گھر کے معاملات میں آصف زرداری کا پابند ہوں سیاسی فیصلوں میں نہیں بلاول بھٹو
آصف زرداری سے پوچھا جائے کہ انکے بیان کا مطلب کیا ہے؟، چیئرمین پیپلز پارٹی
سابق صدر آصف علی زرداری کے بیان پر چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا ردعمل بھی سامنے آگیا۔
میڈیا سے گفتگو میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ آصف زرداری سے پوچھا جائے کہ انکے بیان کا مطلب کیا ہے؟۔ پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں پارٹی کے تمام قانونی ماہرین نے ہمیں بتایا کہ آئین کے مطابق 90 دن میں الیکشن ہونے چاہئیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ گھر کے معاملات میں آصف زرداری کی بات ماننے کا پابند ہوں، جہاں تک سیاست، آئین اور پارٹی پالیسی کی بات ہے وہاں میں اپنے کارکنوں اور پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے فیصلوں پر عمل کا پابند ہوں۔
مزید پڑھیں: ملک بحران کا شکار ہے، سیاست کے بجائے معیشت کی فکر پہلے کرنی چاہیے، آصف زرداری
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے گزشتہ سی ای سی میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا تھا کہ الیکشن کمیشن سے رابطہ ہوگا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد نے الیکشن کمیشن سے رابطہ کرکے اپنے اعتراضات انکے سامنے رکھے ہیں۔
واضح رہے کہ آصف زرداری نے آج اپنے بیان میں کہا تھا کہ مردم شماری کے بعد الیکشن کمیشن نئی حلقہ بندیاں کروانے کا پابند ہے۔ چیف الیکشن کمشنر اور تمام ممبران پر ہمیں پورا اعتماد ہے۔ سیاست کے بجائے معیشت کی فکر پہلے کرنی چاہیے۔
قبل ازیں گزشتہ روز بلاول بھٹو نے مطالبہ کیا تھا کہ الیکشن آئین کے مطابق 90 روز کے اندر کرائے جائیں۔ بلاول کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو انتخابات کی تاریخ اور شیڈول کا اعلان کرنا چاہیے اور دیکھنا چاہیے کہ ملک میں دوغلی پالیسی کیوں چل رہی ہے؟۔
بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ کٹھ پتلیاں بنانے والوں کوپیغام دینا چاہتے ہیں کہ پاکستان کے عوام پر تجربے کرنا چھوڑ دیں، عوام کو اپنے فیصلے کرنے دیے جائیں، عوام مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی یا پی ٹی آئی میں جس کو منتخب کریں ہمیں قبول کرنا چاہئے۔
میڈیا سے گفتگو میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ آصف زرداری سے پوچھا جائے کہ انکے بیان کا مطلب کیا ہے؟۔ پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں پارٹی کے تمام قانونی ماہرین نے ہمیں بتایا کہ آئین کے مطابق 90 دن میں الیکشن ہونے چاہئیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ گھر کے معاملات میں آصف زرداری کی بات ماننے کا پابند ہوں، جہاں تک سیاست، آئین اور پارٹی پالیسی کی بات ہے وہاں میں اپنے کارکنوں اور پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے فیصلوں پر عمل کا پابند ہوں۔
مزید پڑھیں: ملک بحران کا شکار ہے، سیاست کے بجائے معیشت کی فکر پہلے کرنی چاہیے، آصف زرداری
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے گزشتہ سی ای سی میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا تھا کہ الیکشن کمیشن سے رابطہ ہوگا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد نے الیکشن کمیشن سے رابطہ کرکے اپنے اعتراضات انکے سامنے رکھے ہیں۔
واضح رہے کہ آصف زرداری نے آج اپنے بیان میں کہا تھا کہ مردم شماری کے بعد الیکشن کمیشن نئی حلقہ بندیاں کروانے کا پابند ہے۔ چیف الیکشن کمشنر اور تمام ممبران پر ہمیں پورا اعتماد ہے۔ سیاست کے بجائے معیشت کی فکر پہلے کرنی چاہیے۔
قبل ازیں گزشتہ روز بلاول بھٹو نے مطالبہ کیا تھا کہ الیکشن آئین کے مطابق 90 روز کے اندر کرائے جائیں۔ بلاول کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو انتخابات کی تاریخ اور شیڈول کا اعلان کرنا چاہیے اور دیکھنا چاہیے کہ ملک میں دوغلی پالیسی کیوں چل رہی ہے؟۔
بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ کٹھ پتلیاں بنانے والوں کوپیغام دینا چاہتے ہیں کہ پاکستان کے عوام پر تجربے کرنا چھوڑ دیں، عوام کو اپنے فیصلے کرنے دیے جائیں، عوام مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی یا پی ٹی آئی میں جس کو منتخب کریں ہمیں قبول کرنا چاہئے۔