حادثہ شدید تھا برتھوں پر سوئے ہوئے مسافر نیچے گر گئے
متعدد مسافر علاج کیلیے اسپتال جانے کے بجائے گھر چلے گئے،زخمیوں کی گفتگو۔
حادثے میں زخمی ہونیوالے مسافروں نے بتایا کہ ٹرینیں ٹکرانے سے ہونیوالا دھماکا اتنا شدید تھا کہ ایسا لگا کہ کوئی بم دھماکا ہوا ہے۔
ٹرین میں برتھوں پر سوئے ہوئے مسافر خواتین ، بچے اور بزرگ گر ے جبکہ سیٹوں پر بیٹھے ہوئے مسافر ایک دوسرے سے ٹکرا گئے ، متعدد زخمی مسافر اتنے خوفزدہ تھے کہ علاج کرانے اسپتال جائے کے بجائے گھر چلے گئے۔
ٹرین میں روہڑی سے لائٹ نہیں تھی، یہ شالیمار ایکسپریس کے ذریعے اندرون ملک سے اپنی والدہ کے ساتھ آنیوالے ایک مسافر محمد شیراز ایرانی نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتائی۔
انھوں نے بتایا کہ ایمرجنسی بریک لگائے جانے سے ٹرین کے ڈبہ لرزنے لگا اور مسافر برتوں سے ایک دوسرے کے اوپر گرنے لگے پھر بم دھماکے کی طرح ایک اور زور دار دھماکا ہوا اور زور دار جھٹکا لگا اور بند برتیں کھل کر مسافروں کے سر پر لگنے سے ان کے سر پھٹ گئے، متعدد مسافروں کی ناک اور کان سے خون رسنے لگا۔
خواتین اور بچوں کی چیخوں سے فضا گونج اٹھی ، قیامت کا منظر تھا ، ٹرین کے رکتے ہی مسافرٹرین سے اتر کر بھاگنے کی کوشش کر رہے تھے ، فلاحی اداروں کے رضاکاروں نے موقع پر پہنچ کر ٹرین میں پھنسے لوگوں کو نکالنے کے بجائے معمولی زخمیوں کو ایمبولینسوں میں ڈالنا شروع کر دیا۔
حادثے میں زخمی ہونے والے محکمہ ریلوے کے ڈرائیور محمد وسیم نے بتایا کہ وہ حیدر آباد میں رہائش پزیر ہے اور وہ ملت ایکسپریس کے ذریعے کراچی جا رہا تھا جہاں سے شالیمار ایکسپریس کو لے کر روہڑی جانا تھا ، دھماکے کی شدت سے کان بند ہو گئے۔
ٹرین میں برتھوں پر سوئے ہوئے مسافر خواتین ، بچے اور بزرگ گر ے جبکہ سیٹوں پر بیٹھے ہوئے مسافر ایک دوسرے سے ٹکرا گئے ، متعدد زخمی مسافر اتنے خوفزدہ تھے کہ علاج کرانے اسپتال جائے کے بجائے گھر چلے گئے۔
ٹرین میں روہڑی سے لائٹ نہیں تھی، یہ شالیمار ایکسپریس کے ذریعے اندرون ملک سے اپنی والدہ کے ساتھ آنیوالے ایک مسافر محمد شیراز ایرانی نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتائی۔
انھوں نے بتایا کہ ایمرجنسی بریک لگائے جانے سے ٹرین کے ڈبہ لرزنے لگا اور مسافر برتوں سے ایک دوسرے کے اوپر گرنے لگے پھر بم دھماکے کی طرح ایک اور زور دار دھماکا ہوا اور زور دار جھٹکا لگا اور بند برتیں کھل کر مسافروں کے سر پر لگنے سے ان کے سر پھٹ گئے، متعدد مسافروں کی ناک اور کان سے خون رسنے لگا۔
خواتین اور بچوں کی چیخوں سے فضا گونج اٹھی ، قیامت کا منظر تھا ، ٹرین کے رکتے ہی مسافرٹرین سے اتر کر بھاگنے کی کوشش کر رہے تھے ، فلاحی اداروں کے رضاکاروں نے موقع پر پہنچ کر ٹرین میں پھنسے لوگوں کو نکالنے کے بجائے معمولی زخمیوں کو ایمبولینسوں میں ڈالنا شروع کر دیا۔
حادثے میں زخمی ہونے والے محکمہ ریلوے کے ڈرائیور محمد وسیم نے بتایا کہ وہ حیدر آباد میں رہائش پزیر ہے اور وہ ملت ایکسپریس کے ذریعے کراچی جا رہا تھا جہاں سے شالیمار ایکسپریس کو لے کر روہڑی جانا تھا ، دھماکے کی شدت سے کان بند ہو گئے۔