شہر میں 100 ہاؤسنگ پروجیکٹ شروع ہونگے لاکھوں افراد کو روزگار ملے گا
غیرملکی کمپنیاں تعمیراتی شعبے میں10کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گی،عالمی نمائش اگست میں منعقد کی جائیگی
ملک میں دیگر ممالک کی نسبت تعمیراتی لاگت65 فیصد کم ہے جس کی وجہ سے متعدد غیرملکی کمپنیوں نے رہائشی و تعمیراتی منصوبوں میں10 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔
کراچی میں مقامی تعمیراتی شعبے نے 4 ماہ میں تقریباً 100 نئے رہائشی منصوبے شروع کرنیکی حکمت عملی وضع کرلی ہے جس سے لاکھوں افراد کو روزگار ملے گا، یہ بات ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) کے چیئرمین محسن شیخانی نے بدھ کوسینئروائس چیئرمین سلیم پٹیل، وائس چیئرمین حنیف گوہر، حارث مٹھانی ودیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کہی، انھوں نے کہا کہ عالمی سطح پر پاکستان کے مثبت تاثر کی بحالی کے لیے ''آباد'' نے بدرایکسپو کے اشتراک سے ملکی تاریخ میں پہلی بارکراچی ایکسپو سینٹر میں بین الاقوامی نمائش منعقد کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے جو 12سے 14اگست تک منعقد کی جائے گی۔
نمائش میں ترکی، چین، اٹلی، سنگاپور، سری لنکا، متحدہ عرب امارات سمیت 17 ممالک کے تاجر شریک ہوں گے، ایکسپو میں 50 کمپنیاں شرکت کررہی ہیں اور ان میں بیشترغیرملکی کمپنیوں نے کراچی کے تعمیراتی اوررہائشی منصوبوں میں پہلے ہی10 کروڑڈالرکی سرمایہ کاری کا عندیہ دے دیا ہے اور اسی سرمائے کے ذریعے آئندہ 4 ماہ میں تقریباً 100رہائشی منصوبے شروع کیے جائیں گے،ایک سوال کے جواب میں انھوں نے بتایا کہ کم لاگت والے 5 لاکھ گھروں کے لیے قائم کردہ ورکنگ گروپ نے پالیسی مرتب کرلی ہے اور وزیراعظم کی منظوری کے بعد پالیسی کا اعلان نمائش میں متوقع ہے، کم قیمت گھروں کے خریداروں کوقرض پر صرف8 فیصد سود کی ادائیگی کرنی ہو گی جبکہ باقی ماندہ7 فیصد سود حکومت ادا کرے گی۔
انھوں نے کہا کہ حکومت کوکچی آبادی کی وزارت ختم کرکے بحالی کی وزارت قائم کرنے کی ضرورت ہے ،کچی آبادیاں ہی جرائم کی شرح میں اضافے کا باعث ہیں، انھوں نے کہا کہ آباد وزیر اعظم کے اس اقدام کی مکمل حمایت کرتی ہے اور عوام کے مفاد اور ان کی بہتری کیلیے اس منصوبے کو متعارف کرانے کیلیے آباد کا پلیٹ فارم بھی استعمال کرنے کی پیشکش کرتی ہے، ملک میں 70 لاکھ گھروں کی قلت ہے، ماضی کی حکومتوں نے لوکاسٹ ہائوسنگ کے صرف وعدے ہی کیے عملی اقدامات نہیں کیے گئے،آباد کے سینئروائس چیئرمین سلیم پٹیل نے کہا کہ پاکستان میں تعمیراتی شعبے کو تاحال اہمیت نہیں دی گئی، نمائش کے انعقاد سے اس شعبے کی اہمیت کے بارے میں درست اندازہ ہوسکے گا کیونکہ تعمیراتی صنعت کے ساتھ 100 شعبوں کی صنعتوں کی بقا جڑی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ دنیا بھر میں تعمیراتی صنعت کی جی ڈی پی میں13 فیصد کا حصہ ہے جبکہ پاکستان میں بمشکل یہ شرح3 فیصد تک محدود ہے،ملک میں ایک کروڑ20 افراد تعمیراتی صنعت سے وابستہ ہیں جبکہ قومی محصولات میں بھی اس شعبے کا اہم کردار ہے،آباد ایکسپو کے پراجیکٹ ہیڈ اور آباد کے چیئرمین سدرن حارث مٹھانی نے بتایا کہ نمائش سے تعمیراتی شعبے کو فروغ ملے گا اور صارفین کو نئے منصوبوں تک رسائی حاصل ہوگی، پاکستان بھر سے تعیراتی اور ہائوسنگ کمپنیوں کو نمائش میں مدعو کیا گیا ہے اس موقع پر وہ اپنے منصوبوں، مصنوعات اور خدمات کو اجاگر کریں گی۔
یہ نمائش پاکستان کے تعمیراتی شعبے میں پائے جانے والے امکانات کو نمایاں کرے گی، اس تین روزہ نمائش میں بلڈرز اپنے منصوبوں کومتعارف کرائیں گے،اس کے علاوہ تعمیراتی شعبے میں استعمال ہونے والی مشینری، آلات، سامان اور مصنوعات کو پیش کیا جائے گا، کراچی ایکسپوسینٹر کے ہال نمبر5 کو صرف غیرملکیوں کے مختص کیا گیا ہے جبکہ ہال4 فنشنگ میٹریل مینوفیکچررز، ہال3 شہرکے بڑے میگاپروجیکٹس کرنے والی کمپنیوں کے لیے، ہال 2 بلڈرز اینڈ ڈیولپرز جبکہ ہال ون اسٹرکچرمیٹریل اور ایس ایم ای سیکٹر کے لیے مختص کیا گیا ہے۔
