صحت بہتر اور حوصلے بلند

اسلام آباداورلاہور میں چوہدری اعتزازاحسن اور سردارلطیف کھوسہ، کی للکارتی موثر آوازیں میڈیاکے سامنے سنائی دے رہی ہیں

tanveer.qaisar@express.com.pk

جو کوئی بھی اٹک جیل کے قیدی سے مل کر آتا ہے، وہ یہی کہتا سنائی دیتا ہے :''کپتان کی صحت بہترین ہے۔ اُن کے حوصلے بلند ہیں۔'' ان سے ملنے والوں میں اُن کے وکلا بھی ہیں ۔

اسلام آباد اور لاہور میں چوہدری اعتزاز احسن اور سردار لطیف کھوسہ، کی للکارتی موثر آوازیں میڈیا کے سامنے سنائی دے رہی ہیں۔ اعتزاز احسن سابق وفاقی وزیر رہے ہیں اور پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما۔ وہ کبھی زیڈ اے بھٹو، محترمہ بے نظیر بھٹو اور آصف علی زرداری کے صدقے واری جایا کرتے تھے۔

اب مگر وہ کچھ عرصہ سے پی ٹی آئی کو اپنا دل دے بیٹھے ہیں۔ یہی حال لطیف کھوسہ صاحب کا ہے۔ موصوف بھی پیپلز پارٹی کے بڑے عشاق کی فہرستِ اولیٰ میں شامل رہے ہیں ۔ اِسی عشق کے صدقے وہ پنجاب کے گورنر بھی بنائے گئے ۔

اب مگر وہ بھی پی ٹی آئی کے عاشق بن چکے ہیں۔ یہ مگر ایک پُر اسرار معاملہ ہے کہ پیپلز پارٹی سے شدید ناراض ہونے کے باوجود مذکورہ دونوں صاحبان کو پی پی پی کی اعلیٰ سطحی میٹنگز میں بطورِ خاص بٹھایا جاتا ہے ۔

ایک وکیل ایسے بھی ہیں کہ اٹک جیل میں اپنے کلائنٹ سے مل کر آتے ہی کہتے ہیں:'' ان کی صحت بہترین ہے ،حوصلے کمال بلند ہیں ۔ وہ ہزار سال تک بھی بخوشی جیل میں رہیں گے ۔''ہم سمجھتے ہیں کہ موصوف یہ ''ہزار سال '' والا جملہ بول کر اپنے کلائنٹ کا بھلا نہیں کررہے ۔

چیئرمین پی ٹی آئی کی ہمشیرگان کو بھی اٹک جیل میں قید اپنے بھائی سے ملنے کے وافر مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں ( اگرچہ سانحہ 9مئی کی تحقیقات کے لیے قائمJITنے چیئرمین پی ٹی آئی اور اُن کے دونوں بہنوں کو جناح ہاؤس پر حملے میں گناہگار قرار دے دیا ہے) بشریٰ بی بی بھی پچھلے ایک ماہ کے دوران کئی بار اٹک جیل میں بار بار اپنے شوہر نامدار سے مل چکی ہیں ۔

یہ خواتین اٹک جیل سے باہر آتے ہی وہاں موجود میڈیا اور لاہور و اسلام آباد کی عدالتوں کے احاطوں میںاخبار نویسوں کے پوچھے گئے سوالات کے جواب میں ایک ہی متفقہ و مشترکہ جملہ کہتی ہیں:'' چیئرمین صاحب کی صحت بہتر اور اُن کے حوصلے بلند ہیں ۔ وہ تاریخ کی کتابیں پڑھ کر وقت گزارتے ہیں۔ ہم اُن کی پسندیدہ کتابیں انھیں فراہم کررہے ہیں۔''

یہ بیانات پڑھ اور سُن کر یہی احساس و خیالات اُبھرتے ہیں کہ اٹک جیل میں سابق وزیر اعظم بخریت ہیں۔ ماشاء اللہ۔وہ اپنی من پسند کتابیں پڑھتے ہیں۔

اُن کی پسند کے پانچ اخبارات روزانہ انھیں فراہم کیے جاتے ہیں۔ ٹی وی پر وہ اپنے من پسند سیاسی ٹاک شوز دیکھ کر دل پشوری کرتے ہیں۔ جب چاہیں، دیسی گھی میں بھُنی مہنگی دیسی مرغی اور چھوٹا گوشت اُن کی خدمت میں پیش کیا جاتا ہے ۔


