سعودی عرب حوثی باغیوں کے ڈرون حملے میں 2 بحرینی فوجی جاں بحق
بحرینی فوجی عرب اتحاد کا حصہ تھے
یمن اور سعودی عرب کی سرحد پرحوثی باغیوں کے ڈرون حملے میں 2 بحرینی فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق حوثی باغیوں کے ڈرون حملے کا نشانہ بننے والے دونوں فوجی یمن میں حوثیوں کے خلاف کارروائی کرنے والے عرب اتحاد کا حصہ تھے۔ دونوں بحرینی فوجی سعودی عرب کی جنوبی سرحد پر جاں بحق ہوئے۔
بحرین کے ملٹری کمانڈ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈرون حملہ حوثی باغیوں نے کیا جس میں ایک افسر اور ایک فوجی اہلکار نے جام شہادت نوش کیا جب کہ کئی فوجی اہلکار زخمی بھی ہوئے۔
تاہم بحرین فوج کے بیان میں زخمی اہلکاروں کی تعداد نہیں بتائی گئی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ اہلکار یمن میں فیصلہ کن جنگ میں حصہ لینے والی عرب اتحادی افواج کا حصہ تھے اور اپنے برادر ملک سعودی عرب کی یمن سے متصل جنوبی سرحدوں کے دفاع کا مقدس فریضہ ادا کر رہے تھے۔
یاد رہے کہ حوثیوں کے مبینہ ڈرون حملے کا واقعہ اُس وقت پیش آیا ہے جب یمن میں جنگ بندی ہے اور فریقین ایک دوسرے پر حملے نہیں کر رہے اور حال ہی میں حوثیوں کے ایک وفد نے سعودی عرب کا دورہ بھی کیا تھا۔
سعودی عرب کی قیادت میں عرب اتحاد نے 2015 میں حوثیوں کے خلاف یمن کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کی حمایت میں فوجی مداخلت کی تھی تاہم گذشتہ ڈیڑھ سال سے متحارب فورسز کے درمیان جنگی کارروائیاں رکی ہوئی ہیں اور متحارب دھڑوں کے درمیان امن کی بحالی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق حوثی باغیوں کے ڈرون حملے کا نشانہ بننے والے دونوں فوجی یمن میں حوثیوں کے خلاف کارروائی کرنے والے عرب اتحاد کا حصہ تھے۔ دونوں بحرینی فوجی سعودی عرب کی جنوبی سرحد پر جاں بحق ہوئے۔
بحرین کے ملٹری کمانڈ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈرون حملہ حوثی باغیوں نے کیا جس میں ایک افسر اور ایک فوجی اہلکار نے جام شہادت نوش کیا جب کہ کئی فوجی اہلکار زخمی بھی ہوئے۔
تاہم بحرین فوج کے بیان میں زخمی اہلکاروں کی تعداد نہیں بتائی گئی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ اہلکار یمن میں فیصلہ کن جنگ میں حصہ لینے والی عرب اتحادی افواج کا حصہ تھے اور اپنے برادر ملک سعودی عرب کی یمن سے متصل جنوبی سرحدوں کے دفاع کا مقدس فریضہ ادا کر رہے تھے۔
یاد رہے کہ حوثیوں کے مبینہ ڈرون حملے کا واقعہ اُس وقت پیش آیا ہے جب یمن میں جنگ بندی ہے اور فریقین ایک دوسرے پر حملے نہیں کر رہے اور حال ہی میں حوثیوں کے ایک وفد نے سعودی عرب کا دورہ بھی کیا تھا۔
سعودی عرب کی قیادت میں عرب اتحاد نے 2015 میں حوثیوں کے خلاف یمن کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کی حمایت میں فوجی مداخلت کی تھی تاہم گذشتہ ڈیڑھ سال سے متحارب فورسز کے درمیان جنگی کارروائیاں رکی ہوئی ہیں اور متحارب دھڑوں کے درمیان امن کی بحالی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