پاسپورٹ کے حصول سے متعلق حکومت اور متعلقہ ادارے متعصبانہ طرزعمل بند کریں الطاف حسین
میں پاکستانی نہیں تو پھر کوئی بھی پاکستانی نہیں اور مجھ سے میری پاکستانیت دنیا کی کوئی طاقت نہیں چھین سکتی، الطاف حسین
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے ڈائریکٹرجنرل پاسپورٹ اور ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ کی جانب سے پاسپورٹ یا کسی اور چیز کی درخواست موصول نہ ہونے کے بیان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اور متعلقہ ادارے اس حوالے سے متعصبانہ طرز عمل کا سلسلہ بند کریں۔
لندن سے جاری بیان میں الطاف حسین نے کہا کہ میں محکمہ داخلہ کے اعلیٰ حکام اور وفاقی حکومت کو بتانا چاہتا ہوں کہ میں نے اراکین رابطہ کمیٹی، دیگر تحریکی ذمہ داران اور تحریکی ساتھیوں کی موجودگی میں 4 اپریل کو جب پاکستانی پاسپورٹ کے لئے درخواست دی تو مجھ سے کہا گیا کہ پہلے اوورسیز پاکستانیوں کا شناختی کارڈ بنانا پڑے گا جس پر میں نے اپنے ذمہ داران اور دیگر ساتھیوں کے ہمراہ برطانیہ میں متعین پاکستانی ہائی کمشنر واجد شمس الحسن کی موجودگی میں نادرا کے عملے کو شناختی کارڈ کے لئے درخواست دی اور تمام عمل مکمل کیا جس کی گواہی وزارت داخلہ واجد شمس الحسن سے لے سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 17 اپریل کو دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے اپنی بریفنگ میں کہا کہ الطاف حسین کی درخواست موصول ہوگئی ہے جو وزارت داخلہ کو بھیجی جاچکی ہے لیکن آج کہا جارہا ہے کہ محکمہ داخلہ کو درخواست موصول نہیں ہوئی۔
ایم کیوایم کے قائد نے کہا کہ انہوں نے وزارت داخلہ، برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن اور متعلقہ دفتر کی ہدایت کے تحت شناختی کارڈ کے اجرا کے لئے تمام لوازمات پورے کردیئے لیکن آج کے دن تک انہیں کارڈ موصول نہیں ہوا جس کا انہیں بہت دکھ ہے، جب میرا شناختی کارڈ ہی بناکر نہیں دیا گیا ہے تو میں پاکستانی پاسپورٹ کے لئے کیسے درخواست دے سکتا ہوں لہٰذا میں حکومت پاکستان اور متعلقہ ادارے کے تمام ذمہ داروں سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ میرے ساتھ کیا جانے والا یہ متعصبانہ طرز عمل بند کیا جائے اور اگر یہ متعصبانہ عمل بند نہ کیا گیا تو میرے کروڑوں چاہنے والوں کو قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے پاکستان سمیت پوری دنیا میں پرامن احتجاج کا قانونی وآئینی حق حاصل ہے لہٰذا وزارت داخلہ اور متعلقہ حکام اس معاملہ کو بگاڑنے کے بجائے دانشمندی کا مظاہرہ کریں اور اس بات کی تحقیقات کرائیں کہ کروڑوں عوام کے متفقہ قائد کے ساتھ ایسا متعصبانہ سلوک کرنے کے پیچھے کو نسے ہاتھ کار فرما ہیں جو اس طرح کا عمل کرکے محب وطن پاکستانیوں کو صدمات سے دوچار کررہے ہیں۔
الطاف حسین کا کہنا تھا کہ اگر میں پاکستانی نہیں ہوں تو پھر کوئی بھی پاکستانی نہیں ہے اور مجھ سے میری پاکستانیت دنیا کی کوئی طاقت نہیں چھین سکتی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزارت داخلہ اور نادرا کے حکام بتائیں کہ وہ مجھے میرا شناختی کارڈ کب تک بناکر دے رہے ہیں یا نہیں تاکہ کارڈ نہ دینے کی صورت میں پھر قانونی ماہرین سے رجوع کرکےشناختی کارڈ کے حصول کے لئے عدالت عظمیٰ سے رجوع کرسکوں۔
