آب و ہوا میں تبدیلی اور ڈینگی شدت کی پیشگوئی درست ثابت ہوئی
بنگلہ دیش میں ڈینگی سے 700 سے زائد افراد ہلاک ہوئے جس کے بعد عالمی اداروں کے خطرے کی تصدیق ہوئی ہے
تازہ خبر یہ ہے کہ بنگلہ دیش میں ڈینگی کی ہولناک وبا سے 750 سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ دوسری خبر یہ ہے کہ بھارتی شہر کولکتہ میں ڈینگی کے مریضوں میں یکلخت اضافہ ہوا ہے۔ اس کی وجہ وبائی وقت کے دورانئے میں اضافہ ہے جس کی پیشگوئی بین الاقوامی ادارے بالخصوص عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کی ہے۔
جولائی 2023 میں ڈبلیو ایچ او نے کہا تھا کہ عالمی حدت (گلوبل وارمنگ) سے نہ صرف ڈینگی وبا کا دورانیہ بڑھ سکتا ہے بلکہ اس سے دنیا کی بڑی آبادی متاثرہوسکتی ہے۔ کوئی 15 برس قبل ماہرین نے یہ کہا تھا کہ گرمی بڑھنے سے مچھر دیگر علاقوں تک پھیلیں گے جس سے ملیریا، ڈینگی اور چکن گونیا کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او سے وابستہ ڈاکٹر رامن ولیودن نے کہا تھا کہ اگریہ سلسلہ جاری رہا تو دنیا کی نصف آبادی پرمشتمل 129 ممالک تک اس کی وبا پھیل سکتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ہرسال 10 سے 40 کروڑ افراد ڈینگی سے متاثر ہورہے ہیں اور صرف امریکی براعظموں میں سالانہ ایک لاکھ سے زائد افراد موت کے منہ میں جارہے ہیں۔
عالمی ادارہ برائے صحت کے مطابق 2000 میں دنیا بھر میں ڈینگی کے 5 لاکھ مریض ریکارڈ ہوئے اور 2022 میں یہ تعداد 42 لاکھ تک جاپہنچی اور یہی وجہ ہے کہ ایشیائی اقوام بھی اس سے متاثر ہورہی ہے۔
اطلاعات کےمطابق صوبہ سندھ اور پنجاب میں ڈینگی کے مریض بڑھے ہیں اور ملیریا سے بھی ایک موت کے شواہد ملے ہیں۔ لیکن اس وبا نے بنگلہ دیش پر قہر ڈھایا ہے۔ ملکی محکمہ صحت کے مطابق اس سال اپریل میں ڈینگی وبا شروع ہوئی جس کا دورانیہ طویل ہوکر اب تک جاری ہے جسے سے 135,000 افراد بیمار ہوئے اور اب تک 740 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔
بھارت میں ڈین وی ٹو قسم کا ڈینگی وائرس زیادہ زیرِ گردش ہے جس نے بطورِ خاص کولکتہ کو نشانہ بنایا ہے۔ اس شہر میں چند دنوں میں ہزاروں افراد ڈینگی سے متاثر ہوئے ہیں جبکہ ڈاکٹر سمیت 25 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔
جولائی 2023 میں ڈبلیو ایچ او نے کہا تھا کہ عالمی حدت (گلوبل وارمنگ) سے نہ صرف ڈینگی وبا کا دورانیہ بڑھ سکتا ہے بلکہ اس سے دنیا کی بڑی آبادی متاثرہوسکتی ہے۔ کوئی 15 برس قبل ماہرین نے یہ کہا تھا کہ گرمی بڑھنے سے مچھر دیگر علاقوں تک پھیلیں گے جس سے ملیریا، ڈینگی اور چکن گونیا کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او سے وابستہ ڈاکٹر رامن ولیودن نے کہا تھا کہ اگریہ سلسلہ جاری رہا تو دنیا کی نصف آبادی پرمشتمل 129 ممالک تک اس کی وبا پھیل سکتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ہرسال 10 سے 40 کروڑ افراد ڈینگی سے متاثر ہورہے ہیں اور صرف امریکی براعظموں میں سالانہ ایک لاکھ سے زائد افراد موت کے منہ میں جارہے ہیں۔
عالمی ادارہ برائے صحت کے مطابق 2000 میں دنیا بھر میں ڈینگی کے 5 لاکھ مریض ریکارڈ ہوئے اور 2022 میں یہ تعداد 42 لاکھ تک جاپہنچی اور یہی وجہ ہے کہ ایشیائی اقوام بھی اس سے متاثر ہورہی ہے۔
اطلاعات کےمطابق صوبہ سندھ اور پنجاب میں ڈینگی کے مریض بڑھے ہیں اور ملیریا سے بھی ایک موت کے شواہد ملے ہیں۔ لیکن اس وبا نے بنگلہ دیش پر قہر ڈھایا ہے۔ ملکی محکمہ صحت کے مطابق اس سال اپریل میں ڈینگی وبا شروع ہوئی جس کا دورانیہ طویل ہوکر اب تک جاری ہے جسے سے 135,000 افراد بیمار ہوئے اور اب تک 740 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔
بھارت میں ڈین وی ٹو قسم کا ڈینگی وائرس زیادہ زیرِ گردش ہے جس نے بطورِ خاص کولکتہ کو نشانہ بنایا ہے۔ اس شہر میں چند دنوں میں ہزاروں افراد ڈینگی سے متاثر ہوئے ہیں جبکہ ڈاکٹر سمیت 25 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