے۔ حق تعالیٰ شانہ تمام مسلمانوں کو آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کے دامن سے وابستہ رہنے کی توفیق عطا فرمائیں۔ آمین