کپاس کی پیداوار میں 80 فیصد اضافہ ریکارڈ
15ستمبر تک ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں 8لاکھ 93ہزار روئی کی گانٹھوں کے مساوی پھٹی پہنچی ہے، احسان الحق
سفید مکھی کے شدید حملے کے باوجود 15ستمبر 2023 تک کپاس کی پیداوار میں 80فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
چئیرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ایکسپریس کو بتایا کہ پی سی جی اے کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد وشمار کے مطابق 15ستمبر 2023 تک پنجاب کی جننگ فیکٹریوں میں 53فیصد کے اضافے سے 15لاکھ 35ہزار گانٹھوں جبکہ سندھ میں 115فیصد کے اضافے سے 23لاکھ 89ہزار گانٹھوں کی ترسیل ہوئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 15ستمبر تک ٹیکسٹائل ملوں کی جانب سے 33لاکھ 12ہزار روئی کی گانٹھوں کی خریداری کی گئی جبکہ 2لاکھ 27ہزار روئی کی گانٹھیں ایک غیر ملکی فرم نے خریدی ہیں، اس کے علاوہ جننگ فیکٹریوں کے پاس 4لاکھ 182 روئی کی گانٹھیں فروخت کے لیے دستیاب ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ یکم سے 15ستمبر تک ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں 8لاکھ 93ہزار روئی کی گانٹھوں کے مساوی پھٹی پہنچی ہے جو توقعات سے انتہائی کم ہے۔
انہوں نے توقع ظاہر کی کہ پندرہ روز کے دوران کم از کم 11لاکھ گانٹھوں کے مساوی پھٹی جننگ فیکٹریوں میں پہنچے گی لیکن بیشتر کاٹن زونز میں سفید مکھی کے شدید حملے کے باعث کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں کمی کے بھی خدشات ہیں۔
15ستمبر تک ملک میں کپاس کی سب سے زیادہ 3لاکھ 3ہزار گانٹھیں سندھ کے ضلع سانگھڑ کی جننگ فیکٹریوں میں پہنچی ہیں جو پاکستان کی مجموعی پیداوار کا 33فیصد ہے۔
انہوں نے کہا کہ سانگھڑ کی جننگ فیکٹریوں میں بڑی مقدار میں کپاس کے پہنچنے کی وجہ ملحقہ اضلاع بدین، ٹھٹھہ، میرپور ساکرو اور عمر کوٹ میں جننگ فیکٹریوں کا نہ ہونا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ رواں سال پنجاب میں حکومتی سطح پر ابتدائی طور پر تقریباً 48لاکھ ایکڑ رقبے پر کپاس کی کاشت کا دعویٰ کیا گیا تھا، لیکن پنجاب حکومت کے "ایگریکلچر کراپ رپورٹنگ سروسز" کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے اپنا نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا ہے کہ ان کے محکمے کی جانب سے دو بار جدید سسٹم "جیو گرافیکل انفارمیشن سسٹم" کے ذریعے پنجاب بھر میں کپاس کی کاشت کا ڈیٹا جمع کیا گیا جو صرف 35لاکھ ایکڑ ہے۔
جبکہ اطلاعات کے مطابق حکومت پنجاب نے سپارکو کے ذریعے بھی کپاس کی کاشت کا ڈیٹا جمع کروایا لیکن اس کی رپورٹ آج تک جاری نہیں کی گئی ، اس لیے 15ستمبر تک پنجاب میں آنے والی کپاس کی پیداوار 35لاکھ ایکڑ سے ہی مطابقت رکھتی ہے جس سے خدشہ ہے کہ رواں سال پاکستان میں کپاس کی مجموعی پیداوار 85لاکھ گانٹھوں کے لگ بھگ ہو سکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ امریکی زرعی ادارے"یو ایس ڈی اے" نے بھی اپنی تازہ ترین رپورٹ میں رواں سال پاکستان میں کپاس کی مجموعی پیداوار کا حجم 83لاکھ ہونے کی رپورٹ جاری کی ہے۔
چئیرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ایکسپریس کو بتایا کہ پی سی جی اے کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد وشمار کے مطابق 15ستمبر 2023 تک پنجاب کی جننگ فیکٹریوں میں 53فیصد کے اضافے سے 15لاکھ 35ہزار گانٹھوں جبکہ سندھ میں 115فیصد کے اضافے سے 23لاکھ 89ہزار گانٹھوں کی ترسیل ہوئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 15ستمبر تک ٹیکسٹائل ملوں کی جانب سے 33لاکھ 12ہزار روئی کی گانٹھوں کی خریداری کی گئی جبکہ 2لاکھ 27ہزار روئی کی گانٹھیں ایک غیر ملکی فرم نے خریدی ہیں، اس کے علاوہ جننگ فیکٹریوں کے پاس 4لاکھ 182 روئی کی گانٹھیں فروخت کے لیے دستیاب ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ یکم سے 15ستمبر تک ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں 8لاکھ 93ہزار روئی کی گانٹھوں کے مساوی پھٹی پہنچی ہے جو توقعات سے انتہائی کم ہے۔
انہوں نے توقع ظاہر کی کہ پندرہ روز کے دوران کم از کم 11لاکھ گانٹھوں کے مساوی پھٹی جننگ فیکٹریوں میں پہنچے گی لیکن بیشتر کاٹن زونز میں سفید مکھی کے شدید حملے کے باعث کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں کمی کے بھی خدشات ہیں۔
15ستمبر تک ملک میں کپاس کی سب سے زیادہ 3لاکھ 3ہزار گانٹھیں سندھ کے ضلع سانگھڑ کی جننگ فیکٹریوں میں پہنچی ہیں جو پاکستان کی مجموعی پیداوار کا 33فیصد ہے۔
انہوں نے کہا کہ سانگھڑ کی جننگ فیکٹریوں میں بڑی مقدار میں کپاس کے پہنچنے کی وجہ ملحقہ اضلاع بدین، ٹھٹھہ، میرپور ساکرو اور عمر کوٹ میں جننگ فیکٹریوں کا نہ ہونا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ رواں سال پنجاب میں حکومتی سطح پر ابتدائی طور پر تقریباً 48لاکھ ایکڑ رقبے پر کپاس کی کاشت کا دعویٰ کیا گیا تھا، لیکن پنجاب حکومت کے "ایگریکلچر کراپ رپورٹنگ سروسز" کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے اپنا نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا ہے کہ ان کے محکمے کی جانب سے دو بار جدید سسٹم "جیو گرافیکل انفارمیشن سسٹم" کے ذریعے پنجاب بھر میں کپاس کی کاشت کا ڈیٹا جمع کیا گیا جو صرف 35لاکھ ایکڑ ہے۔
جبکہ اطلاعات کے مطابق حکومت پنجاب نے سپارکو کے ذریعے بھی کپاس کی کاشت کا ڈیٹا جمع کروایا لیکن اس کی رپورٹ آج تک جاری نہیں کی گئی ، اس لیے 15ستمبر تک پنجاب میں آنے والی کپاس کی پیداوار 35لاکھ ایکڑ سے ہی مطابقت رکھتی ہے جس سے خدشہ ہے کہ رواں سال پاکستان میں کپاس کی مجموعی پیداوار 85لاکھ گانٹھوں کے لگ بھگ ہو سکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ امریکی زرعی ادارے"یو ایس ڈی اے" نے بھی اپنی تازہ ترین رپورٹ میں رواں سال پاکستان میں کپاس کی مجموعی پیداوار کا حجم 83لاکھ ہونے کی رپورٹ جاری کی ہے۔