معیشت بحالی مشن غیرملکی سرمایہ کاروں کیلیے آسان ویزا سہولت متعارف
غیر ملکی سرمایہ کار اور ادارے اپنے ملک کی جانب سے ایک دستاویز پر پاکستان کا ویزا حاصل کرسکیں گے، نگراں وزیراعظم
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل نے اوپن پاکستان کے حوالے سے نئی ویزا رجیم کا فیصلہ کیا ہے۔ کاروباری افراد یا سرمایہ کار بیرون ملک سے بین الاقوامی کاروباری اداروں کی دستاویز پر پاکستان کا ویزا آسانی سے حاصل کرسکیں گے۔
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی اپیکس کمیٹی کے پانچویں اجلاس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے پلیٹ فارم سے آج اوپن پاکستان کے حوالے سے نئی ویزا رجیم کے متعلق انتہائی اہم فیصلے لیے گئے ہیں جس کے تحت کاروباری افراد اور کاروبار سے منسلک بیرون ملک مقیم لوگ اگر پاکستان آنا چاہیں تو ان ممالک یا بین الاقوامی کاروباری اداروں کی جانب سے جاری ایک دستاویز پر ان کو آسانی سے پاکستان کے تمام مشنز ویزا کا اجرا کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ ہمارے تمام چیمبرز اور کاروباری افراد پاکستان سے باہر کسی فرد کو ایسی دستاویز جاری کریں گے اس کی بنیاد پر اس فرد کو ویزا کے اجراء میں آسانیاں ہوں گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ افراد کے ساتھ ساتھ درمیانے اور بڑے کاروباری اداروں سے منسلک افراد کو بھی یہ آسان ویزا رجیم کی سہولیات میسر ہوں گی۔ پاکستان کاروبار اور معیشت کے ایک نئے دور میں داخل ہونے جارہا ہے۔
نگراں وزرا کی میڈیا سے گفتگو
نگران وفاقی وزرا کی میڈیا کو بریفنگ کرتے ہوئے کہا کہ خارجہ پالیسی کے حوالے سے اجلاس کو بریفنگ دی گئی اجلاس میں مختلف ممالک کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے بات ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ لک افریقہ پالیسی مرتب کی گئی ہے، پالیسی کے تحت افریقی ملکوں سے روابط مزید بڑھائے جائیںگے اور یورپی یونین کے ساتھ تجارت کو مزید فروغ دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ ہمارے بہترین اور مضبوط دوستانہ تعلقات ہیں۔ علاوہ ازیں نگراں وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ کافی عرصے سے ویزا پالیسی مرتب نہیں ہو پا رہی تھی،وزارت داخلہ نے ویزا پالیسی کو کاروبار دوست بنایا ہے، بیرونی سرمایہ کاروں کو آسان شرائط پر ویزا کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی بندوق کی نوق پر کسی کو اپنا ایجنڈا مسلط کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
نگراں وفاقی وزیر برائے انفارمیشن و ٹیکنالوجی عمر سیف نے کہا کہ آئی ٹی کا شعبہ اہمیت کا حامل ہے، ٹیکس کے نظام کو ڈیجیٹلائز کیا جا رہا ہے، ڈیجیٹلائزیشن سے معیشت کو دستاویزی بنانے میں مدد ملے گی، معیشت کو کیش لیس بنانے کے لئے کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئی ٹی سیکٹر کی کل برآمدات 2.6 بلین ڈالر ہیں، آئی ٹی انڈسٹری کے حوالے سے اقدامات سے ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں مزید اضافہ ہوگا۔
اُن کا کہنا تھا کہ آئی ٹی کے شعبے میں دو لاکھ نوجوانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی، فری لانسرز کی سہولت کے لئے بھی مختلف اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، پاکستان بھر میں پانچ لاکھ لوگوں کے لئے فری لانسنگ کی سہولت فراہم کی جائے گی، خصوصی اقدامات سے نوجوان گلوبل اکانومی کا حصہ بن سکیں گے، پاکستان کے فری لانسرز آسانی سے کام کریں تو اربوں ڈالر کا زرمبادلہ ملک میں آ سکتا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں موبائل فون کی مینوفیکچرنگ کی جا رہی ہے۔ نگراں وفاقی وزیر برائے ماحولیات احمد عرفان اسلم نے کہا کہ اجلاس میں پانی اور ماحولیات پر بھی بات چیت ہوئی، ماحولیاتی تبدیلی کے باعث ہمیں مختلف مشکلات کا سامنا ہے، ہمیں کاشتکار کو پانی کی فراہمی ممکن بنانا ہوگا، بڑھتی آبادی کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں قابل کاشت زمین اور پانی کی ضرورت ہے۔
