سائفر کیس عمران خان کی درخواستِ ضمانت اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت کیلیے مقرر
آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت نے عمران خان کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے سائفر کیس میں ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست ضمانت دائر کردی جسے سماعت کے لیے مقرر کردیا گیا۔
عمران خان نے اپنے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر کے ذریعے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جس میں انہوں نے عدالت سے ضمانت پر رہا کرنے کی استدعا کی۔
انہوں نے درخواست میں کہا کہ استغاثہ نے بدنیتی پر مبنی مقدمہ درج کیا اور مجھے بدنیتی سے اس من گھڑت مقدمے میں نامزد کیا ، 14 ستمبر کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت نے بے ضابطگیوں و استغاثہ کے متعدد تضادات کو مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہوئے درخواست ضمانت مسترد کردی۔
یہ بھی پڑھیں: سائفر کیس؛ عمران خان اور شاہ محمود کی ضمانت کی درخواستیں مسترد
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کی درخواست کو سماعت کے لیے مقرر کردیا ہے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس فاروق پیر کو درخواست کی سماعت کریں گے۔
یاد رہے کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت نے عمران خان کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی جانب سے تحریر کردہ فیصلے میں کہا گیا کہ ہمیں اس بات کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کہ یہ ایک ٹاپ سیکرٹ کیس ہے اور عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف ناقابل تردید شواہد کیس سے تعلق ثابت کرنے کے لیے کافی ہیں، ملزمان آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی سیکشن 5 اور 9 اور ناقابل ضمانت دفعات کے بظاہر جرم کے مرتکب ٹھہرے ہیں۔
عمران خان نے اپنے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر کے ذریعے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جس میں انہوں نے عدالت سے ضمانت پر رہا کرنے کی استدعا کی۔
انہوں نے درخواست میں کہا کہ استغاثہ نے بدنیتی پر مبنی مقدمہ درج کیا اور مجھے بدنیتی سے اس من گھڑت مقدمے میں نامزد کیا ، 14 ستمبر کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت نے بے ضابطگیوں و استغاثہ کے متعدد تضادات کو مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہوئے درخواست ضمانت مسترد کردی۔
یہ بھی پڑھیں: سائفر کیس؛ عمران خان اور شاہ محمود کی ضمانت کی درخواستیں مسترد
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کی درخواست کو سماعت کے لیے مقرر کردیا ہے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس فاروق پیر کو درخواست کی سماعت کریں گے۔
یاد رہے کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت نے عمران خان کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی جانب سے تحریر کردہ فیصلے میں کہا گیا کہ ہمیں اس بات کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کہ یہ ایک ٹاپ سیکرٹ کیس ہے اور عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف ناقابل تردید شواہد کیس سے تعلق ثابت کرنے کے لیے کافی ہیں، ملزمان آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی سیکشن 5 اور 9 اور ناقابل ضمانت دفعات کے بظاہر جرم کے مرتکب ٹھہرے ہیں۔