ایسے آئیڈیل ماحول میں بھلا اُن کی صحت کیسے اور کیونکر بگڑ سکتی ہے؟ کئی عدالتوں کی جانب سے اُن کے حق میں جو فیصلے سنائے جا رہے ہیں، یہ بھی ان کے حوصلے بلند رکھنے کا باعث بن رہے ہیں ۔مثال کے طور پر 8ستمبر2023 کو سپریم کورٹ نے ''آڈیو لیکس کمیشن کیس'' میں جو ''تاریخی'' فیصلہ سنایا ہے، اِس کا فائدہ بھی بلاواسطہ انھی کو پہنچا ہے اور اُن کی اُمیدوں کو بلند کیا ہے ۔

اِس فیصلے پر نون لیگ کی سینئر نائب صدر محترمہ مریم نواز اور نون لیگی ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات عطا تارڑ جس طرح بلبلا رہے ہیں، اِس کی بازگشت سن کر اٹک جیل کے قیدی کو مسرت مل رہی ہوگی۔

ملک میں ڈالر مہنگا ترین ہونے اور روپے کی روز بروز گراوٹ سے ملک بھر میں مہنگائی ، بے روزگاری اور لاقانونیت کے جو لاتعداد طوفان اُٹھ رہے ہیں ، بجلی اور چینی مہنگی ترین ہو کر عوام کی دسترس سے دُور ہو چکی ہے، اِس کارن پچھلی پی ڈی ایم حکومت کے جملہ شرکت کنندگان اور موجودہ نگران حکومت کے خلاف عوامی نفرت اور ناراضی کا لاوا پھٹنے کے قریب ہے۔ پی ٹی آئی کے لیے یہ دگرگوں حالات بھی حوصلہ افزائی کا موجب بن رہے ہیں۔

وہ بجا طور پر محسوس کررہے ہوں گے کہ پی ڈی ایم کی نالائقیوں اور نگران حکومت کی لاپرواہیوں کے خلاف یہ عوامی غصہ دراصل اُن کی مقبولیت میں اضافے کا باعث بنے گا۔ شاید یہی وجہ ہے کہ پی ٹی آئی عام انتخابات 90روز میں کرانے کا مطالبہ کررہی ہے جب کہ نون لیگ اِس سے فرار کی راہیں تلاش کررہی ہے ۔

جوں جوں ملک کے معاشی، سماجی اور سیاسی حالات خراب اور دگرگوں ہو رہے ہیں ، توں توں اٹک جیل کے مذکورہ قیدی کے حوصلے اور اُمیدیں فزوں تر ہو رہی ہیں۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور پی ٹی آئی کے صدر ، چوہدری پرویز الٰہی ، کی رہائی اور بار بار گرفتاریوں سے ملک میں جو احساس پروان چڑھا ہے ، اِس سے بھی چیئرمین پی ٹی آئی کے حوصلے بلند ہُوئے ہیں۔

کہا جارہا ہے کہ نیب ترامیم کیس بارے سپریم کورٹ اور چیف جسٹس آف پاکستان جو (محفوظ) فیصلہ سنانے جارہے ہیں ، یہ بھی پی ٹی آئی کے حوصلے بلند کرنے کا باعث بنے گا۔

توقع یہی ہے کہ اِس فیصلے سے تمام حریف سیاسی جماعتوں اور اُن کے اہم ترین قائدین کے خلاف پی ٹی آئی کے کرپشن بیانئے کو فتح ملے گی ۔نیب ترامیم سے پی ٹی آئی کے کچھ لوگوں نے بھی فائدہ اُٹھایا تھا لیکن زیادہ فائدے نون لیگ، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی ایف کے سینیئر قائدین نے اُٹھائے ہیں ۔

محترمہ، بشریٰ بی بی ، کرپشن کے متعدد الزامات کے باوصف ہمت اور ہوشیاری سے اپنے شوہر کو رہا کرانے کے لیے سرگرم ہیں، بشریٰ بی بی کی اِس بھاگ دوڑ سے نون لیگ خاص طور پر پریشان ہے ۔

نگران حکومت پر جلد از جلد عام انتخابات کے انعقاد کے لیے دباؤ میں اضافہ ہورہاہے۔ اور لندن میں آرام فرما نون لیگی سینئر قیادت جلد انتخابات سے کتنی خوفزدہ ہے، اِس حقیقت سے ہر کوئی باخبر ہے!
Load Next Story