اف یہ خالائیں۔۔۔
ہمارے ایک ’شیریں رشتے‘ کے ’’لوازمات‘‘ پر ایک تیکھی تحریر
ارم آصف
یوں تو اللہ نے ہمارے لیے بہت سارے اور بہت ہی پیارے رشتے تخلیق کیے ہیں، جس پر ہم اس کے جتنے شکرگزار ہوں کم ہے، لیکن ایک ایسا رشتہ جس سے ہم سب ہی بہت نزدیک ہوتے ہیں، وہ ہے خالہ کا رشتہ۔ جی ہاں، ہم سب کی کوئی نہ کوئی خالہ ضرور ہوتی ہیں۔
اب چوںکہ لوگ کچھ 'ماڈرن' ہوگئے ہیں تو کچھ گھروں میں خالہ کو 'آنٹی' بھی کہا جانے لگا ہے، لیکن ہم چوں کہ ابھی تک پرانے خیالات رکھتے ہیں اس لیے خالہ ہی کہتے ہیں اور شاید اس لیے کہ اس لفظ کا لطف ہی کچھ اور ہے، وہ مٹھاس 'آنٹی' میں بھلا کہاں ہے۔
اب چلتے ہیں ہیں خالہ کی قسموں کی طرف، تو بھئی خالہ کی بھی بہت ساری قسمیں ہیں، جیسے کہ بڑی خالہ، منجھلی خالہ، چھوٹی خالہ، محلے کی خالہ، رشتہ کرانے والی خالہ، کمیٹی والی خالہ وغیرہ وغیرہ۔ اب چوںکہ خالاؤں کی اتنی 'ورائٹی' ہے خالہ میں تو ہر ورائٹی ایک الگ مزاج اور انداز بھی رکھتی ہے جیسے۔
محلے کی خالہ:
یہ وہ خالہ ہوتی ہیں، کہ پورا محلہ ہی ان کو بچپن سے خالہ کہتا ہے۔ آنکھ کھولنے کے ساتھ ہی خالہ کا لقب مل جاتا ہے۔ بس پھر ساری زندگی خالہ ہی خالہ، اب یہ اور بات ہے کہ خالہ کے اپنے بچے اور میاں بھی انہیں خالہ نہ کہنا شروع کر دیں۔۔۔!
رشتہ کرانے والی خالہ:
یہ والی جو خالہ ہوتی ہیں، ان کی تو بات ہی الگ ہے، کیوںکہ ان کا ایک خاص انداز ہوتا ہے۔ پورے محلے کی خبریں ان کے پاس ہوتی ہیں جو یہ وقتاً فوقتاً ادھر سے اُدھر کرتی رہتی ہیں اور ہر ایک سے یہ وعدہ لیتی ہیں کہ ''اے بہن کسی سے کہنا نہیں!'' اور یہ اقرار کرتی ہیں کہ ''بس میرے اور آپ کے درمیان ہی یہ بات ہے۔
خدا جھوٹ نہ بلوائے کبھی جو میرے منہ سے دوبارہ یہ بات سنیں۔'' اس طرح کا ان کا کوئی خاص جملہ ہوتا ہے، جو یہ دُہراتی رہتی ہیں۔ پھر رشتہ چاہے، جیسا بھی ہو ان کو بس اس سے غرض ہوتی ہے کہ رشتہ ہو جائے، پھر جن کا رشتہ کرایا ہے وہ بھاڑ میں جائے، ان کو ان کے مطلب کے پیسے مل جائیں اور اچھا سا چائے پانی۔ لو جی خالہ کا کام بھی ختم اور تعارف بھی۔
بڑی خالہ:
جیسے کہ نام سے ہی ظاہر ہوتا ہے کہ بڑی خالہ عموماً بہت ہی متحمل مزاج، نرم گفتار، بُردبار، اور سنجیدہ مزاج ہوتی ہیں اور ان کا ایک خاص رعب پورے خاندان پر ہوتا ہے۔ ان کا ادب سب پر واجب ہوتا ہے، آخر بڑی خالہ جو ہوئیں۔ ویسے میری بڑی خالہ نہ رعب جمانے والی تھیں نہ بہت سنجیدہ، اللہ ان کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے (آمین) جہاں جاتیں، رونق لگا دیتی تھیں، ہنسی مذاق میں سب سے آگے۔ جب آتیں پورے گھر میں رونق آجاتی تھی۔
منجھلی خالہ:
