سائٹ لمیٹڈ کے انجینئرز وافسران غیر قانونی تعمیرات پر بے بس

2004-2005میں بورڈ میں شامل بااثر صنعتکاروں نے قرارداد کے ذریعے تمام غیرقانونی تعمیرات کو قانونی تحفظ فراہم کردیا

بورڈ میں شامل صنعتکاروں کے تحفظ کے باعث تعمیرات منہدم نہیں کی جاسکتیں . فوٹو فائل

سائٹ کے صنعتی علاقے میں غیرقانونی تعمیرات کو سائٹ لمیٹڈ کے بورڈ میں شامل صنعت کاروں نے قانونی تحفظ دے رکھا ہے۔

جس کی وجہ سے نقشے اور تعمیراتی بائی لازکے خلاف کی جانے والی تعمیرات کو منہدم نہیں کیا جاسکتا۔ آتشزدگی کا شکار علی انٹرپرائزکی فیکٹری میں بھی خالی جگہ چھوڑے بغیر وال ٹو وال اسٹرکچر تعمیر کیا گیا۔

غیرقانونی طور پر گرائونڈ فلور پر دو چھتی تعمیر کرلی گئی۔ سائٹ لمیٹڈ کے ذرائع کے مطابق سائٹ کراچی میں 35سے 40فیصد فیکٹریوں میں غیرقانونی طور پر تعمیرات کی جاچکی ہیں جنہیں بورڈ کے فیصلے کے تحت پنالٹی وصول کرکے قائم رہنے کی اجازت دی گئی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ بورڈ میں شامل بااثر صنعتکاروں کے سامنے سائٹ لمیٹڈ کے انجینئرز کی ایک نہیں چلتی معائنے کیلیے فیکٹری کا رخ کرنیوالے افسران اور انجینئرزکی نوکریاں دائو پر لگ چکی ہیں۔ سائٹ لمیٹڈ کے تعمیراتی قوانین کے مطابق اراضی کا20فیصد رقبہ بغیر تعمیر کے کھلا چھوڑنا ضروی ہے اور80فیصد سے زائد رقبے پر تعمیرات غیرقانونی ہیں۔


تاہم 2004-2005میں بورڈ میں شامل بااثر صنعتکاروں نے قرارداد کے ذریعے تمام غیرقانونی تعمیرات کو قانونی تحفظ فراہم کردیا بورڈ نے فیصلہ دیا کہ تمام غیرقانونی تعمیرات پر جرمانہ عائد کرکے تعمیرات کوقائم رکھنے کی اجازت دے دی جائے یہ فیصلہ فیکٹریوں میں توسیع کے لیے جگہ کم کرنے کو جواز بناتے ہوئے دیاگیا جس کے بعد سے سائٹ کے صنعتی علاقے میں غیرقانونی تعمیرات کا سلسلہ زوروشور سے جاری ہے۔

حتیٰ کے نکاسی آب کے نالوں پر بھی فیکٹریاں تعمیر کی جاچکی ہیں جنہیں گرانے کے لیے سائٹ کے انجینئرز کو اپنی نوکریاں دائو پر لگانا ہوں گی۔ ذرائع نے بتایا کہ تمام غیرقانونی تعمیرات کو گرانے کے لیے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ذریعے اجازت لینا ہوگی جس کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔

تاہم اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے والے صوبائی وزیر صنعت عبدالرئوف صدیقی نے آتشزدگی کے واقعے کے فوری بعد سائٹ کی تمام فیکٹریوں میں غیرقانونی تعمیرات منہدم کرنے کیلیے خصوصی مہم کا فیصلہ کیا تھا صوبائی وزیر کے استعفے کے بعد ادارے کے اہل اور ایماندار افسران میں مایوسی پھیل رہی ہے جبکہ کرپٹ افسران بغلیں بجار ہے ہیں۔

 
Load Next Story