ہائیکورٹ کو چینی کی قیمتوں سے متعلق کیس کا فیصلہ 30 روز میں کرنیکی ہدایت
ہائیکورٹ کے عبوری حکم کے خلاف کیس ہے ابھی حتمی فیصلہ نہیں آیا، جسٹس اعجاز الاحسن
سپریم کورٹ نے چینی کی قیمتوں سے متعلق ہائیکورٹ کو کیس کا 30 روز میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کر دی۔
وفاقی حکومت کی جانب سے چینی کی قیمتیں مقرر کیے جانے کے خلاف کیس کی سماعت جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔
عدالت نے ہدایت کی کہ ہائیکورٹ روزانہ کی بنیاد پر کیس سن کر 30 روز میں فیصلہ کرے، ہائیکورٹ میں معاملہ 20 ستمبر کو مقرر ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ ہائیکورٹ کے عبوری حکم کے خلاف کیس ہے ابھی حتمی فیصلہ نہیں آیا۔ وکیل شوگز ملز نے کہا کہ ہائیکورٹ میں کیس 20 ستمبر کو مقرر ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے شوگر ملزم کو قیمتوں کے فرق کو عدالت میں جمع کروانے کا حکم دیا تھا اور وفاقی حکومت کی جانب سے قیمتوں کے تعین کو چیلنج کیا گیا تھا، ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کے مقررہ نرخ کو بھی معطل کر دیا ہے۔ 98 روپے فی کلو قیمت تھی لیکن اب شوگر ملز 200 روپے میں فروخت کر رہی ہیں۔ عدالت قیمت کے فرق کو تو رجسٹرار آفس میں جمع کروانے کا حکم دے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ کیس میں جلدی کس بات کی ہے ہائیکورٹ سن کر فیصلہ کر دے گی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ وقت گزرنے کے بعد ریکوری مشکل ہو جائے گی، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ کیا ملز مالکان ملیں اٹھا کر بھاگ جائیں گے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے چینی کی قیمتیں مقرر کیے جانے کے خلاف کیس کی سماعت جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔
عدالت نے ہدایت کی کہ ہائیکورٹ روزانہ کی بنیاد پر کیس سن کر 30 روز میں فیصلہ کرے، ہائیکورٹ میں معاملہ 20 ستمبر کو مقرر ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ ہائیکورٹ کے عبوری حکم کے خلاف کیس ہے ابھی حتمی فیصلہ نہیں آیا۔ وکیل شوگز ملز نے کہا کہ ہائیکورٹ میں کیس 20 ستمبر کو مقرر ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے شوگر ملزم کو قیمتوں کے فرق کو عدالت میں جمع کروانے کا حکم دیا تھا اور وفاقی حکومت کی جانب سے قیمتوں کے تعین کو چیلنج کیا گیا تھا، ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کے مقررہ نرخ کو بھی معطل کر دیا ہے۔ 98 روپے فی کلو قیمت تھی لیکن اب شوگر ملز 200 روپے میں فروخت کر رہی ہیں۔ عدالت قیمت کے فرق کو تو رجسٹرار آفس میں جمع کروانے کا حکم دے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ کیس میں جلدی کس بات کی ہے ہائیکورٹ سن کر فیصلہ کر دے گی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ وقت گزرنے کے بعد ریکوری مشکل ہو جائے گی، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ کیا ملز مالکان ملیں اٹھا کر بھاگ جائیں گے۔