شہر میں پانی کا شدید بحران ٹینکر مافیا کی چاندی ہوگئی

ناغہ سسٹم کے بعد آنے والاپانی والو مین اور سپرنٹنڈنٹ انجینئرز ملی بھگت سے صنعتی علاقوں کو فراہم کردیتے ہیں، ذرائع

نارتھ کراچی، نیو کراچی، بفرزون، سرجانی ٹائون، گلشن،کریم آباد، اورنگی، گارڈن،کورنگی، برنس روڈ، کھارادر،محمود آباد،کلفٹن اور ڈیفنس سمیت دیگر علاقے شدید متاثر۔ فوٹو: فائل

واٹر بورڈ کے کرپٹ ، نااہل اور سفارشی افسران نے شہر کو کربلا میں تبدیل کر دیا، شہر میں پانی کا بدترین بحران ہو گیا ہے جبکہ شہری پانی کی بوند بوند کو ترس گئے۔

واٹر ٹینکر مافیا سے جب چاہیں پانی خریدا جا سکتا ہے اور انھیں ملنے والے پانی کے بارے میں کوئی پوچھنے والا نہیں، واٹر بورڈ کے رشوت خور افسران اور ٹینکر مافیا مل کر شہریوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں، ناغہ سسٹم کے بعد آنے والا پانی واٹر بورڈ کے والو مین اور سپرنٹنڈنٹ انجینئرز ملی بھگت سے صنعتی علاقوں میں سپلائی کر دیتے ہیں جہاں سے بھاری معاوضہ وصول کر کے پانی کے حق داروں کو محروم کر دیتے ہیں ، شہریوں کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ منتخب نمائندے بھی واٹر بورڈ کے نااہل افسران کے سامنے بے بس ہیں یا وہ اس معاملے سے خودکو الگ رکھنا چاہتے ہیں، ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے کراچی میں پانی کے بحران کا ازخود نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔

تفصیلات کے مطابق شہر قائد کو حب ڈیم سے ملنے والا پانی بند ہونے کے بعد واٹر بورڈ کی جانب سے شہر میں ناغہ سسٹم رائج کیا گیا اور شہر بھر میں پانی کی منصفانہ تقسیم کے بلند و بانگ دعوے کیے گئے ،ناغہ سسٹم کے باوجود واٹر بورڈ کا عملہ شہر بھر میں فراہی آپ کی منصفانہ تقسیم میں ناکام رہا بلکہ بھاری رشوت کے عوض شہریوں کے حصے کا پانی غیر قانونی ہائیڈرنٹس اور صنعتی علاقوں میں فروخت کررہاہے ، شہری رات رات بھر پانی کے انتظار میں جاگتے ہیں اور بالآخر ناغہ سسٹم کے بعد آنے والا پانی ان کے گھروں تک پہنچنے سے قبل ہی بند کر دیا جاتا ہے۔


واٹر بورڈ کے کرپٹ ، نااہل اور سفارشی افسران کی جانب سے شہریوں کے حصے کا پانی فروخت کیے جانے پر شہر بھر میں پانی کا بحران بدترین شکل اختیار کر گیا ہے جس کے باعث نارتھ کراچی ، نیو کراچی ، شادمان ٹاؤن ، بفرزون ، نارتھ ناظم آباد ، فیڈرل بی ایریا ، سرجانی ٹاؤن ، گلشن اقبال ، کریم آباد ، لیاقت آباد ، شریف آباد ، غریب آباد ، تین ہٹی ، مارٹن کوارٹرز ، پاک کالونی ، سائٹ ، اورنگی ٹاؤن ، گارڈن ، رامسوامی ، رنچھوڑ لائن ، بلدیہ ٹاؤن ، کیماڑی ، موچکو ، مواچھ گوٹھ ، کورنگی ، لانڈھی ، قائد آباد ، شاہ فیصل کالونی ، ملیر ، جعفر طیار سوسائٹی ، گلشن حدید ، سہراب گوٹھ ، گلستان جوہر ، بہادر آباد ، پی آئی بی کالونی ، برنس روڈ ، کھارادر ، قیوم آباد ، بلوچ کالونی ، محمود آباد ، کالا پل ، کلفٹن اور ڈیفنس میں پانی کی شدید قلت ہوگئی ہے اور شہریوں کو اپنی ضروریات پوری کرنے کیلیے کم سے کم 2 ہزار سے 3 ہزار روپے تک کا واٹر ٹینکر خریدنا پڑ رہا ہے جو ان کی آمدنی پر ایک اضافی بوجھ ہے۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شہر بھر میں پانی کے منصوعی بحران کے حل اور شہریوں کو پانی کی فراہمی یقینی بنانے والا کوئی نہیں ہے، شہر کو اون کرنے کے دعویدار تو سبھی سیاسی جماعتیں ہیں تاہم شہریوں کو پانی کے بحران سے چھٹکارا دلانے میں کوئی اپنا کردار ادا کرنے سے گریز کررہی ہیں جس کا خمیازہ شہریوں کو پانی کے بدترین بحران کی صورت میں برداشت کرنا پڑ رہا ہے ،شہر میں پانی کو بدترین بحران میں مبتلا کرنے والے افسران کی سفاکی اور بے رحمی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ نارتھ کراچی کے عوام کئی ہفتوں سے پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ واٹربورڈ کے افسران نے اس علاقے میں پانی فراہم نہ کرنے کا حلف لے لیا ہے۔

اس سلسلے میں علاقے کے مکینوں نے جب سپرنٹنڈنٹ انجینئر شاہد سے رابطہ کیا تو اس نے اپنی بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس علاقے میں پانی کے بحران کا واحد ذمے دار ڈی ایم ڈی ٹیکنیکل سروسز نجم عالم ہے جس کے حکم پر علاقے کا پانی ہائیڈرنٹ مافیا کو فراہم کیا جارہا ہے، مکینوں کا کہنا ہے کہ جس علاقے کے گھروں میں پانی نہیں آرہا ہے اس علاقے میں ہائیڈرنٹس میں24 گھنٹے کس طریقے سے پانی آرہا ہے اور علاقے کے مکین اپنے حصے کا پانی مہنگے داموں خریدنے پر مجبور ہیں۔
Load Next Story