اعلیٰ پولیس افسران کی جانب سے عدالت کو گمراہ کرنے کا سلسلہ جاری
اسلحہ ایکٹ کے مقدمے میں پیش نہ ہونے پرعدالت نے سب انسپکٹرذکریا کریجو سمیت 4 افسران کی تنخواہ روکنے کا حکم دیا تھا
اعلیٰ پولیس افسران کی جانب سے عدالت کو گمراہ کرنے کا سلسلہ جاری ہے ۔
افسران کی جانب سے پولیس افسر کی تنخواہ روکنے کے معاملے پر عدالت کو گمراہ کرنے کا پول کھل گیا، سب انسپکٹر نے تحریری بیان دے دیا کہ اس کی تنخواہ نہیں روکی گئی جبکہ اس سے قبل پولیس کے لیگل ڈپارٹمنٹ نے عدالت میں تحریری بیان دیا تھا کہ گواہی کے لیے حاضر نہ ہونے والے سب انسپکٹر کی تنخواہ روک دی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسسٹنٹ سیشن جج غربی شازیہ آصف نے سندھ اسلحہ ایکٹ کے الزام میں ملوث اویس قادری کے مقدمے میں سب انسپکٹرذکریا کریجو تھانہ پیر آباد موجودہ تعینات ایس پی انوسٹی گیشن غربی سمیت 4 دیگر پولیس افسران کو گواہی کیلیے متعدد بار عدالت میں طلب کیا تھاجبکہ پراسیکیوٹر سید شمیم احمد کی استدعا پر ناقابل ضمانت وارنٹ بھی جاری کیے تھے لیکن پولیس افسران و اہلکاروں نے عدالتی احکام کو نظرانداز کردیا تھا،عدالتی حکم عدولی پر فاضل عدالت نے آئی جی سندھ کو سب انسپکٹر ذکریا کریجو، اسسٹنٹ سب انسپکٹر رانا الماس اور2 پولیس اہلکاروں کاشف اور غلام مصطفی کی تنخواہ عدالتی حکم تک روکنے کا حکم دیا تھا ۔
عدالتی حکم پر ایڈیشنل آئی جی سندھ نے سپرنٹنڈنٹ انویسٹی گیشن غربی کو عدالتی حکم پر عملدآمد کرنے کی ہدایت کی تھی ،2 اپریل کوایس پی غربی نے فاضل عدالت کو تحریری طور پر بتایا کہ متعلقہ افسران و اہلکاروں کی تنخواہ روکنے کاعدالتی حکم اکاؤنٹنٹ کو جاری کردیا ہے، عدالت میں گواہی کیلیے پیش ہونے کیلیے پابند بھی کردیا،ایک ماہ بعد سب انسپکٹر زکریا کریجو گواہی کیلے عدالت میں پیش ہوا تھا ،اس موقع پر وکیل سرکار شمیم احمد نے پولیس افسر سے استفسار کیا ان کی تنخواہ روکی ہوئی ہے یا جاری ہے تاکہ عدالت سے وہ تنخواہ جاری کرنے کی استدعا کرے جس پر پولیس افسر نے عدالت کے روبرو بتایا کہ اس کی کوئی تنخواہ نہیں رکی اور وہ باقاعدہ ہر ماہ تنخواہ حاصل کررہا ہے۔
اس بیان پر پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ پولیس افسر سے تحریری طور پر لکھوایا جائے تاکہ اس کی تحریر کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے ، عدالتی حکم عدولی اور عدالت کو تحریری طور پر گمراہ کرنے کے مرتکب اعلیٰ افسران کے خلاف کارروائی کی جاسکے، فاضل عدالت کے حکم پر مذکورہ پولیس افسر نے تحریری طور پر عدالت کو آگاہ کیا کہ اس کی تنخواہ نہیں روکی گئی، ہر ماہ وہ اپنی تنخواہ حاصل کرتا رہا ہے،فاضل عدالت نے پولیس افسر کی تحریر کو ریکارڈ کا حصہ بنالیا ہے، واضح رہے کہ تھانہ پیرآباد نے ملزم کو گرفتار کرکے ٹی ٹی پستول برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا ۔
