غداری کیس وزارت داخلہ نے ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ عدالت میں پیش کردی

237 صفحات پر مشتمل ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ میں 24 گواہوں کی شہادتیں موجود ہیں۔

خصوصی عدالت نے گزشتہ سماعت میں ہدایت کی تھی کہ ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ وکلائے صفائی کو فراہم کرنے کا حکم دیا تھا فوٹو: فائل

وزارت داخلہ نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کے مقدمے کے حوالے سے ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ خصوصی عدالت میں پیش کردی ہے۔

جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں 3 فاضل ججز پر مشتمل خصوصی عدالت سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی سماعت کررہی ہے، سماعت کے آغاز پر وزارت داخلہ کی جانب سے جوائنٹ سیکریٹری داخلہ چوہدری مبارک نے ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ وکیل استغاثہ اکرم شیخ کے حوالے کی، جنہوں نے رپورٹ عدالت نے پیش کردی۔


ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ 237 صفحات پر مشتمل ہے، رپورٹ کے مطابق مقدمے سے متعلق 125 صفحات پر مشتمل دستاویزات قبضے میں لی گئیں۔ رپورٹ میں 94 صفحات پر مشتمل24 گواہوں کی شہادتیں موجود ہیں اس کے علاوہ اس میں 6 صفحات پر مشتمل شہادتوں کا خلاصہ شامل ہے۔ ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ 237 صفحات پر مشتمل ہے۔ تحقیقاتی رپورٹ میں مشرف کے تین نومبر کے اقدام میں شریک ساتھیوں ‏‫سابق گورنر پنجاب لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ خالد مقبول ، گورنر سندھ عشرت العباد ، شریف الدین پیرزادہ اور ملک قیوم نے شرکت جرم سے انکار کیا ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2 نومبر2007 کو کابینہ کی کوئی میٹنگ نہیں ہوئی تھی. ۔سماعت کے دوران وکیل استغاثہ اکرم شیخ نے 10 گواہان کی فہرست پیش کی۔ وکلا صفائی نے سیکریٹری داخلہ کا نام گواہوں میں شامل کرنے پراصرار کیا۔ جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیئے کہ پہلا بیان سیکریٹری داخلہ کاریکارڈ ہو گا، سیکریٹری داخلہ پیش نہ ہوئے تو مقدمہ ختم بھی ہوسکتا ہے۔

واضح رہے کہ خصوصی عدالت نے گزشتہ سماعت میں ہدایت کی تھی کہ ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ وکلائے صفائی کو فراہم کرنے کا حکم دیا تھا۔
Load Next Story