نیند سے جڑے کچھ راز
اچھے دن کے لیے آٹھ گھنٹے کی پرسکون نیند ضروری ہے
مریم الطاف
ایک خوش گوار مزاج کے لیے پرسکون نیند درکار ہوتی ہے۔ آج کے دور میں زندگی اتنی تیز رفتار ہو گئی ہے کہ آرام کرنے کا موقع ہی نہیں ملتا۔ ہر وقت اردگرد ایک ہلچل سی مچی رہتی ہے۔
رات کا وقت، واحد ایسا وقت ہوتا ہے جس میں تھوڑا ٹھہراؤ ہوتا ہے اور انسان کچھ لمحے اپنے ساتھ گزار سکتا ہے۔ مگر انہی آرام دہ لمحوں میں کچھ ایسے راز پوشیدہ ہیں جن سے ابھی تک پردہ نہیں اٹھ سکا۔ کیا آپ نے اپنی زندگی میں کبھی سوتے ہوئے محسوس کیا کہ آپ کے اوپر جیسے کوئی وزنی چیز رکھ دی ہے اور آپ بالکل بھی حرکت نہیں کر پا رہے؟ اس کو سلیپ پرالیسز (sleep paralysis) کہا جاتا ہے۔ زندگی میں کبھی نہ کبھی ہر فرد اس کو محسوس کرتا ہے مگر زیادہ تر لوگ نہ تو اس کے نام سے واقف ہوتے ہیں اور نہ ہی وجوہات سے۔
نیند کے چار مراحل ہوتے ہیں، جیسے ہی آپ لیٹتے ہیں اس کے پانچ سے دس منٹ بعد ہی پہلا مرحلہ شروع ہو جاتا ہے۔ اس مرحلے میں بعض اوقات ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ہم کسی اونچائی سے نیچے گر رہے ہوں اور ایک شدید قسم کا جھٹکا محسوس ہوتا ہے جسے اصطلاح میں Hypnic Jerk کہا جاتا ہے۔
60 سے 70 فیصد لوگ اپنی زندگی میں اس کا تجربہ کرتے ہیں اور اکثر اس سے خوفزدہ ہو جاتے ہیں، مگر سائنس دانوں کے مطابق اس سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔ جب ہمارے پٹھے متحرک حالت (active stage) سے سکون کی طرف جاتے ہیں تو ہمارے دماغ کو ایک پیغام موصول ہوتا ہے کہ شاید ہم کسی اونچائی سے گر گئے ہوں۔
اس کی وجوہات سے ابھی مکمل طور پر پردہ تو نہیں اٹھ سکا مگر سائنس دانوں نے کچھ عوامل بتائے ہیں: ہیپنک جرک (Hypnic Jerk) وہ لوگ محسوس کرتے ہیں جو رات کو سونے سے پہلے ورزش کرتے ہیں یا پھر وہ جو دن بھر کسی پریشانی یا ذہنی دباؤ کا شکار رہتے ہیں۔ اسی طرح جو لوگ زیادہ چائے یا کافی کا استعمال کرتے ہیں وہ بھی اس کا شکار ہو جاتے ہیں۔
اس سے ہماری صحت کا تو کوئی نقصان نہیں ہوتا مگر اس وقت انسان گھبرا جاتا ہے کہ یہ اس کے ساتھ کیا ہوا ہے۔ یوں معلوم ہوتا ہے کہ یہ صرف اس کا ذاتی تجربہ ہے لیکن اگر آپ اپنے دوست احباب سے پوچھیں تو لازماً انہوں نے بھی اس کو اپنی زندگی کے کسی حصے میں محسوس کیا ہوگا۔
نیند کے دوسرے مرحلے میں آپ کا جسم بالکل پرسکون ہو جاتا ہے، دل کی دھڑکن بھی دھیمی ہو جاتی ہے اور جسم کا درجہ حرارت بھی کم ہونے لگتا ہے۔ یہ مرحلہ آپ کو گہری نیند کے لیے تیار کرتا ہے۔ اب تیسرا مرحلہ گہری نیند (deep sleep) کا ہی ہوتا ہے۔ یہ مرحلہ سب سے اہم ہوتا ہے کیونکہ اس میں آپ گہری نیند میں چلے جاتے ہیں۔
