ایران اسیر خاتون صحافی کا جیل میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا الزام

ایرانی عدالت نے جیل میں زیادتی کا نشانہ بنائے جانے کے خاتون صحافی کے دعوے کو جھوٹ قرار دیدیا

ایرانی عدالت نے جیل میں زیادتی کا نشانہ بنائے جانے کے خاتون صحافی کے دعوے کو جھوٹ قرار دیدیا، فوٹو: فائل

ایران میں مھسا امینی کی زیر حراست ہلاکت پر آواز اُٹھانے والی خاتون صحافی کو گرفتار کیا گیا تھا اور جیل میں مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا نشانہ بھی بنایا گیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق 23 سالہ نازیلا معروفین کو مھسا امینی کی ہلاکت پر آواز اُٹھانے کے بعد سے متعدد بار بار گرفتار کیا جا چکا ہے۔ نازیلا نے مھسا امینی کے والد کا بھی انٹرویو بھی کیا تھا۔

خاتون صحافی نے تہران کی جیل میں جنسی زیادتی، مارپیٹ اور بھوکا رکھنے کی شکایت کی تھی جس پر عدالتی تحقیقات شروع کی گئیں۔


ایران کی عدلیہ نے کہا کہ خاتون صحافی جیل میں جنسی زیادتی کے اپنے الزام کے حق میں کوئی ثبوت فراہم نہیں کرسکیں بلکہ انھوں نے کوئی باضابطہ شکایت بھی درج نہیں کرائی۔

عدالت کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ خاتون صحافی کا الزام ملک کو بدنام کرنے کے دشمن کے منصوبے کو تقویت دیتا ہے۔

یاد رہے کہ خاتون صحافی کو پہلی بار نومبر 2022 میں گرفتار کیا گیا تھا تاہم بعد میں رہا کر دیا گیا اور پھر حال ہی میں 30 اگست کو عوامی مقام پر اسکارف نہ پہننے پر حراست میں لیا گیا تھا۔
Load Next Story