برطانیہ 8 سالہ بچی کو زندگی بھر دواؤں سے نجات دینے والا ٹرانسپلانٹ کامیاب
یہ ٹرانسپلانٹ اس لیے ممکن ہوا کیونکہ اسٹیم سیل ٹرانسپلانٹ اور گردہ ایک ہی عطیہ دہندہ سے آیا ہے جو کہ بچی کی ماں ہے
برطانیہ میں پہلی بار اسٹیم سیل ٹرانسپلانٹ کی بدولت ایک آٹھ سالہ بچی نے زندگی بھر ادویات لینے سے چھٹکارا پالیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 8 سالہ ادیتی شنکر میں گردے کا ٹرانسپلانٹ کیا گیا تھا تاہم اس کا مدافعتی نظام اسے مسترد کررہا تھا۔ اور نظام کی غیر فعالی کیلئے بچی کو زندگی بھر دوائیں لینا ضروری تھیں۔
معالجین نے پی اے نیوز کو بتایا کہ ادیتی شنکر کے مدافعتی نظام کو اسٹیم سیل ٹرانسپلانٹ کے بعد دوبارہ نئے سرے سے پروگرام کیا گیا تھا اور اس کے نتیجے میں اس کے جسم نے نئے گردے کو اپنا ہی گردہ تسلیم کر لیا۔
معالجین نے بتایا کہ یہ اس لیے ممکن ہوا کیونکہ اسٹیم سیل ٹرانسپلانٹ اور گردہ ایک ہی عطیہ دہندہ سے آیا ہے اور وہ ہے ادیتی کی ماں۔ اب نیا گردہ بغیر دوائیوں کے کام کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ ٹرانسپلانٹ سرجری کے بعد اکثر اوقات امیونوسوپریسنٹس دوائیں دی جاتی ہیں جو مدافعتی نظام کی فعالیت کو کم کرنے کا کام کرتی ہیں جس سے دیگر پیچیدگیوں کے علاوہ انفیکشن کا خطرہ بھی زیادہ ہوجاتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 8 سالہ ادیتی شنکر میں گردے کا ٹرانسپلانٹ کیا گیا تھا تاہم اس کا مدافعتی نظام اسے مسترد کررہا تھا۔ اور نظام کی غیر فعالی کیلئے بچی کو زندگی بھر دوائیں لینا ضروری تھیں۔
معالجین نے پی اے نیوز کو بتایا کہ ادیتی شنکر کے مدافعتی نظام کو اسٹیم سیل ٹرانسپلانٹ کے بعد دوبارہ نئے سرے سے پروگرام کیا گیا تھا اور اس کے نتیجے میں اس کے جسم نے نئے گردے کو اپنا ہی گردہ تسلیم کر لیا۔
معالجین نے بتایا کہ یہ اس لیے ممکن ہوا کیونکہ اسٹیم سیل ٹرانسپلانٹ اور گردہ ایک ہی عطیہ دہندہ سے آیا ہے اور وہ ہے ادیتی کی ماں۔ اب نیا گردہ بغیر دوائیوں کے کام کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ ٹرانسپلانٹ سرجری کے بعد اکثر اوقات امیونوسوپریسنٹس دوائیں دی جاتی ہیں جو مدافعتی نظام کی فعالیت کو کم کرنے کا کام کرتی ہیں جس سے دیگر پیچیدگیوں کے علاوہ انفیکشن کا خطرہ بھی زیادہ ہوجاتا ہے۔