یہی وہ مرحلہ ہے جس میں آپ کی قوت مدافعت بڑھتی ہے مگر اسی میں ہم 'سلیپ پرالیسس' (sleep paralysis) کو بھی محسوس کرتے ہیں۔ سلیپ پرالسز کے دوران آپ کا جسم بالکل ساکن ہو جاتا ہے اور وہ خوبصورت پرسکون نیند چکنا چور ہو جاتی ہے۔ ایسے معلوم ہوتا ہے جیسے کوئی بھاری چیز آپ پر رکھ دی گئی ہو۔ آپ اٹھنا، بھاگنا اور کسی کو پکارنا چاہتے ہیں، لیکن ہم کچھ بھی نہیں کر پاتے۔
اسلامی نظریے سے دیکھا جائے تو کہا جاتا ہے کہ اس وقت درود شریف اور زیادہ سے زیادہ اذکار کرنے چاہیں کیونکہ یہ الکبوس نامی جن کی وجہ سے ہوتا ہے۔
ہر کلچر میں 'سلیپ پرالیسز' کے متعلق الگ الگ کہانیاں مشہور ہیں۔ لیکن سائنس کے مطابق یہ دماغ اور جسم کے رابطے کے کچھ دیر منقطع ہونے کی کیفیت ہے۔ ابھی تک اس کی کوئی حتمی وجہ سامنے نہیں آ سکی مگر اس کو ذہنی دباؤ، چائے اور کافی کا زیادہ استعمال، وقت پر نہ سونا وغیرہ کے ساتھ جوڑا جاتا ہے۔
اس کا حل یہی ہے کہ سونے سے پہلے آیت الکرسی پڑھیں، کیفین کا استعمال کم کیا جائے، کروٹ لے کر سوئیں اور سونے سے ایک گھنٹہ قبل اپنے موبائل فون کو بند کر دیا جائے، تاکہ آپ وقت پر سو سکیں اور آپ کا دماغ بھی کچھ دیر کیلئے پرسکون ہو سکے۔
آج کل نوجوان رات کا بیشتر حصہ موبائل فون استعمال کرتے ہیں، جس کی وجہ سے انکھوں کے گرد سیاہ ہلکے اور طبیعت میں ایک چڑچڑا پن شامل ہو گیا ہے۔ ایک اچھے دن کے لیے ضروری ہے کہ آٹھ گھنٹے کی پرسکون نیند لی جائے۔ اسی طرح اپ جسمانی اور ذہنی لحاظ سے صحتمند رہ سکتے ہیں۔
ایک خوش گوار مزاج کے لیے پرسکون نیند درکار ہوتی ہے۔ آج کے دور میں زندگی اتنی تیز رفتار ہو گئی ہے کہ آرام کرنے کا موقع ہی نہیں ملتا۔ ہر وقت اردگرد ایک ہلچل سی مچی رہتی ہے۔
رات کا وقت، واحد ایسا وقت ہوتا ہے جس میں تھوڑا ٹھہراؤ ہوتا ہے اور انسان کچھ لمحے اپنے ساتھ گزار سکتا ہے۔ مگر انہی آرام دہ لمحوں میں کچھ ایسے راز پوشیدہ ہیں جن سے ابھی تک پردہ نہیں اٹھ سکا۔ کیا آپ نے اپنی زندگی میں کبھی سوتے ہوئے محسوس کیا کہ آپ کے اوپر جیسے کوئی وزنی چیز رکھ دی ہے اور آپ بالکل بھی حرکت نہیں کر پا رہے؟ اس کو سلیپ پرالیسز (sleep paralysis) کہا جاتا ہے۔ زندگی میں کبھی نہ کبھی ہر فرد اس کو محسوس کرتا ہے مگر زیادہ تر لوگ نہ تو اس کے نام سے واقف ہوتے ہیں اور نہ ہی وجوہات سے۔
نیند کے چار مراحل ہوتے ہیں، جیسے ہی آپ لیٹتے ہیں اس کے پانچ سے دس منٹ بعد ہی پہلا مرحلہ شروع ہو جاتا ہے۔ اس مرحلے میں بعض اوقات ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ہم کسی اونچائی سے نیچے گر رہے ہوں اور ایک شدید قسم کا جھٹکا محسوس ہوتا ہے جسے اصطلاح میں Hypnic Jerk کہا جاتا ہے۔
60 سے 70 فیصد لوگ اپنی زندگی میں اس کا تجربہ کرتے ہیں اور اکثر اس سے خوفزدہ ہو جاتے ہیں، مگر سائنس دانوں کے مطابق اس سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔ جب ہمارے پٹھے متحرک حالت (active stage) سے سکون کی طرف جاتے ہیں تو ہمارے دماغ کو ایک پیغام موصول ہوتا ہے کہ شاید ہم کسی اونچائی سے گر گئے ہوں۔