اب آتا ہے نمبر منجھلی خالہ کا، تو جناب منجھلی خالہ بھی اپنا ایک الگ مزاج رکھتی ہیں۔ کچھ ٹھنڈا، کچھ گرم، کچھ تیکھا کچھ میٹھا، یعنی ان کے مزاج کا اندازہ ذرا مشکل سے لگایا جا سکتا ہے، اور سوچنا پڑتا ہے کہ ان کا کیا موڈ چل رہا ہے۔
اسی حساب سے ان سے بات کی جاتی ہے، لیکن پھر بھی وہ کافی حد تک سمجھ دار اور ذمے دار بھی ہوتی ہیں۔ بڑی بہن کی شادی کے بعد ساری ذمے داری بہت کام یابی اور سمجھ داری سے نبھاتی ہیں۔
چھوٹی خالہ:
اب آتے ہیں ہیں سب کی خاص کر بچوں کی پسندیدہ خالہ یعنی چھوٹی خالہ کی طرف جو زیادہ تر 'پٹاخا' قسم کی ہوتی ہیں۔ وہ خوش نصیب ہوتے ہیں، جن کے حصے میں یہ خالہ آجاتی ہیں اور ان خوش نصیب لوگوں میں میرے بھانجے بھی آتے ہیں۔ چوںکہ ان کے نام میں چھوٹی لگ جاتا ہے، اس لیے وہ اپنے آپ کو ہمیشہ چھوٹی ہی سمجھتی ہیں، چاہے بڑھاپا ہی کیوں نہ آجائے۔
چوںکہ وہ چھوٹی خالہ ہوتی ہیں، تو حسن اور ذہانت بھی ان میں رچی بسی ہوتی ہے، کام کچھ کریں نہ کریں (بھئی کیوں کریں منجھلی خالہ کس لیے ہیں) ہنسی مذاق اور ہر وقت بھانجے بھانجیوں کے ساتھ گھر میں ہنگامہ مچائے رکھنا ان کا پسندیدہ مشغلہ ہوتا ہے۔ باقی خالاؤں کا تو پتا نہیں، لیکن میرے بھانجوں کی خالہ تو بھئی ایسی ہی دل چسپ اور بہترین شخصیت کی مالک ہیں۔
جی جی، بالکل۔۔۔ آپ نے ٹھیک پہچانا یہ خالہ میں ہی ہوں، جس کی جتنی تعریف کریں کم ہے، اللہ۔۔۔! مجھے اتنی شرم آرہی ہے، آپ سب کو بتاتے ہوئے کہ آپ ان خوش نصیب لوگوں میں سے ہیں، جو میری تعریف پڑھ رہے ہیں، تعریف کر بھی سکتے ہیں، بے فکر رہیں میں مغرور نہیں ہوںگی ابھی تک نہیں ہوئی۔ ہے کہ نہیں؟
یوں تو اللہ نے ہمارے لیے بہت سارے اور بہت ہی پیارے رشتے تخلیق کیے ہیں، جس پر ہم اس کے جتنے شکرگزار ہوں کم ہے، لیکن ایک ایسا رشتہ جس سے ہم سب ہی بہت نزدیک ہوتے ہیں، وہ ہے خالہ کا رشتہ۔ جی ہاں، ہم سب کی کوئی نہ کوئی خالہ ضرور ہوتی ہیں۔
اب چوںکہ لوگ کچھ 'ماڈرن' ہوگئے ہیں تو کچھ گھروں میں خالہ کو 'آنٹی' بھی کہا جانے لگا ہے، لیکن ہم چوں کہ ابھی تک پرانے خیالات رکھتے ہیں اس لیے خالہ ہی کہتے ہیں اور شاید اس لیے کہ اس لفظ کا لطف ہی کچھ اور ہے، وہ مٹھاس 'آنٹی' میں بھلا کہاں ہے۔
اب چلتے ہیں ہیں خالہ کی قسموں کی طرف، تو بھئی خالہ کی بھی بہت ساری قسمیں ہیں، جیسے کہ بڑی خالہ، منجھلی خالہ، چھوٹی خالہ، محلے کی خالہ، رشتہ کرانے والی خالہ، کمیٹی والی خالہ وغیرہ وغیرہ۔ اب چوںکہ خالاؤں کی اتنی 'ورائٹی' ہے خالہ میں تو ہر ورائٹی ایک الگ مزاج اور انداز بھی رکھتی ہے جیسے۔
محلے کی خالہ:
یہ وہ خالہ ہوتی ہیں، کہ پورا محلہ ہی ان کو بچپن سے خالہ کہتا ہے۔ آنکھ کھولنے کے ساتھ ہی خالہ کا لقب مل جاتا ہے۔ بس پھر ساری زندگی خالہ ہی خالہ، اب یہ اور بات ہے کہ خالہ کے اپنے بچے اور میاں بھی انہیں خالہ نہ کہنا شروع کر دیں۔۔۔!
