حسابات کی تفصیلات نہ دینے پر میڈ اس کیخلاف کیا کارروائی ہوئی سپریم کورٹ

کون تھے جنھوںنے کارروائی نہیںکی؟ایجنسی کی وصولی سواارب سے زیادہ،ٹیکس ادائیگی صرف 25ہزارہے،جسٹس جواد

کون تھے جنھوںنے کارروائی نہیںکی؟ایجنسی کی وصولی سواارب سے زیادہ،ٹیکس ادائیگی صرف 25ہزارہے،جسٹس جواد،مکمل تفصیلات پیش کرنیکاحکم۔ فوٹو: فائل

صحافیوں میں مبینہ طور پر رقوم کی تقسیم کے خلاف اور میڈیا کمیشن کی تشکیل کیلیے دائر پٹیشن کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے آبزرویشن دی ہے۔

اٹھارویں ترمیم کے بعد عدالت آئین کی روشنی میں اس بات کا جائزہ لے گی کہ کیا وفاقی حکومت کے پاس وزارت اطلاعات رکھنے کاجواز ہے یانہیں؟

جسٹس جواد ایس خواجہ اورجسٹس خلجی عارف حسین پر مشتمل خصوصی بینچ نے اشتہاری ایجنسی میڈاس پرائیویٹ لمیٹڈکے چیف ایگزیکٹوکوعدالت میں پیش کرنے کیلیے وزارت داخلہ کوحکم جاری کرنے سے متعلق پنجاب حکومت کی استدعا مسترد کردی ہے اورہدایت کی ہے کہ اس کیلیے متعلقہ فورم سے رجوع کیاجائے۔

عدالت نے میڈاس پرائیویٹ لمیٹڈکی نامکمل آڈٹ رپورٹ پیش کرنے پر سوالات اٹھائے اورمکمل تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی ۔سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن نے میڈاس پرائیویٹ لمیٹڈکے آڈٹ اکائونٹ کی تفصیل پیش کی جس میں2011اور2012کی تفصیل موجودنہیں تھی ۔

عدالت نے سوال اٹھایا کہ 2010 میں ایجنسی کی وصولی63کروڑ20لاکھ سے بڑھ کر ایک ارب سے زیادہ ہوگئی ہے لیکن اس کی تفصیل نہیں دی گئی۔ڈپٹی رجسٹرار سیکیورٹیز اینڈایکسچینج کمیشن آصف مظفر شیخ نے بتایاکہ میڈاس پرائیویٹ لمیٹڈسے حسابات مانگے ہیں لیکن ابھی تک مکمل تفصیل نہیںملی۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا حسابات کی تفصیل نہ دینے پر ایجنسی کے خلاف کیاکارروائی ہوئی اورکون تھے جنھوں نے کارروائی نہیںکی ۔


عدالت نے ایجنسی کی سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کی مکمل رپورٹ بھی طلب کی ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے میڈاس پرائیویٹ لمیٹڈکے وکیل یاسین آزادکے سوال پرکہاکہ عدالت انکوائری نہیں کررہی لیکن تفصیلات کودیکھنا چاہتی ہے۔وفاقی حکومت نے وزارت اطلاعات کی بجٹ رپورٹ جمع کرادی ۔

درخواست گزارحامد میر نے بتایاکہ ایک اخبارکے ایڈیٹر نے کالم میں لکھاہے کہ ملک ریاض نے ایک صحافی کو دبئی میںپانچ لاکھ درہم دیے ان کانام سامنے لایاجائے۔دوسرے درخواست گزارابصار عالم نے بتایا حکومت نے ایک ارب روپے گزشتہ مالی سال کے دوران اخبارات اور اشتہاری ایجنسیوںکودیے لیکن اس کی تفصیل موجودنہیں۔جسٹس جواد نے کہا کہ اگر عدالت سے کچھ چھپایاجا رہا ہے تو اس کا مطلب یہی ہوگا کہ درخواست گزارکا موقف درست ہے۔

جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا اطلاعات تک رسائی ہر شہری کا بنیادی حق ہے،عدالت نے صرف یہ دیکھنا ہے کہ میڈیا کیلیے ضابطہ اخلاق ہوناچاہیے یا نہیں، اگر پہلے سے کوئی ضابطہ اخلاق موجود ہے تواس کا اطلاق کیسے ہوسکتا ہے۔منیر اے ملک نے کہاعدالت میڈیاکے فرائض اور حقوق کا تعین کرے۔محکمہ اطلاعات حکومت پنجاب کے نمائندے نے عدالت سے استدعا کی کہ میڈاس کا چیف ایگزیکٹواشتہاری ہے اس لیے انھیں پیش کرنے کیلیے وزارت داخلہ کو ہدایات جاری کی جائیں تاہم عدالت نے استدعا مستردکر دی۔

عدالت نے اس کیس میں ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے عادل گیلانی کی طرف سے فریق بننے کی درخواست منظورکرکے فریقین کونوٹس جاری کردیاہے جبکہ میڈاس سے ٹیکس وصولیوں کے حوالے سے ایف بی آرکی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے مکمل رپورٹ طلب کی ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ایجنسی کی وصولی سوا ارب سے زیادہ ہے جبکہ ٹیکس ادائیگی صرف پچیس ہزار روپے ہے۔میڈاس پرائیویٹ لمیٹڈکے وکیل یاسین آزاد کا کہنا تھا کہ ایجنسی کو صرف پندرہ فیصد رقم ملتی ہے باقی رقم اخبارات کو دی جاتی ہے۔عدالت نے مزید سماعت 27 ستمبرتک ملتوی کردی۔

 
Load Next Story