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی اپیکس کمیٹی کے پانچویں اجلاس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے پلیٹ فارم سے آج اوپن پاکستان کے حوالے سے نئی ویزا رجیم کے متعلق انتہائی اہم فیصلے لیے گئے ہیں جس کے تحت کاروباری افراد اور کاروبار سے منسلک بیرون ملک مقیم لوگ اگر پاکستان آنا چاہیں تو ان ممالک یا بین الاقوامی کاروباری اداروں کی جانب سے جاری ایک دستاویز پر ان کو آسانی سے پاکستان کے تمام مشنز ویزا کا اجرا کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ ہمارے تمام چیمبرز اور کاروباری افراد پاکستان سے باہر کسی فرد کو ایسی دستاویز جاری کریں گے اس کی بنیاد پر اس فرد کو ویزا کے اجراء میں آسانیاں ہوں گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ افراد کے ساتھ ساتھ درمیانے اور بڑے کاروباری اداروں سے منسلک افراد کو بھی یہ آسان ویزا رجیم کی سہولیات میسر ہوں گی۔ پاکستان کاروبار اور معیشت کے ایک نئے دور میں داخل ہونے جارہا ہے۔
نگراں وزرا کی میڈیا سے گفتگو
نگران وفاقی وزرا کی میڈیا کو بریفنگ کرتے ہوئے کہا کہ خارجہ پالیسی کے حوالے سے اجلاس کو بریفنگ دی گئی اجلاس میں مختلف ممالک کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے بات ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ لک افریقہ پالیسی مرتب کی گئی ہے، پالیسی کے تحت افریقی ملکوں سے روابط مزید بڑھائے جائیںگے اور یورپی یونین کے ساتھ تجارت کو مزید فروغ دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ ہمارے بہترین اور مضبوط دوستانہ تعلقات ہیں۔ علاوہ ازیں نگراں وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ کافی عرصے سے ویزا پالیسی مرتب نہیں ہو پا رہی تھی،وزارت داخلہ نے ویزا پالیسی کو کاروبار دوست بنایا ہے، بیرونی سرمایہ کاروں کو آسان شرائط پر ویزا کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی بندوق کی نوق پر کسی کو اپنا ایجنڈا مسلط کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
نگراں وفاقی وزیر برائے انفارمیشن و ٹیکنالوجی عمر سیف نے کہا کہ آئی ٹی کا شعبہ اہمیت کا حامل ہے، ٹیکس کے نظام کو ڈیجیٹلائز کیا جا رہا ہے، ڈیجیٹلائزیشن سے معیشت کو دستاویزی بنانے میں مدد ملے گی، معیشت کو کیش لیس بنانے کے لئے کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئی ٹی سیکٹر کی کل برآمدات 2.6 بلین ڈالر ہیں، آئی ٹی انڈسٹری کے حوالے سے اقدامات سے ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں مزید اضافہ ہوگا۔
اُن کا کہنا تھا کہ آئی ٹی کے شعبے میں دو لاکھ نوجوانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی، فری لانسرز کی سہولت کے لئے بھی مختلف اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، پاکستان بھر میں پانچ لاکھ لوگوں کے لئے فری لانسنگ کی سہولت فراہم کی جائے گی، خصوصی اقدامات سے نوجوان گلوبل اکانومی کا حصہ بن سکیں گے، پاکستان کے فری لانسرز آسانی سے کام کریں تو اربوں ڈالر کا زرمبادلہ ملک میں آ سکتا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں موبائل فون کی مینوفیکچرنگ کی جا رہی ہے۔ نگراں وفاقی وزیر برائے ماحولیات احمد عرفان اسلم نے کہا کہ اجلاس میں پانی اور ماحولیات پر بھی بات چیت ہوئی، ماحولیاتی تبدیلی کے باعث ہمیں مختلف مشکلات کا سامنا ہے، ہمیں کاشتکار کو پانی کی فراہمی ممکن بنانا ہوگا، بڑھتی آبادی کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں قابل کاشت زمین اور پانی کی ضرورت ہے۔