بھارت میں ایک اور ’ہم جنس پرست جوڑے‘ نے شادی کرلی
سکھ رہنماؤں نے ہم جنس پرستوں کی گردوارے میں شادی پر احتجاج کیا
بھارت میں 27 برس کی ڈمپل اور ان کی 21 سالہ گرل فرینڈ منیشا نے شادی کرلی جس میں دونوں کے اہل خانہ بھی شامل ہوئے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سکھ برادری سے تعلق رکھنے والی ڈمپل اور ہندو دلت منیشا کافی عرصے سے دوستی تھی اور وہ شادی کرنا چاہتی تھیں لیکن ان کے خاندان والے راضی نہ تھے۔
تاہم ڈمپل جو نوجوانی کے زمانے سے لڑکوں کی طرح بال رکھنے اور مردانہ لباس پہننے کی عادی تھی نے بالآخر اپنے والدین کو منالیا جس کے بعد منیشیا کے والدین بھی راضی ہوگئے۔
ڈمپل نے 12 ویں جماعت تک تعلیم حاصل کی ہے اور وہ کپڑے کی خرید و فروخت کا کام کرتی ہیں۔ انھوں نے میڈیا کو بتایا کہ مجھے بچپن سے لگتا تھا کہ میں لڑکا ہوں۔ آپریشن بھی کروانے کا سوچا لیکن والدین راضی نہ ہوئے۔
27 سالہ ڈمپل کا کہنا ہے کہ میں نے لڑکیوں کے ساتھ رہنے کی بہت کوشش کی ایک کے ساتھ 5 سال افیئر چلا اور دوسری سے 2 سال لیکن دونوں نے مجھے چھوڑ دیا۔
ڈمپل نے مزید بتایا کہ خوش قسمتی سے ان کی ملاقات منیشا سے ہوئی جنھوں نے بہت اچھی طرح سوچ سمجھ کر میرے ساتھ زندگی گزارنے کا فیصلہ کیا اور پھر ہم دونوں کے والدین بھی راضی ہیں۔
اس جوڑے کی شادی گردوارے میں ہوگئی جس میں دونوں خاندانوں نے شرکت کی اور جوڑے کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔
شادی کی خبر جیسے ہی عام ہوئی ایک تنازع کھڑا ہوگیا۔ سکھ رہنماؤں نے اس شادی کو مذہب اور سماج کے خلاف قرار دیتے ہوئے دونوں خاندانوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔
یاد رہے کہ بھارت میں 2012 تک ہم جنس پرستوں کی تعداد 25 لاکھ تھی جس میں کافی اضافہ ہوچکا ہے لیکن اب تک ہم جنس پرستوں کی شادی کو سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا گیا۔
البتہ سپریم کورٹ نے اس سال ہم جنس پرست شادیوں کو قانونی حیثیت دینے سے متعلق 21 درخواستوں پر سماعت کی ہے اور اس پر جلد فیصلہ متوقع ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سکھ برادری سے تعلق رکھنے والی ڈمپل اور ہندو دلت منیشا کافی عرصے سے دوستی تھی اور وہ شادی کرنا چاہتی تھیں لیکن ان کے خاندان والے راضی نہ تھے۔
تاہم ڈمپل جو نوجوانی کے زمانے سے لڑکوں کی طرح بال رکھنے اور مردانہ لباس پہننے کی عادی تھی نے بالآخر اپنے والدین کو منالیا جس کے بعد منیشیا کے والدین بھی راضی ہوگئے۔
ڈمپل نے 12 ویں جماعت تک تعلیم حاصل کی ہے اور وہ کپڑے کی خرید و فروخت کا کام کرتی ہیں۔ انھوں نے میڈیا کو بتایا کہ مجھے بچپن سے لگتا تھا کہ میں لڑکا ہوں۔ آپریشن بھی کروانے کا سوچا لیکن والدین راضی نہ ہوئے۔
27 سالہ ڈمپل کا کہنا ہے کہ میں نے لڑکیوں کے ساتھ رہنے کی بہت کوشش کی ایک کے ساتھ 5 سال افیئر چلا اور دوسری سے 2 سال لیکن دونوں نے مجھے چھوڑ دیا۔
ڈمپل نے مزید بتایا کہ خوش قسمتی سے ان کی ملاقات منیشا سے ہوئی جنھوں نے بہت اچھی طرح سوچ سمجھ کر میرے ساتھ زندگی گزارنے کا فیصلہ کیا اور پھر ہم دونوں کے والدین بھی راضی ہیں۔
اس جوڑے کی شادی گردوارے میں ہوگئی جس میں دونوں خاندانوں نے شرکت کی اور جوڑے کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔
شادی کی خبر جیسے ہی عام ہوئی ایک تنازع کھڑا ہوگیا۔ سکھ رہنماؤں نے اس شادی کو مذہب اور سماج کے خلاف قرار دیتے ہوئے دونوں خاندانوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔
یاد رہے کہ بھارت میں 2012 تک ہم جنس پرستوں کی تعداد 25 لاکھ تھی جس میں کافی اضافہ ہوچکا ہے لیکن اب تک ہم جنس پرستوں کی شادی کو سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا گیا۔
البتہ سپریم کورٹ نے اس سال ہم جنس پرست شادیوں کو قانونی حیثیت دینے سے متعلق 21 درخواستوں پر سماعت کی ہے اور اس پر جلد فیصلہ متوقع ہے۔