رشتہ کرانے والی خالہ:
یہ والی جو خالہ ہوتی ہیں، ان کی تو بات ہی الگ ہے، کیوںکہ ان کا ایک خاص انداز ہوتا ہے۔ پورے محلے کی خبریں ان کے پاس ہوتی ہیں جو یہ وقتاً فوقتاً ادھر سے اُدھر کرتی رہتی ہیں اور ہر ایک سے یہ وعدہ لیتی ہیں کہ ''اے بہن کسی سے کہنا نہیں!'' اور یہ اقرار کرتی ہیں کہ ''بس میرے اور آپ کے درمیان ہی یہ بات ہے۔
خدا جھوٹ نہ بلوائے کبھی جو میرے منہ سے دوبارہ یہ بات سنیں۔'' اس طرح کا ان کا کوئی خاص جملہ ہوتا ہے، جو یہ دُہراتی رہتی ہیں۔ پھر رشتہ چاہے، جیسا بھی ہو ان کو بس اس سے غرض ہوتی ہے کہ رشتہ ہو جائے، پھر جن کا رشتہ کرایا ہے وہ بھاڑ میں جائے، ان کو ان کے مطلب کے پیسے مل جائیں اور اچھا سا چائے پانی۔ لو جی خالہ کا کام بھی ختم اور تعارف بھی۔
بڑی خالہ:
جیسے کہ نام سے ہی ظاہر ہوتا ہے کہ بڑی خالہ عموماً بہت ہی متحمل مزاج، نرم گفتار، بُردبار، اور سنجیدہ مزاج ہوتی ہیں اور ان کا ایک خاص رعب پورے خاندان پر ہوتا ہے۔ ان کا ادب سب پر واجب ہوتا ہے، آخر بڑی خالہ جو ہوئیں۔ ویسے میری بڑی خالہ نہ رعب جمانے والی تھیں نہ بہت سنجیدہ، اللہ ان کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے (آمین) جہاں جاتیں، رونق لگا دیتی تھیں، ہنسی مذاق میں سب سے آگے۔ جب آتیں پورے گھر میں رونق آجاتی تھی۔
منجھلی خالہ:
اب آتا ہے نمبر منجھلی خالہ کا، تو جناب منجھلی خالہ بھی اپنا ایک الگ مزاج رکھتی ہیں۔ کچھ ٹھنڈا، کچھ گرم، کچھ تیکھا کچھ میٹھا، یعنی ان کے مزاج کا اندازہ ذرا مشکل سے لگایا جا سکتا ہے، اور سوچنا پڑتا ہے کہ ان کا کیا موڈ چل رہا ہے۔
اسی حساب سے ان سے بات کی جاتی ہے، لیکن پھر بھی وہ کافی حد تک سمجھ دار اور ذمے دار بھی ہوتی ہیں۔ بڑی بہن کی شادی کے بعد ساری ذمے داری بہت کام یابی اور سمجھ داری سے نبھاتی ہیں۔
چھوٹی خالہ:
اب آتے ہیں ہیں سب کی خاص کر بچوں کی پسندیدہ خالہ یعنی چھوٹی خالہ کی طرف جو زیادہ تر 'پٹاخا' قسم کی ہوتی ہیں۔ وہ خوش نصیب ہوتے ہیں، جن کے حصے میں یہ خالہ آجاتی ہیں اور ان خوش نصیب لوگوں میں میرے بھانجے بھی آتے ہیں۔ چوںکہ ان کے نام میں چھوٹی لگ جاتا ہے، اس لیے وہ اپنے آپ کو ہمیشہ چھوٹی ہی سمجھتی ہیں، چاہے بڑھاپا ہی کیوں نہ آجائے۔
چوںکہ وہ چھوٹی خالہ ہوتی ہیں، تو حسن اور ذہانت بھی ان میں رچی بسی ہوتی ہے، کام کچھ کریں نہ کریں (بھئی کیوں کریں منجھلی خالہ کس لیے ہیں) ہنسی مذاق اور ہر وقت بھانجے بھانجیوں کے ساتھ گھر میں ہنگامہ مچائے رکھنا ان کا پسندیدہ مشغلہ ہوتا ہے۔ باقی خالاؤں کا تو پتا نہیں، لیکن میرے بھانجوں کی خالہ تو بھئی ایسی ہی دل چسپ اور بہترین شخصیت کی مالک ہیں۔
جی جی، بالکل۔۔۔ آپ نے ٹھیک پہچانا یہ خالہ میں ہی ہوں، جس کی جتنی تعریف کریں کم ہے، اللہ۔۔۔! مجھے اتنی شرم آرہی ہے، آپ سب کو بتاتے ہوئے کہ آپ ان خوش نصیب لوگوں میں سے ہیں، جو میری تعریف پڑھ رہے ہیں، تعریف کر بھی سکتے ہیں، بے فکر رہیں میں مغرور نہیں ہوںگی ابھی تک نہیں ہوئی۔ ہے کہ نہیں؟