شہری پوسٹ آفسز پر نادرا سہولیات سے لاعلم نکلے

شناختی کارڈز کی تجدید سمیت دیگر متفرق سہولیات کراچی کے ڈاکخانوں پر بھی دستیاب ہیں

یومیہ محض 5 شہری ہی استفادہ کرتے ہیں، وقتاً فوقتاً آگاہی مہم چلاتے رہتے ہیں، نادرا حکام۔ فوٹو: فائل

نادرا سینٹرز پر لمبی قطاروں سے بیزار شہریوں کے لیے اچھی خبر، بنا قطار و انتظارقومی شناختی کارڈز کی تجدید سمیت دیگر متفرق سہولیات کراچی کے جی پی اوز سمیت دیگر ڈاکخانوں میں دستیاب ہیں۔

اکثر شہریوں کو ڈاکخانوں پر نادرا کی سہولیات کا علم نہیں ہے، جی پی اوسمیت ڈاکخانوں پر نادرا کی موجود سہولیات میں ایف آرسی اورب فارم کی سہولیات شامل نہیں ہیں، شہرمیں صدراورآئی آئی چندریگرروڈ سمیت 10ڈاکخانوں پرشہریوں کوقومی شناختی کارڈز کے حوالے سے سہولیات فراہمی کے لیے کہیں سنگل اورکہیں ڈبل کائونٹرز فعال ہیں۔

ڈاکخانوں میں قومی شناختی کارڈزکی تجدید اوردیگرمتفرق سہولیات کی فراہمی کے لیے قائم کاونٹرز نادرا کے سسٹم سے منسلک ہیں، پوسٹ آفس اور ڈاکخانوں کے کاؤنٹرز پر شناختی کارڈز کی تجدید، ازدواجی حیثیت کی تبدیلی سے استفادے کی سہولت دستیاب ہے، گمشدہ شناختی کارڈز کے متبادل کے اجرا کی سہولت بھی اس حوالے سے درکارضروری دستاویزات کے ذریعے کاؤنٹرز پر دی جارہی ہیں، گھر کے پتے کی تبدیلی، دستخط اور تصویر میں ترمیم بھی کرائی جاسکتی ہے۔


حیرت انگیز طور پر صدر کے جی پی او میں قومی شناختی کارڈزکی تجدید اور دیگرسہولیات کے لیے متعین عملے کے پاس سائلین کی تعداد انتہائی محدود دکھائی دی، جس کی بنیادی وجہ معلومات کی عدم فراہمی ہے، بیشترشہری جی پی اومیں نادرا کی سہولیات سے لاعلم نکلے۔

جی پی او کے نمائندوں کا اس حوالے سے کہناتھا کہ وہ بہت جلدعوامی سطح پرآگاہی شروع کررہے ہیں، تاکہ شہریوں کو سہولت کے بارے میں علم ہو اور وہ اس سے استفادہ کرسکیں۔

جی پی او ملازمین کے مطابق پورے دن میں 5کے لگ بھگ شہری جنھیں اس حوالے سے معلومات ہیں، وہ جی پی او انفرادی اور فیملی کے ساتھ آتے ہیں، گذشتہ کچھ عرصے کے دوران زیادہ سے زیادہ شہری جنھوں نے صدرجی پی او میں قومی شناختی کارڈز کے لیے رجوع کیا ان کی تعداد صرف 11رہی، اس کے مقابلے میں شہرمیں نادرا کے میگا سینٹرز سمیت دیگر دفاتر پر شہریوں کی لمبی قطاریں دکھائی دیتی ہے۔

اس حوالے سے نادرا حکام سے موقف لیا گیا تو ان کا کہناتھا کہ اس حوالے سے وقتافوقتا آگاہی دی جاتی ہے جبکہ ایک عام شہری تک اس معلومات کی فراہمی کویقینی بنانے کے لیے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ کے ذریعے بھی تشہیر کا سلسلہ شروع کیا جا رہا ہے۔
Load Next Story