افسران کی جانب سے پولیس افسر کی تنخواہ روکنے کے معاملے پر عدالت کو گمراہ کرنے کا پول کھل گیا، سب انسپکٹر نے تحریری بیان دے دیا کہ اس کی تنخواہ نہیں روکی گئی جبکہ اس سے قبل پولیس کے لیگل ڈپارٹمنٹ نے عدالت میں تحریری بیان دیا تھا کہ گواہی کے لیے حاضر نہ ہونے والے سب انسپکٹر کی تنخواہ روک دی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسسٹنٹ سیشن جج غربی شازیہ آصف نے سندھ اسلحہ ایکٹ کے الزام میں ملوث اویس قادری کے مقدمے میں سب انسپکٹرذکریا کریجو تھانہ پیر آباد موجودہ تعینات ایس پی انوسٹی گیشن غربی سمیت 4 دیگر پولیس افسران کو گواہی کیلیے متعدد بار عدالت میں طلب کیا تھاجبکہ پراسیکیوٹر سید شمیم احمد کی استدعا پر ناقابل ضمانت وارنٹ بھی جاری کیے تھے لیکن پولیس افسران و اہلکاروں نے عدالتی احکام کو نظرانداز کردیا تھا،عدالتی حکم عدولی پر فاضل عدالت نے آئی جی سندھ کو سب انسپکٹر ذکریا کریجو، اسسٹنٹ سب انسپکٹر رانا الماس اور2 پولیس اہلکاروں کاشف اور غلام مصطفی کی تنخواہ عدالتی حکم تک روکنے کا حکم دیا تھا ۔
عدالتی حکم پر ایڈیشنل آئی جی سندھ نے سپرنٹنڈنٹ انویسٹی گیشن غربی کو عدالتی حکم پر عملدآمد کرنے کی ہدایت کی تھی ،2 اپریل کوایس پی غربی نے فاضل عدالت کو تحریری طور پر بتایا کہ متعلقہ افسران و اہلکاروں کی تنخواہ روکنے کاعدالتی حکم اکاؤنٹنٹ کو جاری کردیا ہے، عدالت میں گواہی کیلیے پیش ہونے کیلیے پابند بھی کردیا،ایک ماہ بعد سب انسپکٹر زکریا کریجو گواہی کیلے عدالت میں پیش ہوا تھا ،اس موقع پر وکیل سرکار شمیم احمد نے پولیس افسر سے استفسار کیا ان کی تنخواہ روکی ہوئی ہے یا جاری ہے تاکہ عدالت سے وہ تنخواہ جاری کرنے کی استدعا کرے جس پر پولیس افسر نے عدالت کے روبرو بتایا کہ اس کی کوئی تنخواہ نہیں رکی اور وہ باقاعدہ ہر ماہ تنخواہ حاصل کررہا ہے۔
اس بیان پر پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ پولیس افسر سے تحریری طور پر لکھوایا جائے تاکہ اس کی تحریر کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے ، عدالتی حکم عدولی اور عدالت کو تحریری طور پر گمراہ کرنے کے مرتکب اعلیٰ افسران کے خلاف کارروائی کی جاسکے، فاضل عدالت کے حکم پر مذکورہ پولیس افسر نے تحریری طور پر عدالت کو آگاہ کیا کہ اس کی تنخواہ نہیں روکی گئی، ہر ماہ وہ اپنی تنخواہ حاصل کرتا رہا ہے،فاضل عدالت نے پولیس افسر کی تحریر کو ریکارڈ کا حصہ بنالیا ہے، واضح رہے کہ تھانہ پیرآباد نے ملزم کو گرفتار کرکے ٹی ٹی پستول برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا ۔