ڈرائیونگ ٹیسٹ میں کئی بار ناکامی شہری نے اپنے ہمشکل کو ٹیسٹ دینے کیلئے بھیج دیا
سرج نے اپنے آبائی ملک میں لائسنس حاصل کیا ہوا تھا لیکن وہ اسے بیلجیئم میں گاڑی چلانے کے لیے استعمال نہیں کر سکتے تھے
بیلجیئم میں تارک وطن کے طور پر رہنے والے غانا کے شہری سرج اپنے ڈرائیونگ ٹیسٹ کی مسلسل ناکامی سے اتنا مایوس ہوگئے کہ انہوں نے اگلی بار ٹیسٹ میں اپنی جگہ اپنی شکل سے ملتے جلتے شخص کو بھیج دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق شہری نے اپنے ہم شکل کو اس کام کی قیمت ادا کی۔ بیلجیئم کے گرامونٹ میں رہنے والے تارک وطن سرج ایک سال سے زیادہ عرصے سے اپنے ڈرائیونگ لائسنس کا امتحان پاس کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے تھے۔
سرج نے پہلے ہی اپنے آبائی ملک میں لائسنس حاصل کر لیا تھا لیکن وہ اسے بیلجیئم میں گاڑی چلانے کے لیے استعمال نہیں کر سکتے تھے اور ڈرائیونگ ٹیسٹ سرج کا درد سر بنا ہوا تھا۔ سرج نے 12 بار ٹیسٹ پاس کرنے کی کوشش کی مگر ناکام ہوگئے۔ تاہم وہ ہار نہیں مان سکتے تھے کیونکہ ڈرائیونگ لائسنس ہونے سے بیلجیم میں ان کے لیے بہت کچھ منافع بخش مواقع دستیاب ہوسکتے تھے۔
آخر میں سرج نے فیصلہ کیا کہ دھوکہ دہی ہی اس کی بہترین حل ہے اور اس لیے انہوں نے اپنی طرف سے ٹیسٹ دینے کے لیے اپنے سے ملتے جلتے کسی شخص کی تلاش شروع کی۔ کچھ ہی عرصے بعد سرج کی ملاقات کانگو کے تارکین وطن ساتھی جولین سے ہوئی جو نہ صرف کسی حد تک ہم شکل نظر آتے تھے بلکہ سب سے اہم بات جولین نے اپنا بیلجیئم ڈرائیونگ لائسنس پہلے ہی حاصل کیا ہوا تھا تو ٹیسٹ دینا جولین کیلئے آسان تھا۔
دونوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ بیلجیئم کے علاقے والونیا میں مونس میں امتحان دینا بہتر ہوگا کیونکہ فرانسیسی بولنے والے علاقے کے امتحان دہندگان کو ذرا نرمی برتنے کیلئے جانا جاتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق شہری نے اپنے ہم شکل کو اس کام کی قیمت ادا کی۔ بیلجیئم کے گرامونٹ میں رہنے والے تارک وطن سرج ایک سال سے زیادہ عرصے سے اپنے ڈرائیونگ لائسنس کا امتحان پاس کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے تھے۔
سرج نے پہلے ہی اپنے آبائی ملک میں لائسنس حاصل کر لیا تھا لیکن وہ اسے بیلجیئم میں گاڑی چلانے کے لیے استعمال نہیں کر سکتے تھے اور ڈرائیونگ ٹیسٹ سرج کا درد سر بنا ہوا تھا۔ سرج نے 12 بار ٹیسٹ پاس کرنے کی کوشش کی مگر ناکام ہوگئے۔ تاہم وہ ہار نہیں مان سکتے تھے کیونکہ ڈرائیونگ لائسنس ہونے سے بیلجیم میں ان کے لیے بہت کچھ منافع بخش مواقع دستیاب ہوسکتے تھے۔
آخر میں سرج نے فیصلہ کیا کہ دھوکہ دہی ہی اس کی بہترین حل ہے اور اس لیے انہوں نے اپنی طرف سے ٹیسٹ دینے کے لیے اپنے سے ملتے جلتے کسی شخص کی تلاش شروع کی۔ کچھ ہی عرصے بعد سرج کی ملاقات کانگو کے تارکین وطن ساتھی جولین سے ہوئی جو نہ صرف کسی حد تک ہم شکل نظر آتے تھے بلکہ سب سے اہم بات جولین نے اپنا بیلجیئم ڈرائیونگ لائسنس پہلے ہی حاصل کیا ہوا تھا تو ٹیسٹ دینا جولین کیلئے آسان تھا۔
دونوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ بیلجیئم کے علاقے والونیا میں مونس میں امتحان دینا بہتر ہوگا کیونکہ فرانسیسی بولنے والے علاقے کے امتحان دہندگان کو ذرا نرمی برتنے کیلئے جانا جاتا ہے۔