پنیر کھانا دماغی صحت کے لیے بہتر ہوسکتا ہے تحقیق
جاپانی سائنس دانوں نے 65 برس سے زیادہ عمر کے 1504 افراد کی صحت اور کھانے کی عادات کا معائنہ کیا
وقت کے ساتھ دماغ کی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے فعال رہنے، صحت مند غذا کا استعمال اور تمباکو نوشی سے اجتناب کرنا ڈاکٹروں کی جانب سے دی جانے والی تجاویز میں سب سے اہم ہوتی ہیں۔ لیکن سائنس دانوں نے ایک ایسی غذا کا سراغ لگایا ہے جو دماغی صحت کے لیے فائدہ مند ہوسکتی ہے۔
جاپان کے شہر اوبو میں قائم نیشنل سینٹر فار جیریئٹرکس اینڈ جیرونٹولوجی کے محققین نے 65 برس سے زیادہ عمر کے 1500 سے زائد افراد کی صحت اور کھانے کی عادات کا معائنہ کیا۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ وہ افراد جن کی غذا مستقل بنیادوں پر پنیر پر مشتمل تھی انہوں نے دماغ کے ایک ٹیسٹ میں بہتر اسکور کیا تھا۔
سائنس دانوں کے مطابق تحقیق کے نتائج یہ بتاتے ہیں وہ لوگ جو پنیر کھاتے تھے ان کے دماغ کمزور ہونے کے خطرات کم تھے۔پنیر میں ممکنہ طور ایسے اجزا موجود ہو سکتے ہیں جو دماغ کی کارکردگی کو بہتر کریں لیکن تحقیق کے نتائج کی تصدیق کے لیے مزید مطالعوں کی ضرورت ہے۔
دماغی صحت کو لاحق خطرات کم کرنے کے لیے ماہرین صحت معتدل وزن، شراب نوشی سے اجتناب اور بلڈ پریشر کو قابو رکھنے کی تجویز دیتے ہیں۔لیکن اس تحقیق کے محققین نے یہ بات واضح کی کہ ماضی کے مطالعوں میں بتایا گیا ہے کہ جسمانی سرگرمی، بحیرہ روم کی غذا اور ڈیری غذا کی کھپت دماغی صحت کے خراب ہونے میں تاخیر کر سکتی ہیں یا بچا سکتی ہیں۔
جبکہ دیگر مطالعوں میں یہ بتایا گیا تھا کہ سویا بین سے بنی اشیا، سبزیوں، سمندری گھاس، دودھ اور اس سے بنی اشیا خطرات کو کم کرتی ہیں۔
دماغی صحت اور ڈیری اشیا کے درمیان تعلق جاننے کے لیے محققین کی ٹیم نے ٹوکیو میں 65 برس سے زیادہ کے 1504 افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا۔ ان لوگوں سے ان کی غذائی عادات اور صحت کے متعلق سوالات پوچھے گئے۔
ڈیٹا کے مطابق تحقیق میں شریک تقریباً 80 فی صد افراد کی غذا میں پنیر شامل تھا۔ 27.6 فی صد لوگ روزانہ پنیر کھاتے تھے، 23.7 افراد ہر دو دنوں میں جبکہ 29.7 فی صد افراد ہفتے میں ایک یا دو بار پنیر کھاتے تھے۔
دماغ کا ٹیسٹ لیے جانے پر وہ افراد جو پنیر کھاتے تھے انہوں نے اوسطاً 28 پوائنٹ جبکہ جو پنیر نہیں کھاتے تھے انہوں نے 27 پوائنٹ اسکور کیے۔
جاپان کے شہر اوبو میں قائم نیشنل سینٹر فار جیریئٹرکس اینڈ جیرونٹولوجی کے محققین نے 65 برس سے زیادہ عمر کے 1500 سے زائد افراد کی صحت اور کھانے کی عادات کا معائنہ کیا۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ وہ افراد جن کی غذا مستقل بنیادوں پر پنیر پر مشتمل تھی انہوں نے دماغ کے ایک ٹیسٹ میں بہتر اسکور کیا تھا۔
سائنس دانوں کے مطابق تحقیق کے نتائج یہ بتاتے ہیں وہ لوگ جو پنیر کھاتے تھے ان کے دماغ کمزور ہونے کے خطرات کم تھے۔پنیر میں ممکنہ طور ایسے اجزا موجود ہو سکتے ہیں جو دماغ کی کارکردگی کو بہتر کریں لیکن تحقیق کے نتائج کی تصدیق کے لیے مزید مطالعوں کی ضرورت ہے۔
دماغی صحت کو لاحق خطرات کم کرنے کے لیے ماہرین صحت معتدل وزن، شراب نوشی سے اجتناب اور بلڈ پریشر کو قابو رکھنے کی تجویز دیتے ہیں۔لیکن اس تحقیق کے محققین نے یہ بات واضح کی کہ ماضی کے مطالعوں میں بتایا گیا ہے کہ جسمانی سرگرمی، بحیرہ روم کی غذا اور ڈیری غذا کی کھپت دماغی صحت کے خراب ہونے میں تاخیر کر سکتی ہیں یا بچا سکتی ہیں۔
جبکہ دیگر مطالعوں میں یہ بتایا گیا تھا کہ سویا بین سے بنی اشیا، سبزیوں، سمندری گھاس، دودھ اور اس سے بنی اشیا خطرات کو کم کرتی ہیں۔
دماغی صحت اور ڈیری اشیا کے درمیان تعلق جاننے کے لیے محققین کی ٹیم نے ٹوکیو میں 65 برس سے زیادہ کے 1504 افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا۔ ان لوگوں سے ان کی غذائی عادات اور صحت کے متعلق سوالات پوچھے گئے۔
ڈیٹا کے مطابق تحقیق میں شریک تقریباً 80 فی صد افراد کی غذا میں پنیر شامل تھا۔ 27.6 فی صد لوگ روزانہ پنیر کھاتے تھے، 23.7 افراد ہر دو دنوں میں جبکہ 29.7 فی صد افراد ہفتے میں ایک یا دو بار پنیر کھاتے تھے۔
دماغ کا ٹیسٹ لیے جانے پر وہ افراد جو پنیر کھاتے تھے انہوں نے اوسطاً 28 پوائنٹ جبکہ جو پنیر نہیں کھاتے تھے انہوں نے 27 پوائنٹ اسکور کیے۔