کراچی میں مقامی تعمیراتی شعبے نے 4 ماہ میں تقریباً 100 نئے رہائشی منصوبے شروع کرنیکی حکمت عملی وضع کرلی ہے جس سے لاکھوں افراد کو روزگار ملے گا، یہ بات ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) کے چیئرمین محسن شیخانی نے بدھ کوسینئروائس چیئرمین سلیم پٹیل، وائس چیئرمین حنیف گوہر، حارث مٹھانی ودیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کہی، انھوں نے کہا کہ عالمی سطح پر پاکستان کے مثبت تاثر کی بحالی کے لیے ''آباد'' نے بدرایکسپو کے اشتراک سے ملکی تاریخ میں پہلی بارکراچی ایکسپو سینٹر میں بین الاقوامی نمائش منعقد کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے جو 12سے 14اگست تک منعقد کی جائے گی۔
نمائش میں ترکی، چین، اٹلی، سنگاپور، سری لنکا، متحدہ عرب امارات سمیت 17 ممالک کے تاجر شریک ہوں گے، ایکسپو میں 50 کمپنیاں شرکت کررہی ہیں اور ان میں بیشترغیرملکی کمپنیوں نے کراچی کے تعمیراتی اوررہائشی منصوبوں میں پہلے ہی10 کروڑڈالرکی سرمایہ کاری کا عندیہ دے دیا ہے اور اسی سرمائے کے ذریعے آئندہ 4 ماہ میں تقریباً 100رہائشی منصوبے شروع کیے جائیں گے،ایک سوال کے جواب میں انھوں نے بتایا کہ کم لاگت والے 5 لاکھ گھروں کے لیے قائم کردہ ورکنگ گروپ نے پالیسی مرتب کرلی ہے اور وزیراعظم کی منظوری کے بعد پالیسی کا اعلان نمائش میں متوقع ہے، کم قیمت گھروں کے خریداروں کوقرض پر صرف8 فیصد سود کی ادائیگی کرنی ہو گی جبکہ باقی ماندہ7 فیصد سود حکومت ادا کرے گی۔
انھوں نے کہا کہ حکومت کوکچی آبادی کی وزارت ختم کرکے بحالی کی وزارت قائم کرنے کی ضرورت ہے ،کچی آبادیاں ہی جرائم کی شرح میں اضافے کا باعث ہیں، انھوں نے کہا کہ آباد وزیر اعظم کے اس اقدام کی مکمل حمایت کرتی ہے اور عوام کے مفاد اور ان کی بہتری کیلیے اس منصوبے کو متعارف کرانے کیلیے آباد کا پلیٹ فارم بھی استعمال کرنے کی پیشکش کرتی ہے، ملک میں 70 لاکھ گھروں کی قلت ہے، ماضی کی حکومتوں نے لوکاسٹ ہائوسنگ کے صرف وعدے ہی کیے عملی اقدامات نہیں کیے گئے،آباد کے سینئروائس چیئرمین سلیم پٹیل نے کہا کہ پاکستان میں تعمیراتی شعبے کو تاحال اہمیت نہیں دی گئی، نمائش کے انعقاد سے اس شعبے کی اہمیت کے بارے میں درست اندازہ ہوسکے گا کیونکہ تعمیراتی صنعت کے ساتھ 100 شعبوں کی صنعتوں کی بقا جڑی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ دنیا بھر میں تعمیراتی صنعت کی جی ڈی پی میں13 فیصد کا حصہ ہے جبکہ پاکستان میں بمشکل یہ شرح3 فیصد تک محدود ہے،ملک میں ایک کروڑ20 افراد تعمیراتی صنعت سے وابستہ ہیں جبکہ قومی محصولات میں بھی اس شعبے کا اہم کردار ہے،آباد ایکسپو کے پراجیکٹ ہیڈ اور آباد کے چیئرمین سدرن حارث مٹھانی نے بتایا کہ نمائش سے تعمیراتی شعبے کو فروغ ملے گا اور صارفین کو نئے منصوبوں تک رسائی حاصل ہوگی، پاکستان بھر سے تعیراتی اور ہائوسنگ کمپنیوں کو نمائش میں مدعو کیا گیا ہے اس موقع پر وہ اپنے منصوبوں، مصنوعات اور خدمات کو اجاگر کریں گی۔
یہ نمائش پاکستان کے تعمیراتی شعبے میں پائے جانے والے امکانات کو نمایاں کرے گی، اس تین روزہ نمائش میں بلڈرز اپنے منصوبوں کومتعارف کرائیں گے،اس کے علاوہ تعمیراتی شعبے میں استعمال ہونے والی مشینری، آلات، سامان اور مصنوعات کو پیش کیا جائے گا، کراچی ایکسپوسینٹر کے ہال نمبر5 کو صرف غیرملکیوں کے مختص کیا گیا ہے جبکہ ہال4 فنشنگ میٹریل مینوفیکچررز، ہال3 شہرکے بڑے میگاپروجیکٹس کرنے والی کمپنیوں کے لیے، ہال 2 بلڈرز اینڈ ڈیولپرز جبکہ ہال ون اسٹرکچرمیٹریل اور ایس ایم ای سیکٹر کے لیے مختص کیا گیا ہے۔