واضح رہے کہ پاسپورٹ حکام نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو بتایا تھا کہ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کی جانب سے اب تک پاسپورٹ کے اجرا کی درخواست موصول نہیں ہوئی۔
لندن سے جاری بیان میں الطاف حسین نے کہا کہ میں محکمہ داخلہ کے اعلیٰ حکام اور وفاقی حکومت کو بتانا چاہتا ہوں کہ میں نے اراکین رابطہ کمیٹی، دیگر تحریکی ذمہ داران اور تحریکی ساتھیوں کی موجودگی میں 4 اپریل کو جب پاکستانی پاسپورٹ کے لئے درخواست دی تو مجھ سے کہا گیا کہ پہلے اوورسیز پاکستانیوں کا شناختی کارڈ بنانا پڑے گا جس پر میں نے اپنے ذمہ داران اور دیگر ساتھیوں کے ہمراہ برطانیہ میں متعین پاکستانی ہائی کمشنر واجد شمس الحسن کی موجودگی میں نادرا کے عملے کو شناختی کارڈ کے لئے درخواست دی اور تمام عمل مکمل کیا جس کی گواہی وزارت داخلہ واجد شمس الحسن سے لے سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 17 اپریل کو دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے اپنی بریفنگ میں کہا کہ الطاف حسین کی درخواست موصول ہوگئی ہے جو وزارت داخلہ کو بھیجی جاچکی ہے لیکن آج کہا جارہا ہے کہ محکمہ داخلہ کو درخواست موصول نہیں ہوئی۔
ایم کیوایم کے قائد نے کہا کہ انہوں نے وزارت داخلہ، برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن اور متعلقہ دفتر کی ہدایت کے تحت شناختی کارڈ کے اجرا کے لئے تمام لوازمات پورے کردیئے لیکن آج کے دن تک انہیں کارڈ موصول نہیں ہوا جس کا انہیں بہت دکھ ہے، جب میرا شناختی کارڈ ہی بناکر نہیں دیا گیا ہے تو میں پاکستانی پاسپورٹ کے لئے کیسے درخواست دے سکتا ہوں لہٰذا میں حکومت پاکستان اور متعلقہ ادارے کے تمام ذمہ داروں سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ میرے ساتھ کیا جانے والا یہ متعصبانہ طرز عمل بند کیا جائے اور اگر یہ متعصبانہ عمل بند نہ کیا گیا تو میرے کروڑوں چاہنے والوں کو قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے پاکستان سمیت پوری دنیا میں پرامن احتجاج کا قانونی وآئینی حق حاصل ہے لہٰذا وزارت داخلہ اور متعلقہ حکام اس معاملہ کو بگاڑنے کے بجائے دانشمندی کا مظاہرہ کریں اور اس بات کی تحقیقات کرائیں کہ کروڑوں عوام کے متفقہ قائد کے ساتھ ایسا متعصبانہ سلوک کرنے کے پیچھے کو نسے ہاتھ کار فرما ہیں جو اس طرح کا عمل کرکے محب وطن پاکستانیوں کو صدمات سے دوچار کررہے ہیں۔
الطاف حسین کا کہنا تھا کہ اگر میں پاکستانی نہیں ہوں تو پھر کوئی بھی پاکستانی نہیں ہے اور مجھ سے میری پاکستانیت دنیا کی کوئی طاقت نہیں چھین سکتی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزارت داخلہ اور نادرا کے حکام بتائیں کہ وہ مجھے میرا شناختی کارڈ کب تک بناکر دے رہے ہیں یا نہیں تاکہ کارڈ نہ دینے کی صورت میں پھر قانونی ماہرین سے رجوع کرکےشناختی کارڈ کے حصول کے لئے عدالت عظمیٰ سے رجوع کرسکوں۔
واضح رہے کہ پاسپورٹ حکام نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو بتایا تھا کہ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کی جانب سے اب تک پاسپورٹ کے اجرا کی درخواست موصول نہیں ہوئی۔