محکمہ پولیس کے 80 فیصد اہلکار کرپٹ ہوچکے غیر قانونی سم آپریشن میں رکاوٹ ہے تاجر رہنما
آپریشن کے نام پر مذاق بند کیا جائے، 5سال میں ڈھائی لاکھ ہتھیار اور ساڑھے8 کروڑ گولیاں فروخت ہوئیں، عتیق میر
پولیس میں بدعنوان عملہ ، غیر قانونی موبائل فون سمیں اورحکومت سندھ کراچی آپریشن کی کامیابی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔
پولیس کے 80فیصد اہلکار کرپٹ ہوچکے، وزیراعظم کے اعلان کے باوجود تیز رفتار مقدمات چلانے والی انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کا قیام اور جرائم کے خلاف موثر قانون سازی میں تاخیر معنی خیز ہے،آپریشن کو غیرمتنازع بنانے کیلیے غیرجانبدار نگراں کمیٹی کا قیام عمل میں نہیں لایا گیا،ان خیالات کااظہار آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر کی زیرصدارت منعقدہ تاجروں کے اجلاس میں کیا گیا جس میں سپریم کونسل کے نمائندگان اکرم رانا، انصار بیگ قادری، زبیر علی خان، عبدالغنی اخوند، احمد شمسی، شیخ محمد عالم،سمیع اللہ خان، سید شرافت علی، شاکر فینسی، طارق ممتاز، ملک اسلم جاوید آرائیں،میر عبدالحئی خان،محمد آصف ، دلشاد بخاری، عبدالقادر، عارف قادری، عمران پاروانی، سید محمد سعید، ضیا عمر سہگل اور محمد عارف شریک تھے۔
عتیق میر نے وزیرِاعظم نوازشریف سے مطالبہ کیا کہ کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن کی کامیابی کے لیے ٹھوس، موثر اور نتیجہ خیز اقدامات کریں یا آپریشن کے نام پر کراچی کے شہریوں اور تاجروں کے ساتھ شروع کیا گیا مذاق بند کیا جائے، انھوں نے کہا کہ جرائم کے گڑھ نو گو ایریاز میں کرفیو لگاکر اسلحہ بازیاب کروایا جائے، شہر میں ساڑھے 3 لاکھ افغان غیر قانونی طور پر مقیم ہیں جن کی مکمل طور پر چھان بین کی جائے، ملک بھر میں سیلولر فون کمپنیوں کی لاپروائی کے باعث جاری کردہ اڑھائی کروڑ غیرقانونی فون سمیں فوری طور پر بند کرکے از سر نو جانچ پڑتال کی جائے۔
گزشتہ 5 سال میں ڈھائی لاکھ ہتھیاراور ساڑھے 8کروڑ گولیاں فروخت ہوئیں، اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ مجرموں سے بازیاب ہونے والا اسلحہ دوبارہ ایسے ہی دوسرے افراد کو فروخت تونہیں کیا جارہا، انھوں نے کہا کہ محکمہ پولیس میں بدعنوانی 80فیصد سے زائد ہے،اجلاس میں تاجروں نے محکمہ پولیس میں موجود بدعنوان عملے کے خلاف شدید ردّعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ پولیس کے دیانتدار افراد کی کارکردگی بدعنوان عملے کے ہاتھوں غیرموثر ہورہی ہے، عام جرائم پیشہ عناصر اور پولیس میں صرف وردی کا فرق باقی رہ گیا، ادارے میںدیانتدار افسران کی کوئی حیثیت نہیں۔
پولیس کے 80فیصد اہلکار کرپٹ ہوچکے، وزیراعظم کے اعلان کے باوجود تیز رفتار مقدمات چلانے والی انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کا قیام اور جرائم کے خلاف موثر قانون سازی میں تاخیر معنی خیز ہے،آپریشن کو غیرمتنازع بنانے کیلیے غیرجانبدار نگراں کمیٹی کا قیام عمل میں نہیں لایا گیا،ان خیالات کااظہار آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر کی زیرصدارت منعقدہ تاجروں کے اجلاس میں کیا گیا جس میں سپریم کونسل کے نمائندگان اکرم رانا، انصار بیگ قادری، زبیر علی خان، عبدالغنی اخوند، احمد شمسی، شیخ محمد عالم،سمیع اللہ خان، سید شرافت علی، شاکر فینسی، طارق ممتاز، ملک اسلم جاوید آرائیں،میر عبدالحئی خان،محمد آصف ، دلشاد بخاری، عبدالقادر، عارف قادری، عمران پاروانی، سید محمد سعید، ضیا عمر سہگل اور محمد عارف شریک تھے۔
عتیق میر نے وزیرِاعظم نوازشریف سے مطالبہ کیا کہ کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن کی کامیابی کے لیے ٹھوس، موثر اور نتیجہ خیز اقدامات کریں یا آپریشن کے نام پر کراچی کے شہریوں اور تاجروں کے ساتھ شروع کیا گیا مذاق بند کیا جائے، انھوں نے کہا کہ جرائم کے گڑھ نو گو ایریاز میں کرفیو لگاکر اسلحہ بازیاب کروایا جائے، شہر میں ساڑھے 3 لاکھ افغان غیر قانونی طور پر مقیم ہیں جن کی مکمل طور پر چھان بین کی جائے، ملک بھر میں سیلولر فون کمپنیوں کی لاپروائی کے باعث جاری کردہ اڑھائی کروڑ غیرقانونی فون سمیں فوری طور پر بند کرکے از سر نو جانچ پڑتال کی جائے۔
گزشتہ 5 سال میں ڈھائی لاکھ ہتھیاراور ساڑھے 8کروڑ گولیاں فروخت ہوئیں، اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ مجرموں سے بازیاب ہونے والا اسلحہ دوبارہ ایسے ہی دوسرے افراد کو فروخت تونہیں کیا جارہا، انھوں نے کہا کہ محکمہ پولیس میں بدعنوانی 80فیصد سے زائد ہے،اجلاس میں تاجروں نے محکمہ پولیس میں موجود بدعنوان عملے کے خلاف شدید ردّعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ پولیس کے دیانتدار افراد کی کارکردگی بدعنوان عملے کے ہاتھوں غیرموثر ہورہی ہے، عام جرائم پیشہ عناصر اور پولیس میں صرف وردی کا فرق باقی رہ گیا، ادارے میںدیانتدار افسران کی کوئی حیثیت نہیں۔