پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈار کی گمشدگی کا مقدمہ درج کرنے کا حکم
عثمان ڈار پولیس کی تحویل میں نہیں، سرکاری وکیل
سندھ ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنماء عثمان ڈار کی کراچی سے حراست میں لیے جانے کے بعد گمشدگی کیخلاف درخواست پر پولیس کو مقدمہ درج کرکے 3 اکتوبر کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی رہنماء عثمان ڈار کی کراچی سے حراست میں لیے جانے کے بعد گمشدگی کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
متعلقہ پولیس افسر نے بتایا کہ عثمان ڈار کی گمشدگی کا مقدمہ درج کرنے کے لیے درخواستگزار نے پولیس سے رجوع ہی نہیں کیا۔
درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ ہم نے پہلے دن ہی عثمان ڈار کی گمشدگی سے متعلق درخواست جمع کرادی تھی۔ سرکاری وکیل نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ درخواستگزار چاہیں تو 154 کے تحت پولیس کواپنا بیان ریکارڈ کراسکتے ہیں۔ عثمان ڈار پولیس کی تحویل میں نہیں ہے۔
درخواستگزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ نگران وزیر داخلہ حارث نواز نے ٹی وی ٹاک شو میں اعتراف کیا عثمان ڈار پولیس کی تحویل میں ہیں۔ اب پولیس کہتی ہے عثمان ڈار کو حراست میں نہیں لیا گیا۔
عدالت نے پولیس کو عثمان ڈار کی گمشدگی کا مقدمہ درج کرکے 3 اکتوبر تک رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی رہنماء عثمان ڈار کی کراچی سے حراست میں لیے جانے کے بعد گمشدگی کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
متعلقہ پولیس افسر نے بتایا کہ عثمان ڈار کی گمشدگی کا مقدمہ درج کرنے کے لیے درخواستگزار نے پولیس سے رجوع ہی نہیں کیا۔
درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ ہم نے پہلے دن ہی عثمان ڈار کی گمشدگی سے متعلق درخواست جمع کرادی تھی۔ سرکاری وکیل نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ درخواستگزار چاہیں تو 154 کے تحت پولیس کواپنا بیان ریکارڈ کراسکتے ہیں۔ عثمان ڈار پولیس کی تحویل میں نہیں ہے۔
درخواستگزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ نگران وزیر داخلہ حارث نواز نے ٹی وی ٹاک شو میں اعتراف کیا عثمان ڈار پولیس کی تحویل میں ہیں۔ اب پولیس کہتی ہے عثمان ڈار کو حراست میں نہیں لیا گیا۔
عدالت نے پولیس کو عثمان ڈار کی گمشدگی کا مقدمہ درج کرکے 3 اکتوبر تک رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