اس کی وجوہات سے ابھی مکمل طور پر پردہ تو نہیں اٹھ سکا مگر سائنس دانوں نے کچھ عوامل بتائے ہیں: ہیپنک جرک (Hypnic Jerk) وہ لوگ محسوس کرتے ہیں جو رات کو سونے سے پہلے ورزش کرتے ہیں یا پھر وہ جو دن بھر کسی پریشانی یا ذہنی دباؤ کا شکار رہتے ہیں۔ اسی طرح جو لوگ زیادہ چائے یا کافی کا استعمال کرتے ہیں وہ بھی اس کا شکار ہو جاتے ہیں۔
اس سے ہماری صحت کا تو کوئی نقصان نہیں ہوتا مگر اس وقت انسان گھبرا جاتا ہے کہ یہ اس کے ساتھ کیا ہوا ہے۔ یوں معلوم ہوتا ہے کہ یہ صرف اس کا ذاتی تجربہ ہے لیکن اگر آپ اپنے دوست احباب سے پوچھیں تو لازماً انہوں نے بھی اس کو اپنی زندگی کے کسی حصے میں محسوس کیا ہوگا۔
نیند کے دوسرے مرحلے میں آپ کا جسم بالکل پرسکون ہو جاتا ہے، دل کی دھڑکن بھی دھیمی ہو جاتی ہے اور جسم کا درجہ حرارت بھی کم ہونے لگتا ہے۔ یہ مرحلہ آپ کو گہری نیند کے لیے تیار کرتا ہے۔ اب تیسرا مرحلہ گہری نیند (deep sleep) کا ہی ہوتا ہے۔ یہ مرحلہ سب سے اہم ہوتا ہے کیونکہ اس میں آپ گہری نیند میں چلے جاتے ہیں۔
یہی وہ مرحلہ ہے جس میں آپ کی قوت مدافعت بڑھتی ہے مگر اسی میں ہم 'سلیپ پرالیسس' (sleep paralysis) کو بھی محسوس کرتے ہیں۔ سلیپ پرالسز کے دوران آپ کا جسم بالکل ساکن ہو جاتا ہے اور وہ خوبصورت پرسکون نیند چکنا چور ہو جاتی ہے۔ ایسے معلوم ہوتا ہے جیسے کوئی بھاری چیز آپ پر رکھ دی گئی ہو۔ آپ اٹھنا، بھاگنا اور کسی کو پکارنا چاہتے ہیں، لیکن ہم کچھ بھی نہیں کر پاتے۔
اسلامی نظریے سے دیکھا جائے تو کہا جاتا ہے کہ اس وقت درود شریف اور زیادہ سے زیادہ اذکار کرنے چاہیں کیونکہ یہ الکبوس نامی جن کی وجہ سے ہوتا ہے۔
ہر کلچر میں 'سلیپ پرالیسز' کے متعلق الگ الگ کہانیاں مشہور ہیں۔ لیکن سائنس کے مطابق یہ دماغ اور جسم کے رابطے کے کچھ دیر منقطع ہونے کی کیفیت ہے۔ ابھی تک اس کی کوئی حتمی وجہ سامنے نہیں آ سکی مگر اس کو ذہنی دباؤ، چائے اور کافی کا زیادہ استعمال، وقت پر نہ سونا وغیرہ کے ساتھ جوڑا جاتا ہے۔
اس کا حل یہی ہے کہ سونے سے پہلے آیت الکرسی پڑھیں، کیفین کا استعمال کم کیا جائے، کروٹ لے کر سوئیں اور سونے سے ایک گھنٹہ قبل اپنے موبائل فون کو بند کر دیا جائے، تاکہ آپ وقت پر سو سکیں اور آپ کا دماغ بھی کچھ دیر کیلئے پرسکون ہو سکے۔
آج کل نوجوان رات کا بیشتر حصہ موبائل فون استعمال کرتے ہیں، جس کی وجہ سے انکھوں کے گرد سیاہ ہلکے اور طبیعت میں ایک چڑچڑا پن شامل ہو گیا ہے۔ ایک اچھے دن کے لیے ضروری ہے کہ آٹھ گھنٹے کی پرسکون نیند لی جائے۔ اسی طرح اپ جسمانی اور ذہنی لحاظ سے صحتمند رہ سکتے ہیں۔