الیکشن کمیشن کا جنوری میں عام انتخابات کرانے کا اعلان
حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرست 27 ستمبر کو جب کہ اعتراضات اور تجاویز کے بعد حتمی فہرست 30 نومبر کو جاری کی جائے گی
الیکشن کمیشن نے جنوری کے آخری ہفتے میں عام انتخابات کرانے کا اعلان کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ عام انتخابات جنوری دو ہزارچوبیس کے آخری ہفتے میں کرائے جائیں گے۔
اجلاس کے بعد الیکشن کمیشن نے اپنے جاری کردہ مراسلے میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں کے کام کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ حلقہ بندیوں کی ابتددائی فہرست 27 ستمبر کو جاری کردی جائے گی جس کے بعد اس ابتدائی فہرست پر اعتراضات اور تجاویز کی سماعت کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: اگر 2018 کی طرز پر انتخابات ہوئے تو سخت مزاحمت ہوگی، جے یو آئی
الیکشن کمیشن کے مطابق سماعت کے بعد 30 نومبر کو حلقہ بندیوں کی حتمی فہرست جاری کردی جائے گی بعدازاں 54 دن کے الیکشن پروگرام کے بعد جنوری 2024ء کے آخری ہفتے میں عام انتخابا کرادیے جائیں گے۔
دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن، ایم کیو ایم، جے یو آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں نے الیکشن کمیشن کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف نے اعلان پر آئینی اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے تک کسی بھی الیکشن کی تاریخ کو نہیں مانیں گے۔
مسلم لیگ ن
مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے اعلان کے بعد اب بے یقینی کا خاتمہ ہوگا، الیکشن کمیشن کو تجویز دی تھی کہ حلقہ بندیوں کے دورانیے کو کم کیا جاسکتا ہے، جس پر عمل کرتے ہوئے حلقہ بندیوں کو تیس نومبر تک محدود کیا گیا، اب تمام جماعتوں کو انتخابات کی تیاری کرنی چاہیے، ملک کو امن کے ساتھ الیکشنز کی بھی ضرورت ہے۔
پیپلزپارٹی
پاکستان پیپلزپارٹی کے ترجمان نے کہا کہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان خوش آئند ہے تاہم الیکشن کمیشن کو تاریخ کا واضح اعلان کرنا چاہیے۔ پی پی رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ اب غیر یقینی کی کیفیت میں بہتری آئے گی۔
جماعت اسلامی
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا کہ الیکشن کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، جماعت اسلامی انتخابات کیلیے پوری طرح سے تیار ہے۔
ایم کیو ایم
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنونیئر مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ملک میں سیاسی استحکام کیلیے شفاف الیکشن کا انعقاد ضروری ہے، نئی حکومت کیلیے سب سے بڑا چیلنج مہنگائی پر قابو پانا ہوگا۔
پی ٹی آئی
پاکستان تحریک انصاف نے فیصلے پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ 'الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات کی تاریخ کے بجائے مہینے کا اعلان باعث حیرت ہے، آئین نوے دن میں الیکشن کا کہتا ہے جبکہ جنوری کی کوئی بھی تاریخ نوے دن سے باہر ہوگی۔ سپریم کورٹ کی جانب سے حتمی فیصلے تک کسی بھی تاریخ کو قبول کرنا ممکن نہیں ہے۔
نگراں وزیر اطلاعات
نگراں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ جنوری کے آخری ہفتے میں انتخابات ہوں گے، اس اعلان کے ساتھ افواہیں پھیلانے والوں کو شدید مایوسی کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ ایسے عناصر افواہیں پھیلا رہے تھے کہ نگراں حکومت لمبے عرصے کیلیے آئی ہے۔
نگراں وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہمیں بہت خوشی ہے کہ ملکی آئین کے تحت انتخابات ہوں گے اور سیاسی استحکام میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت ملک کو منتخب نمائندے چلائیں گے، تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابی مہم کیلیے 54 دن دیے جائیں گے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ عام انتخابات جنوری دو ہزارچوبیس کے آخری ہفتے میں کرائے جائیں گے۔
اجلاس کے بعد الیکشن کمیشن نے اپنے جاری کردہ مراسلے میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں کے کام کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ حلقہ بندیوں کی ابتددائی فہرست 27 ستمبر کو جاری کردی جائے گی جس کے بعد اس ابتدائی فہرست پر اعتراضات اور تجاویز کی سماعت کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: اگر 2018 کی طرز پر انتخابات ہوئے تو سخت مزاحمت ہوگی، جے یو آئی
الیکشن کمیشن کے مطابق سماعت کے بعد 30 نومبر کو حلقہ بندیوں کی حتمی فہرست جاری کردی جائے گی بعدازاں 54 دن کے الیکشن پروگرام کے بعد جنوری 2024ء کے آخری ہفتے میں عام انتخابا کرادیے جائیں گے۔
دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن، ایم کیو ایم، جے یو آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں نے الیکشن کمیشن کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف نے اعلان پر آئینی اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے تک کسی بھی الیکشن کی تاریخ کو نہیں مانیں گے۔
مسلم لیگ ن
مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے اعلان کے بعد اب بے یقینی کا خاتمہ ہوگا، الیکشن کمیشن کو تجویز دی تھی کہ حلقہ بندیوں کے دورانیے کو کم کیا جاسکتا ہے، جس پر عمل کرتے ہوئے حلقہ بندیوں کو تیس نومبر تک محدود کیا گیا، اب تمام جماعتوں کو انتخابات کی تیاری کرنی چاہیے، ملک کو امن کے ساتھ الیکشنز کی بھی ضرورت ہے۔
پیپلزپارٹی
پاکستان پیپلزپارٹی کے ترجمان نے کہا کہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان خوش آئند ہے تاہم الیکشن کمیشن کو تاریخ کا واضح اعلان کرنا چاہیے۔ پی پی رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ اب غیر یقینی کی کیفیت میں بہتری آئے گی۔
جماعت اسلامی
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا کہ الیکشن کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، جماعت اسلامی انتخابات کیلیے پوری طرح سے تیار ہے۔
ایم کیو ایم
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنونیئر مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ملک میں سیاسی استحکام کیلیے شفاف الیکشن کا انعقاد ضروری ہے، نئی حکومت کیلیے سب سے بڑا چیلنج مہنگائی پر قابو پانا ہوگا۔
پی ٹی آئی
پاکستان تحریک انصاف نے فیصلے پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ 'الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات کی تاریخ کے بجائے مہینے کا اعلان باعث حیرت ہے، آئین نوے دن میں الیکشن کا کہتا ہے جبکہ جنوری کی کوئی بھی تاریخ نوے دن سے باہر ہوگی۔ سپریم کورٹ کی جانب سے حتمی فیصلے تک کسی بھی تاریخ کو قبول کرنا ممکن نہیں ہے۔
نگراں وزیر اطلاعات
نگراں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ جنوری کے آخری ہفتے میں انتخابات ہوں گے، اس اعلان کے ساتھ افواہیں پھیلانے والوں کو شدید مایوسی کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ ایسے عناصر افواہیں پھیلا رہے تھے کہ نگراں حکومت لمبے عرصے کیلیے آئی ہے۔
نگراں وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہمیں بہت خوشی ہے کہ ملکی آئین کے تحت انتخابات ہوں گے اور سیاسی استحکام میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت ملک کو منتخب نمائندے چلائیں گے، تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابی مہم کیلیے 54 دن دیے جائیں گے۔